0
Monday 28 Oct 2019 15:45

بظاہر انصار الاسلام پر پابندی کا نوٹیفکیشن غیرموثر ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ

بظاہر انصار الاسلام پر پابندی کا نوٹیفکیشن غیرموثر ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام ٹائمز۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے ہیں کہ جمعیت علماء اسلام (ف) کی تنظیم انصار الاسلام پر پابندی کا بظاہر نوٹی فکیشن غیر موثر ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں جے یو آئی (ف) کی ذیلی تنظیم انصارالاسلام پر پابندی کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے وزارت داخلہ کے افسر کو کل طلب کرلیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ جمعیت علماء اسلام کو سنے بغیر وزارت داخلہ نے پابندی لگائی، وزارت داخلہ عدالت کو مطمئن کرے کہ کسی کو سنے بغیر کیسے پابندی لگا دی۔ جے یو آئی کے وکیل کامران مرتضی نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام سیاسی جماعت کے طور پر الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ ہے اور انصارالاسلام نجی ملیشیا نہیں بلکہ ہماری تنظیم جمعیت علماء اسلام کا حصہ ہے، قائد اعظم کے دور سے یہ تنظیم کام کر رہی ہے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ اگر انصار السلام کے کارکن سیاسی جماعت کے رکن ہیں تو پھر اس پر پابندی کا نوٹی فکیشن ہی غیر موثر ہے، اگر یہ پرائیویٹ ملیشیا نہیں لیکن اس کے پاس ڈنڈے تو ہیں۔ وکیل کامران مرتضی نے کہا کہ ڈنڈے تو جھنڈوں کے ساتھ لگے ہوتے ہیں۔ عدالت نے پوچھا کہ کیا وفاقی حکومت نے آپ کا موقف سنا بھی ہے یا نہیں۔ وکیل نے جواب دیا کہ وزارت داخلہ نے ہمیں سنے بغیر پابندی لگا دی۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ جب تنظیم کا باقاعدہ وجود ہی نہیں تو اس پر پابندی کیسے لگ سکتی ہے، کم از کم حکومت آپ سے پوچھ تو لیتی کہ یہ تنظیم کیا ہے، 24 اکتوبر کو وزارتِ داخلہ نے انصار الاسلام پر پابندی کا نوٹیفکیشن جاری کیا، یہ بڑی عجیب بات ہے کہ ایک چیز موجود ہی نہیں اور اس پر پابندی لگا دی گئی، میری رائے کے مطابق تو یہ نوٹیفکیشن ہی غیر موثر ہے، انصار کے کارکن خاکی وردی کی بجائے سفید پہن لیں تو پھر کیا ہوگا۔ عدالت نے وزارت داخلہ کے افسر کو طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کردی۔
خبر کا کوڈ : 824355
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش