0
Monday 4 Nov 2019 13:55

خیبر پختونخوا حکومت قبائلی اضلاع میں اہم سرکاری دفاتر منتقل کرنے میں ناکام

خیبر پختونخوا حکومت قبائلی اضلاع میں اہم سرکاری دفاتر منتقل کرنے میں ناکام
اسلام ٹائمز۔ سابق فاٹا (قبائلی علاقوں) کے خیبر پختونخوا میں انضمام کو ایک برس گزرنے کے باوجود 3 قبائلی اضلاع میں ڈپٹی کمشنر، عدلیہ اور پولیس جیسے اہم سرکاری دفاتر اب تک منتقل نہیں کئے جاسکے۔ ماضی میں فاٹا کے نام سے معروف علاقہ 25 ویں آئینی ترمیم کے تحت جون 2018ء میں خیبر پختونخوا کا حصہ بنا تھا۔ اس سلسلے میں صوبائی حکومت نے 3 قبائلی اضلاع جنوبی وزیرستان، اورکزئی اور خیبر کے ڈپٹی کمشنرز کو رواں برس 30 جون کو اپنے دفاتر منتقل کرنے اور اس کے ساتھ اپنے متعلقہ علاقوں میں محکموں کا بندوبست کرنے کیلئے 3 ماہ کی مہلت دی تھی، تاکہ وہاں کے عوام میں سے احساس محرومی ختم کیا جاسکے، تاہم اس فیصلے کا اطلاق اب تک نہ ہوسکا۔ خیال رہے کہ ضلع خیبر کے ڈپٹی کمشنر کا دفتر جمرود یا ضلع کے کسی اور قابل رسائی مقام کے بجائے پشاور کنٹونمنٹ سے کام کرتا ہے، مزید یہ کہ خیبر کے عدالتی افسران پشاور کے علاقے حیات آباد میں قائم فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس میں اپنی عدالتیں لگاتے ہیں، جبکہ مذکوہ ضلع کی پولیس نے اپنا مرکزی دفتر پولیس لائن پشاور میں بنا رکھا ہے۔

دوسری جانب جنوبی وزیرستان کے ڈپٹی کمشنر وانا سے 120 کلومیٹر دور ٹانک میں اپنا دفتر قائم کر کے ضلع کے امور چلارہے ہیں۔ اسی طرح ضلع اورکزئی کا انتظامی مرکز کلایا ہے لیکن اس کے ڈپٹی کمشنر ضلع ہنگو میں بیٹھ کر اپنے فرائض انجام دیتے ہیں، جبکہ ذرائع کے مطابق جوڈیشل افسران کی عدالتیں بھی ہنگو میں کیسز کی سماعت کرتی ہیں۔ ادھر ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) کا دفتر، کمیونیکیشن اینڈ ورکس، صحت، پبلک ہیلتھ انجینئرنگ، زراعت اور محکمہ جنگلات کے دفاتر بھی ضلع ہنگو سے چلائے جارہے ہیں۔ اس ضمن میں ایک مقامی شخص نے بتایا کہ ڈی پی او شاذ و نادر ہی علاقے کا دورہ کرتے ہیں۔ خیال رہے کہ صوبائی محکمہ داخلہ اور قبائلی امور نے ڈپٹی کمشنر خیبر کو اپنا آفس جمرود، ڈپٹی کمشنر کو اورکزئی اور ڈپٹی کمشنر جنوبی وزیرستان کو اپنا دفتر وانا منتقل کرنے کی ہدایت کی تھی۔ حکام کے مطابق ڈپٹی کمشنر کے دفاتر اس قدر دور ہونے کے باعث عوام کیلئے سفر کر کے وہاں تک پہنچنا خاصہ مشکل ہے اور اسی وجہ سے ان قبائلی اضلاع کے عوام میں احساس محرومی پایا جاتا ہے۔

اس ضمن میں ایک عہدیدار نے بتایا کہ انضمام کے باوجود جنوبی وزیرستان کے تمام اہم سرکاری دفاتر ٹانک اور ڈیرہ اسمٰعیل سے کام کررہے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ عوام اپنے مقدمات کی سماعت کیلئے وانا اور دیگر دور دراز علاقوں سے سفر کر کے ٹانک آنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔ اس سلسلے میں صوبائی حکومت کا موقف پیش کرتے ہوئے وزیراعلٰی کے مشیر اجمل خان وزیر نے بتایا کہ متعد سرکاری دفاتر قبائلی اضلاع میں انفرا اسٹرکچر نہ ہونے کے باعث منتقل نہیں کئے جاسکے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ جنوبی وزیرستان اور اورکزئی میں موجود قبیلوں میں اختلافات پائے جاتے ہیں اور وہ اپنے اپنے علاقوں میں مذکورہ سرکاری دفاتر کا قیام چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت سرکاری دفاتر کو غیر جانبدار علاقوں میں قائم کرنے کیلئے ان قبیلوں کے درمیان اتفاق رائے کروانے کی کوشش کررہی ہے تاکہ وہاں تک تمام قبیلوں کی بغیر کسی مشکل کے رسائی ہوسکے۔
خبر کا کوڈ : 825563
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش