0
Monday 28 Oct 2019 17:30

ابوبکر بغدادی کا پتہ ان کے قریبی ساتھی کی بیوی اور ملازم کے ذریعے لگایا گیا، امریکہ کا دعویٰ

ابوبکر بغدادی کا پتہ ان کے قریبی ساتھی کی بیوی اور ملازم کے ذریعے لگایا گیا، امریکہ کا دعویٰ
اسلام تائمز۔ امریکا نے عالمی شدت پسند تنظیم داعش کے سرغنہ ابوبکر البغدادی کے خلاف آپریشن کی تفصیلات جاری کر دی ہیں۔ امریکی جریدے ٹائم کے مطابق تمام تر ایجادات اور جدید ٹیکنالوجی کے باوجود ابو بکر البغدادی تک پہنچنے کے لیے پرانا انٹیلی جنس طریقہ ہی استعمال کیا گیا جیسا کہ اسامہ بن لادن کے خلاف آپریشن کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔ ٹائم میگزین کے مطابق ابوبکر البغدادی کی لوکیشن معلوم کرنے کے لئے ٹیکنالوجی پر کئی سال ضائع کرنے کے باوجود داعش کے سربراہ کا پتہ ان کے ایک قریبی ساتھی کی بیوی اور ان کے ایک ملازم کے ذریعے لگایا گیا جنہیں امریکی حکام کے مطابق مغربی عراق سے گرفتار کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق دو امریکی حکام نے بتایا کہ سی آئی اے، عراقی اور کردش انٹیلیجنس افسران نے شام اور عراق کی سرحد کے اس راستے پر ایجنٹس بھرتی کرنے شروع کئے، جہاں سے ابوبکر البغدادی سفر کرتا تھا۔

انٹیلی جنس حکام نے ابوبکر البغدادی کے سفر کے راستے کی جاسوسی شروع کی اور دیکھا کہ داعش کا سربراہ کہاں رکتا ہے اور اس کے سفر کا طریقہ کیا ہے۔ ایک تیسرے امریکی اہلکار نے بتایا کہ فلوریڈا کے علاقے ٹمپا میں تعینات امریکا کی اسپیشل آپریشنز کمانڈ نے ابو بکر البغدادی اور ان کے قریبی ساتھیوں کو نشانہ بنانے کا منصوبہ بنایا۔ رپورٹ کے مطابق اس اہلکار نے مزید بتایا کہ اسپشل آپریشنز کمانڈ کے کچھ لوگوں کا مشورہ تھا کہ داعش کے سربراہ کو ڈرون کے ذریعے نشانہ بنایا جائے، جبکہ دیگر نے مشورہ دیا کہ جس طرح القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کے خلاف آپریشن کے لئے نیوی سیلز کو گراؤنڈ پر اتارا گیا تھا اسی طرز کا آپریشن کیا جائے۔ اس اہلکار نے داعش سربراہ کے خلاف منصوبے کو ’بیسک بلیو پرنٹس‘ کا نام دیتے ہوئے بتایا کہ اس منصوبے کو تواتر کے ساتھ اپ ڈیٹ کیا جاتا رہا کیونکہ داعش کی اپنے گڑھ موصل میں گرفت کمزور ہوتی جا رہی تھی، جہاں ابوبکر البغدادی عام آبادی کے درمیان رہتا تھا۔

امریکی اہلکار نے مزید بتایا میں نہیں سمجھتا کہ داعش اور کردوں کی مدد کے بغیر ہمیں یہ کامیابی مل سکتی تھی اور عراقی فوج اور انٹیلی جنس ایجنسی نے اس تمام آپریشن کا آغاز کیا۔ امریکی حکام نے بتایا کہ ایک امریکی خاتون کو اغوا اور جنسی زیادتی کے بعد قتل کے واقعے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعے کے روز داعش کے سربراہ کے خلاف خفیہ آپریشن ’کیلا موئیلر‘  کی منظوری دی۔ حکام نے مزید بتایا کہ امریکی صدر کی منظوری کے بعد 8 اپاچی اور چنوک ہیلی کاپٹرز نے عراق کی اربیل ائیربیس سے آپریشن کا آغاز کیا، جس میں ڈیلٹا فورس کے اسپیشل آپریٹرز اور ایک کتا بھی شامل تھا۔ آپریشنل فورسز نے سراغ سے محفوظ رہنے کے لئے اربیل ائیر بیس سے بریشا (ایک چھوٹا گاؤں جہاں ابوبکر البغدادی اپنے محافظوں اور کچھ بچوں کے ہمراہ موجود تھا) کے لئے نچلی سطح پر پرواز کی۔ حکام نے بتایا کہ فورسز نے اپنے ٹارگٹ جہاں ابوبکر البغدادی موجود تھا کے قریب ہی جہازوں کو لینڈ کرایا اور  پھر کمپاؤنڈ پر فائرنگ کی۔

امریکی حکام نے یہ بھی بتایا کہ آپریشن سے قبل کمپاؤنڈ میں موجود لوگوں کو باہر آنے کا بھی کہا گیا لیکن جب کامیابی نہ ملی تو پھر دورازوں اور کھڑکیوں کے ذریعے اندر جانے کے بجائے کمپاؤنڈ کی دیواروں کو دھماکا خیز مواد کی مدد سے اڑا کر اندر داخل ہوا گیا۔ رپورٹ کے مطابق ابو بکر البغدادی کمپاؤنڈ کے نیچے بنی سرنگ تک بھاگا جس کا امریکی فورسز تعاقب کر رہیں تھیں۔ امریکی میڈیا کے مطابق البغدادی کی ہلاکت کے 15 منٹ بعد ڈی این اے ٹیسٹ کیا گیا، ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے سرنگ کا ملبہ ہٹا کر البغدادی کی باقیات نکالی گئیں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی فورسز 2 گھنٹے تک عمارت میں موجود رہیں اور اہم معلومات جمع کیں، واپسی پر امریکی فورسز نے عمارت پر 6 راکٹ فائر کرکے اسے تباہ کر دیا۔ امریکا نے آپریشن کے مقام کی تباہی کی ویڈیوز بھی جاری کر دی ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ابو بکر البغدادی کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ داعش کا سربراہ چیخ رہا تھا اور چنگھاڑ رہا تھا اور جب وہ اپنی موت کی سرنگ میں پھنس گیا تو اس نے خود کو اڑا دیا۔ امریکی سیکرٹری دفاع مارک ایسپر نے سی این این کو بتایا کہ فوجیوں نے کوشش کی کہ ابو بکر البغدادی ہتھیار ڈال دے لیکن اس نے انکار کر دیا۔
خبر کا کوڈ : 824370
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش