0
Thursday 7 Nov 2019 11:57

لاپتہ افراد کو عدالتوں میں پیش نہ کرنے سے محسوس ہوتا ہے کہ پاکستان میں ریاستی دہشت گردی ہو رہی ہے، مولانا فضل الرحمان

لاپتہ افراد کو عدالتوں میں پیش نہ کرنے سے محسوس ہوتا ہے کہ پاکستان میں ریاستی دہشت گردی ہو رہی ہے، مولانا فضل الرحمان
اسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے آزادی مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں کوئی کمیشن قبول نہیں، الیکشن کمیشن کی رپورٹس ہی کافی ہیں کہ دھاندلی ہوئی اور اس کے نتیجے میں ناجائز حکومت وجود میں آئی۔ انکا کہنا تھا کہ ملک میں قانون اور آئین کی حکمرانی ہونی چاہیے، ریاستی ادارے کس قانون کے تحت لوگوں کو اپنی خفیہ رپورٹ یا شک کی بنیاد پر اٹھا کر لے جاتے ہیں، پندرہ پندرہ، بارہ بارہ سال تک ان کے متعلق کوئی پتہ ہی نہیں کہ وہ کہاں ہیں، ان کے بوڑھے ماں باپ کو بھی آگاہ نہیں کیا جاتا کہ وہ کس حال میں ہیں، اپنے بچوں کے غم میں رو رو کر والدین کی آنکھیں زخمی زخمی ہیں، لیکن ان ظالموں کو رحم تک نہیں آتا کہ والدین کو آگاہ کر دیں، انہیں عدالت میں پیش کریں، لیکن یہاں کونسی عدالتیں ہیں، صرف سیاستدانوں کے لیے عدالتیں ہیں، جہاں ساستدانوں کو گھسیٹا جاتا ہے، کیا پاکستانی شہری ہونے کی حیثیت سے لاپتہ افراد کا حق نہیں کہ انہیں عدالت میں پیش کیا جائے، مقدمہ چلایا جائے، تاکہ دنیا دیکھے کہ وہ دہشت گرد ہے یا نہیں، ورنہ ہم یہ کہنے میں حق بجانب ہونگے کہ جو لوگ لاپتہ کیے گئے ہیں وہ دہشت گرد ہیں یا نہیں لیکن ریاستی ادارے دہشت گردی کر رہے ہیں اور پاکستان میں ریاستی دہشت گردی ہو رہی ہے، یہ ریاستی دہشت گری کون کر رہا ہے، ہمیں بتایا جائے، ملک کو ان حالات کی طرف کیوں دھکیلا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ اسلام آباد میں بارش کے باوجود آزادی مارچ کے شرکاء نے دھرنا دیا ہوا ہے اور دوسری طرف حکومت اور مولانا فضل الرحمان کے درمیان مذاکرات بھی جاری ہیں۔
خبر کا کوڈ : 826032
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش