0
Saturday 2 Nov 2019 10:15

2 روزہ مہلت ختم ہونے سے قبل اپوزیشن سے مذاکرات کا کوئی ارادہ نہیں، شفقت محمود

2 روزہ مہلت ختم ہونے سے قبل اپوزیشن سے مذاکرات کا کوئی ارادہ نہیں، شفقت محمود
اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا ہے کہ حکومت، جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کے استعفے کی 2 روزہ مہلت ختم ہونے سے قبل اپوزیشن سے مذاکرات کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت اور وزیراعظم کی جانب سے اپوزیشن سے مذاکرات کے لیے تشکیل کردہ کمیٹی کے رکن شفقت محمود نے جے یو آئی (ف) کے سربراہ اور دیگر اپوزیشن رہنماؤں کے خطاب کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مذکورہ بیان دیا۔ علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے دھرنے سے متعلق لائحہ عمل طے کرنے کے لیے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی کور کمیٹی کا اجلاس بنی گالا میں طلب کیا ہے۔ شفقت محمود نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں نے معاہدے میں طے کیے گئے مقام پر اپنا جلسہ منعقد کیا اور اب تک انہوں نے ڈی چوک یا کسی اور مقام کی جانب بڑھنے سے متعلق کوئی اعلان نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن نے اعلان کیا تھا کہ وہ دو روز کے بعد اگلا فیصلہ کریں گے اور ہمیں کوئی اعتراض نہیں اگر وہ وہاں 2، 3 یا جتنے مرضی دن بیٹھے رہیں۔ وزیر تعلیم نے کہا کہ جب اپوزیشن اس حوالے سے کوئی فیصلہ کرلے گی اور اگر کوئی نئی صورتحال سامنے آتی ہے تو ہم بھی اپنے لائحہ عمل کو حتمی شکل دے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی جانب سے اگلے پلان کے اعلان سے قبل حکومت کو اپوزیشن کے ساتھ کسی مذاکرات کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی۔ تاہم شفقت محمود نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ وہ اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے اراکین سے رابطے میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن رہنماؤں نے اپنی تقریروں میں کوئی قابل ذکر بات نہیں کی۔ شفقت محمود نے کہا کہ حکومت کا اپوزیشن سے صرف جلسے کے مقام کا معاہدہ ہوا تھا جس میں اپوزیشن نے اتفاق کیا تھا کہ وہ جلسے کے لیے مختص جگہ سے آگے نہیں بڑھیں گے اور جب تک وہ وہاں رہیں گے حکومت کو کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ مذاکرات اس وقت ہوسکتے ہیں اگر اپوزیشن کے کوئی خاص مطالبات ہوں، انہوں نے ایک مرتبہ پھر کہا کہ وزیراعظم کے استعفے کے معاملے پر مذاکرات نہیں ہوسکتے۔ شفقت محمود نے اپوزیشن رہنماؤں کی جانب سے تقاریر اور انٹرویوز میں کیے جانے والے دو مطالبات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دو معاملات پر مذاکرات نہیں ہوسکتے، وزیراعظم کا استعفیٰ اور نئے انتخابات، ساتھ ہی انہوں نے اپوزیشن کی جانب سے جڑواں شہروں راولپنڈی اور اسلام آباد کے معمولات زندگی کو متاثر کرنے پر تنقید کی اور اپوزیشن کی ریلی کے باعث راولپنڈی اور اسلام آباد میں تعلیمی اداروں کی بندش پر افسوس کا اظہار کیا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت کو سڑکوں کی بندش اور ٹریفک کے متبادل روٹس کی وجہ سے عوام کو درپیش مسائل کا احساس ہے۔ ایک سوال کے جواب میں شفقت محمود نے کہا کہ وہ اپوزیشن سے مطمئن ہیں کیونکہ انہوں نے حکومت اور مقامی انتظامیہ سے کیے گئے معاہدے کی کسی شق کی خلاف ورزی نہیں کی۔ علاوہ ازیں حکومت کی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ اور وزیر دفاع پرویز خٹک نے اپوزیشن کو ریڈ زون میں ڈی-چوک کی جانب پیش قدمی سے خبردار کیا کہ اگر اپوزیشن نے معاہدے کی خلاف ورزی کی تو قانون حرکت میں آئے گا۔
خبر کا کوڈ : 825163
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش