0
Sunday 3 Nov 2019 22:39
الیکشن کمیشن بیچارا تو خود بے بس ہے

ہم پیچھے نہیں بلکہ آگے جائینگے، ابھی پلان بی اور سی باقی ہے، مولانا فضل الرحمان

آج اسلام آباد بند ہے تو کل پورا پاکستان بھی ہو سکتا ہے
ہم پیچھے نہیں بلکہ آگے جائینگے، ابھی پلان بی اور سی باقی ہے، مولانا فضل الرحمان
اسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے آزادی مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں تمام سیاسی جماعتوں کے سربراہان سے رابطے میں ہوں اور کوشش ہے کہ کل ان کے ساتھ ایک اجلاس ہو سکے۔ ہم اپنے مقصد کے حصول تک جنگ جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کی تاریخ کا یہ سب سے بڑا اجتماع ہے اور آج سے قبل نہ تو اتنا بڑا اجتماع ہوا اور نہ ہو گا۔ مسئلہ ایک شخص کے استعفیٰ کا نہیں مسئلہ قوم کی امانت کا ہے۔ آج ایک اسلام آباد بند ہے کل پورا پاکستان بھی بند ہو سکتا ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حزب اختلاف کا ووٹ اگر اکھٹا کیا جائے تو دھاندلی کے باوجود حزب اختلاف کا ووٹ سب سے زیادہ ہے۔ ہمیں الیکشن کمیشن میں جانے کا مشورہ دیا جا رہا ہے لیکن الیکشن کمیشن بیچارا تو خود بے بس ہے۔ وہ پانچ سال میں پی ٹی آئی کی فنڈنگ کا فیصلہ بھی نہیں کر سکا۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی ایک سال قبل تشکیل دی گئی تھی لیکن آج تک نہ اس کی کوئی میٹنگ اور نہ ہی اس کے کوئی قوائد و ضوابط طے کیے گئے۔ مولانا فضل الرحمان اپنے خطاب کے دوران آبدیدہ ہو گئے اور کہا کہ مجھ سے زیادہ جذبہ آپ لوگوں میں ہے میں آپ کو ایک سال بیٹھنے کا کہوں گا تو آپ دو سال بیٹھیں گے۔ حکمرانوں کی جیلیں کم پڑھ جائیں گی لیکن ہم پیچھے نہیں ہٹھیں گے۔ ابھی ہمارا پلان بی اور سی بھی باقی ہے۔

جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے کہا کہ اس اجتماع سے اسرائیل اور قادیانی پریشان ہیں کیونکہ ان کے 40 سالہ سرمایہ کاری پر پانی پھیر دیا ہے۔ آئندہ کسی کی جرات نہیں ہو سکے گی کہ وہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کی بات کریں۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے وقت میں کسی کو ہمت نہیں ہو گی کہ پاکستان کے آئین کی اسلامی دفعات کو چھیڑا جائے۔ مدارس کا خاتمہ کرنے کی کسی نے جرات کی تو اسی کا خاتمہ ہو گا لیکن مدارس کو کچھ نہیں ہو گا۔ اصلاحات کرنی ہیں تو پہلے اپنے تعلیمی اداروں کی اصلاحات کریں۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم فوج کا احترام کرتے ہیں ہر ادارے کو اپنے دائرے میں رہ کر کام کرنا ہو گا، یہاں ہر ادارہ ہی مداخلت کر رہا ہے، ہر ادارے کو فیصلہ کرنا ہو گا کہ آئین سپریم ہے اور اسی کے دائرے میں رہ کر فیصلہ کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں جمہوری ادارے بے معنی ہو گئے ہیں اور جمہوریت بس نام کی رہ گئی ہے۔ اب فیصلہ عام کا ووٹ کرے گا عوام کے ووٹ پر ڈاکہ ڈالنے کی اجازت نہیں ہو گی۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میں نے نوجوانوں کو اعتدال کے راستے پر رکھا ہے ہمیں اشتعال دلانے والے ہمارے خیرخواہ نہیں ہو سکتے۔ جمعہ جمعہ آٹھ دن سے سیاست کرنے والے ہمیں سیاست سکھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان سن لے یہ تحریک، یہ سیلاب آگے بڑھتا جائے گا اور تمھیں اٹھا کر باہر پھینک دیں گے اور اگر یہ سیلاب وزیر اعظم ہاؤس کی جانب بڑھنے کا فیصلہ کر لے کو کسی کا باپ بھی ہمیں نہیں روک سکتا لیکن ہم پر امن لوگ ہیں۔
خبر کا کوڈ : 825460
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش