0
Wednesday 30 Oct 2019 20:49
آزادی مارچ کو ہر پاکستانی کی حمایت حاصل ہے

معیشت بکھرتی ہے تو جغرافیائی نقشے تبدیل ہو جاتے ہیں، فضل الرحمان

ووٹ قوم کی امانت ہے، قوم کو یہ امانت واپس دلوانا چاہتے ہیں
معیشت بکھرتی ہے تو جغرافیائی نقشے تبدیل ہو جاتے ہیں، فضل الرحمان
اسلام ٹائمز۔ لاہور کے تاریخی آزادی چوک میں آزادی مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ایک سالہ مدت میں حکومت نااہل ثابت ہو چکی ہے، معیشت بکھرتی ہے تو جغرافیائی نقشے تبدیل ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آزادی مارچ کو ہر پاکستانی کی  حمایت حاصل ہے، ہمارا مارچ مکمل طور پر پرامن ہے اور 27 اکتوبر سے اب تک کسی کو خراش تک نہیں آئی۔ انہوں نے کہا کہ ووٹ قوم کی امانت ہے، قوم کو یہ امانت واپس دلوانا چاہتے ہیں، 2018ء کے انتخابی نتائج مسترد کرتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آزادی مارچ کے متوالوں کو سلام پیش کرتا ہوں، آپ کے جذبے اور ولولے کو سلام پیش کرتا ہوں، ہم نے 15 ملین مارچ پرامن طور پر کئے۔ سفر کے تمام مراحل میں کسی انسان کو خراش تک نہیں آئی۔

انہوں نے کہا کہ آزادی مارچ کو پاکستان کے ہر شہری کی حمایت حاصل ہے، انتخابات میں بدترین دھاندلی ہوئی، نتائج کو تسلیم نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ اول دن سے موقف اختیار کیا گیا کہ ووٹ قوم کی امانت ہے، قوم کو ووٹ کی امانت واپس دلوانا چاہتے ہیں، حکومت ایک سالہ مدت میں نااہل ثابت ہوئی، معیشت ٹوٹتی ہے تو جغرافیائی نقشے تبدیل ہو جاتے ہیں، اب قوم کو ملک کی بقاء کی جنگ لڑنا ہوگی، ملک کے معمار اساتذہ کرام کو سڑکوں پر گھسیٹا گیا، 50 لاکھ گھروں کا اعلان ہوا مگر ایک اینٹ بھی نہ لگی، پاکستان میں کسی نوجوان کو نوکری نہیں ملی، احتساب کے نام پر سیاستدانوں کے ساتھ ڈرامہ بند ہونا چاہیئے۔ مولانا فضل الرحمان نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ پاکستان کی  معیشت کو مغربی اداروں کے ہاتھوں برغمال بنا دیا گیا، آج کاروباری صلاحیت ختم ہونے سے تاجر پریشان ہیں، آزادی مارچ ہر مظلوم طبقے کی آواز اور ترجمان ہے، آج ہر مظلوم طبقہ آزادی مارچ کیساتھ شامل ہو رہا ہے۔

قبل ازیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام کے رہنما مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اسلام آباد میں ہم اپنے مطالبات رکھیں گے، یقین سے نہیں کہہ سکتا عمران خان استعفیٰ دیں گے، اسلام آباد دھرنے کا نتیجہ اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے مقصد میں کامیابی کیلئے پرامید ہیں، ایسا نہیں کہ اسلام آباد پہنچنے پر نتائج نہ ملیں، لیکن ہماری تحریک چلتی رہے گی، یہ پوری قوم کا احتجاج ہے، آزادی مارچ کو مزید سخت کیا جائے گا۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ نواز شریف کی طبیعت خراب ہے، ڈاکٹرز کے کہنے پر سروسز ہسپتال کا دورہ منسوخ کیا ہے۔ مولانا فضل الرحمان گذشتہ رات ڈیڑھ بجے لاہور پہنچے تھے، ٹھوکر نیاز بیگ چوک میں مارچ کا استقبال کیا گیا، بعد ملتان روڈ سے ہوتا ہوا مارچ آزادی چوک پہنچا جہاں سے مولانا فضل الرحمان کارکنوں کو آزادی چوک میں چھوڑ کر خود وحدت کالونی میں جے یو آئی کے رہنما ریاض درانی کی رہائش گاہ چلے گئے جہاں انہوں نے قیام کیا اور دوپہر دو بجے آزادی چوک پہنچے۔

لاہور کے آزادی چوک میں جلسے سے خطاب کے بعد مارچ اسلام آباد کیلئے روانہ ہو گیا۔ بتی چوک اور شاہدرہ چوک میں مارچ کے شرکاء کا استقبال مرکزی جمعیت اہلحدیث کی جانب سے کیا گیا جبکہ اس موقع مسلم لیگ ن کی جانب سے سرد مہری کا مظاہرہ کیا گیا اور ن لیگ کی کوئی قابل ذکر قیادت مارچ میں شریک نہیں ہوئی۔ ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے شہباز شریف اور مسلم لیگ ن لاہور کے صدر پرویز ملک سے ٹیلی فون پر رابطے کی بھی کوشش کی تاہم ان دونوں رہنماوں سے رابطہ نہیں ہو سکا۔ البتہ پیپلز پارٹی کی جانب سے وسطی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ جلسے میں شریک ہوئے اور خطاب بھی کیا جبکہ مرکزی جمعیت اہلحدیث کے سربراہ پروفیسر ساجد میر نے بھی جلسہ کے شرکاء سے خطاب کیا۔ اس سے قبل مولانا فضل الرحمان کی قیادت میں جے یو آئی کی گورننگ باڈی کا اجلاس بھی کنٹینر کے اندر ہی ہوا جس میں جے یو آئی کے چاروں صوبائی امراء بھی شریک تھے۔ اجلاس میں آئندہ کے لائحہ عمل اور ن لیگ کے رویے پر بھی غور کیا گیا۔
خبر کا کوڈ : 824752
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش