QR CodeQR Code

یمن میں تاریخ کا بدترین انسانی بحران جاری،

1 لاکھ 30 ہزار بیگناہ شہری یمن کیخلاف سعودی-امریکی سیاست کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں، انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیمیں

5 Nov 2019 23:50

امریکی تجزیہ نگاروں کے مطابق یمن کے خلاف اختیار کردہ امریکی سیاست اور یمن پر مسلط کردہ سعودی جنگ اور اس کے نتیجے میں نمودار ہونیوالے قحط اور بیماریوں میں تاحال 1 لاکھ 30 ہزار یمنی شہری جانبحق ہو چکے ہیں جبکہ عام یمنی شہریوں کی شہادت کا یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔


اسلام ٹائمز۔ آکلینڈ کی انسانی حقوق کی ایک تنظیم نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ یمن پر سال 2015ء سے مسلط کردہ سعودی اتحاد کی جنگ کے دوران تاحال 1 لاکھ بیگناہ یمنی شہری جانبحق ہو چکے ہیں۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سعودی جنگ میں مارے جانے ان 1 لاکھ بیگناہ یمنی شہریوں میں وہ 12,000 عام لوگ بھی شامل ہیں جو سعودی بمباری کا براہِ راست شکار ہو کر شہید ہوئے ہیں۔

امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ آکلینڈ سے نشر ہونے والی اس رپورٹ میں بیان کردہ اعداد و شمار یمن پر سعودی حملوں میں براہ راست شہید ہونے والے عام یمنی شہریوں سے متعلق ہیں جبکہ یمن پر مسلط کردہ سعودی جنگ، رپورٹس میں بیان کردہ حقائق سے کہیں زیادہ تباہ کن اور وحشتناک ہے۔ امریکی تجزیہ نگاروں کے مطابق یمن کے خلاف اختیار کردہ امریکی سیاست اور یمن پر مسلط کردہ سعودی جنگ اور اس کے نتیجے میں نمودار ہونیوالے قحط اور بیماریوں میں تاحال 1 لاکھ 30 ہزار یمنی شہری جانبحق ہو چکے ہیں جبکہ عام یمنی شہریوں کی شہادت کا یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔
بلاییی که ائتلاف عربستان بر سر یمن آورده است/۱۳۰ هزار غیرنظامی قربانی سیاست‌های عربستان

امریکی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کیطرف سے مسلط کردہ جنگ کے نتیجے میں یمن میں نمودار ہونیوالے تاریخ کے اس بدترین بحران کے زیراثر اپنی جانیں کھو دینے والے یمنی شہریوں کی تعداد روز بروز بڑھتی جا رہی ہے جو گزشتہ ساڑھے چار سالوں سے مسلسل سعودی بمباری اور یمن کے شدید اقتصادی بائیکاٹ کا نتیجہ ہے۔
بلاییی که ائتلاف عربستان بر سر یمن آورده است/۱۳۰ هزار غیرنظامی قربانی سیاست‌های عربستان

90 ممالک سے تعلق رکھنے والی این جی اوز کی بین الاقوامی یونین آکسفام انسٹیٹیوٹ کیطرف سے منتشر کردہ ایک رپورٹ میں آکلینڈ رپورٹ کیطرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ یہ رپورٹ یمن کی تباہی اور وہاں ہونیوالی بےعدالتیوں کا ایک منہ بولتا ثبوت ہے جبکہ دواؤں، غذا اور پینے کے صاف پانی کی قلت کے باعث ہونیوالی یمنی شہریوں کی اموات پیش کردہ اعداد و شمار سے کہیں بڑھ کر ہیں تاہم یہ تمام کے تمام عام شہری ہیں جو سب سے بڑھ کر اس جنگ کی قیمت ادا کر رہے ہیں۔

آکسفام انسٹیٹیوٹ کی رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ یمن میں پیدا ہونے والا یہ قحط انسانوں کے ہاتھوں وجود میں لایا گیا ہے جس کو امریکی حمایت یافتہ ممالک کے یمن کیخلاف اٹھائے گئے اقدامات اور اختیار کردہ سیاست نے وسعت بخشی ہے۔ امیرکن کنزرویٹو کے لکھاری ڈینیل لیریسن لکھتے ہیں کہ یمن کیخلاف ہونے والے ان جرام میں امریکی حکومت براہ راست ملوث ہے جبکہ ہم چاہتے ہیں کہ اس بات کا اتنی مرتبہ تکرار کریں کہ پوری امریکی عوام جان جائے کہ پچھلے 5 سالوں کے دوران امریکی حکومت نے اس ملک (یمن) پر کیا کیا مظالم ڈھائے ہیں۔
بلاییی که ائتلاف عربستان بر سر یمن آورده است/۱۳۰ هزار غیرنظامی قربانی سیاست‌های عربستان

واضح رہے کہ آکلینڈ کی انسانی حقوق کی تنظیمیں اس رپورٹ میں عام یمنی شہریوں کی اموات کا ذمہ دار سعودی عرب کو قرار دیتے ہوئے لکھتی ہیں کہ سعودی عرب اور اس کا فوجی اتحاد یمن پر بمباری میں بلاواسطہ طور پر جانبحق ہونے والے 8,000 عام یمنی شہریوں کی موت کے ذمہ دار ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق رواں سال کے دوران 20,000 یمنی شہری جانبحق ہوئے ہیں جبکہ سال 2018ء میں 31,000 یمنی شہری جانبحق ہوئے تھے جو یمنی شہریوں کے لئے مہلک ترین سال قرار دیا گیا تھا تاہم اس اعتبار سے سال 2019ء، سال 2018ء کے بعد مہلک ترین سال قرار پاتا ہے۔
بلاییی که ائتلاف عربستان بر سر یمن آورده است/۱۳۰ هزار غیرنظامی قربانی سیاست‌های عربستان

امیرکن کنزرویٹو اپنی رپورٹ کے آخر میں لکھتا ہے کہ اگرچہ سال 2019ء، سال 2018ء کے بعد یمنی شہریوں کیلئے مہلک ترین سال ہے لیکن اسکے باوجود اکثر مغربی میڈیا نے یمن کے مسئلے کو نظر انداز کر دیا ہے۔ امیرکن کنزرویٹو کا لکھنا تھا کہ لگتا ایسا ہے کہ یمن کیطرف عالمی میڈیا کی توجہ تب ہی مبذول ہو گی جب وہاں وحشتناک قسم کا قتل عام وقوع پذیر ہو یا اس ملک میں ہونے والی جنگ اپنے عروج پر پہنچ جائے جبکہ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ یمنی عوام پر مسلط کردہ شدید اقتصادی جنگ کو یکسر ختم کر دیا جائے۔


خبر کا کوڈ: 825819

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/825819/1-لاکھ-30-ہزار-بیگناہ-شہری-یمن-کیخلاف-سعودی-امریکی-سیاست-کی-بھینٹ-چڑھ-چکے-ہیں-انسانی-حقوق-بین-الاقوامی-تنظیمیں

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org