0
Wednesday 30 Oct 2019 23:43

مذہبی، نظریاتی اور سیاسی مقاصد کے حصول کیلئے تشدد کا سہارا لینے والا دہشتگرد ہے، سپریم کورٹ

مذہبی، نظریاتی اور سیاسی مقاصد کے حصول کیلئے تشدد کا سہارا لینے والا دہشتگرد ہے، سپریم کورٹ
اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے دہشت گردی کی تعریف سے متعلق تحریری فیصلہ جاری کر دیا، اس فیصلے کے تناظر میں سمجھا جا سکتا ہے کہ کون لوگ ہیں، جو دہشت گردی میں ملوث قرار دیئے جا سکتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے اپنے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ جلاؤ گھیراؤ، بھتہ خوری اور ذاتی عناد کے باعث مذہبی منافرت پھیلانا دہشت گردی نہیں ہے۔ منظم منصوبے کے تحت پرتشدد کارروائیاں، مذہبی، نظریاتی اور سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے تشدد دہشت گردی ہے۔ سپریم کورٹ کے مطابق حکومت یا عوام میں منصوبے کے تحت خوف و ہراس پھیلانا، منصوبے کے تحت جانی و مالی نقصان پہنچانا، منصوبے کے تحت مذہبی فرقہ واریت پھیلانا، منصوبے کے تحت صحافیوں، تاجروں، عوام اور سوشل سیکٹر پر حملے دہشت گردی ہے۔

فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ منصوبے کے تحت سرکاری املاک کو نقصان پہنچانا، لوٹ مار اور قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں، سکیورٹی فورسز پر حملے بھی دہشت گردی ہے۔ اپنے تفصیلی فیصلے میں سپریم کورٹ نے کہا کہ ذاتی دشمنی یا عناد کے سبب کسی کی جان لینا دہشت گردی نہیں ہے، ذاتی دشمنی اور عناد کے باعث جلاؤ گھیراؤ، بھتہ خوری، ذاتی عناد اور دشمنی کے باعث مذہبی منافرت اور دشمنی کے باعث سرکاری ملازم کے خلاف تشدد میں ملوث ہونا بھی دہشت گردی نہیں ہے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ 1974ء سے دہشت گردی پر قابو کے لیے مختلف قوانین متعارف کرائے گئے، انسداد دہشت گردی قانون انتہائی وسیع ہے، قانون میں کئی اقدمات ایسے ہیں، جن کا دہشت گردی سے دور دور کا تعلق نہیں، قانون میں ایسے سنگین جرائم کو شامل کیا گیا، جن سے عدالتوں پر غیر ضروری بوجھ پڑا۔

عدالت نے مزید کہا کہ اغوا برائے تاوان اور اس جیسے دیگر سنگین جرائم کو دہشت گردی میں شامل کیا گیا، ایسے اقدام سے دہشت گردی کے اصل مقدمات کے ٹرائل میں تاخیر ہوتی ہے، پارلیمنٹ کو سفارش کرتے ہیں کہ وہ دہشت گردی کی نئی تعریف کا تعین کرے اور اس سلسلے میں عالمی معیار سمیت سیاسی، نظریاتی اور مذہبی مقاصد کا حصول مدنظر رکھے۔ فیصلے میں کہا گیا کہ سیاسی، نظریاتی یا مذہبی مقاصد کے بغیر پرتشدد کارروائی دہشت گردی نہیں، پارلیمنٹ انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تیسرے شیڈول میں شامل جرائم ختم کرے، ان تمام جرائم کو ختم کیا جائے، جن کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں۔ 60 صفحات پر مشتمل یہ تحریری فیصلہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے تحریر کیا۔
خبر کا کوڈ : 824777
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش