0
Wednesday 6 Nov 2019 18:59

سینیٹ اجلاس میں گرما گرمی، مراد سعید کی تقریر پر اپوزیشن کا واک آوٹ

سینیٹ اجلاس میں گرما گرمی، مراد سعید کی تقریر پر اپوزیشن کا واک آوٹ
اسلام ٹائمز۔ سینیٹ اجلاس کے دوران حکومتی اور اپوزیشن ارکان کے درمیان آزادی مارچ کے حوالے سے ایک دوسرے پر لفظی گولہ باری جاری رہی جبکہ وفاقی وزیر مراد سعید کی تقریر پر اپوزیشن نے واک آؤٹ کر دیا۔ چیئرمین صادق سنجرانی کی زیرصدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا جس میں آزادی مارچ کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ ملک میں ڈیڑھ سال بعد مڈٹرم الیکشن کی تاریخ موجود ہے، ماضی میں قبل از وقت الیکشن ہوتے رہے ہیں، حکومت میں صلاحیت ہوتی تو تاجر برادری کو آرمی چیف سے ملاقات نہ کرنا پڑتی، ملک میں تاجر، کسان، ڈاکٹرز، نرسز، اساتذہ احتجاج کر رہے ہیں اور ہیجانی کیفیت ہے، حکومت نے سیکورٹی کے نام پر شاہراہیں بند کر رکھی ہیں، لاک ڈاون جے یو آئی نے نہیں حکومت نے کیا ہے۔

مراد سعید کی تقریر کے دوران سینیٹ میں ہنگامہ آرائی ہوئی اور اپوزیشن ارکان نے احتجاج کیا۔ وفاقی وزیر مراد سعید نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاناما لیکس تحریک انصاف نہیں لائی تھی، دنیا بھر کے انویسٹگٹیو رپورٹرز نے یہ رپورٹ بنائی تھی، مولانا فضل الرحمن کا گو امریکا گو کا نعرہ دراصل چلو امریکا چلو ہے، ہم نے خود دیکھا کہ یہ ایک دوسرے کو اٹھ کر چور کہتے ہیں اور آج ایک ساتھ کھڑے ہیں، وکی لیکس میں آیا کہ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ مجھے خدمت کا موقع دو، یہ لوگ اسلام کارڈ استعمال کر رہے ہیں، آپ نے سندھ کا پیسہ اپنے اکاونٹ میں ڈالا، جو پیسہ سندھ کی ترقی پر لگانا تھا وہ فالودے اور سموسے والے کے اکاونٹ سے نکلتا ہے، تھر کی رپورٹ آئی کہ سینکڑوں بچے بھوک سے مرگئے۔

رضا ربانی نے کہا کہ آج بزنس مین نیب قانون کے بارے میں آرمی چیف کو شکایت کر رہے ہیں، نیب کا قانون کالا ہے، نون لیگ اور پیپلز پارٹی نے اسے نہ بدل کر کوتاہی کی، شوکت عزیز پر کرپشن کیسز ہیں، لِیکن دوسری طرف سابق وزیر اعظم نواز شریف کے کیسز آپکے سامنے ہیں، آصف زرداری کا کیس ہمارے سامنے ہے، جبکہ مشرف کو عدالت جاتے ہوئے اسپتال لے جایا گیا اور پھر بیرون ملک بھیج دیا گیا، وہاں سے اس کی ڈانس کی ویڈیوز آتی ہیں، اسٹیبلشمنٹ کی لوگوں کے کیسز اور دیگر سیاسی رہنماؤں کے کیسز میں فرق ہمارے سامنے ہے۔ سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ لیڈر کو دھرنا لیڈ کرنا ہوتا ہے فضل الرحمن نے خود کمروں میں بیٹھ کر عوام کو بارش میں چھوڑ دیا، انکو اب واپس جانا چاہیے، مدرسے کے طلبا کو دھرنے میں لایا گیا ہے، مولانا صاحب ہر حکومت میں رہے ہیں، اب کال کرتے ہیں تو جواب آتا ہے مطلوبہ نمبر سے رابطہ ممکن نہیں، برائے مہربانی چار سال بعد رابطہ کریں۔
خبر کا کوڈ : 825925
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش