اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ میں گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت سے متعلق کیس میں وفاق کی جانب سے مہلت کی درخواست منظور کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کر دی گئی۔ جمعرات کے روز قائم مقام چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے سات رکنی لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں قائم خصوصی بینچ میں جسٹس مشیر عالم، جسٹس عمر عطا
ء بندیال، جسٹس فیصل عرب، جسٹس اعجاز الحسن، جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل، اور جسٹس منیب اختر شامل تھے۔ سماعت شروع ہوئی تو ایڈینشل اٹارنی جنرل ساجدہ الیاس بھٹی نے عدالت کو بتایا کہ جی بی آئینی حیثیت کا معاملہ قومی سلامتی کمیٹی میں زیر بحث ہے، لہٰذا وفاق کو مزید مہلت درکار ہے، جس پر قائم مقام چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ آپ کو معلوم ہے کہ حالات اچھے نہیں ہیں، معاملے کا حل نکلنا چاہیئے، آپ نے دیکھ بھی لیا کہ کیا ہو رہا ہے اور کیا ہوا، کہیں ایسا نہ ہو کہ کوئی اور حالات پیدا کریں، حکومت کو سوچنا چاہیئے کہ معاملے کا حل کیسے نکالنا ہے، کیونکہ صورتحال اب تبدیل ہو چکی ہے۔ دوران سماعت وائس چیئرمین جی بی بار کونسل لطیف شاہ نے عدالت سے استدعا کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے بھی سپریم اپیلیٹ کورٹ مقدمے میں فریق بننے کی درخواست دائر کر رکھی ہے۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ آپ کی درخواست بعد میں دیکھیں گے۔
عدالت نے اپنے حکم میں بتایا کہ وفاقی حکومت کی طرف سے وقت مانگا گیا ہے، حکومت کا موقف ہے کہ معاملہ پر سوچ و بچار کا عمل جاری ہے۔ عدالت نے وفاق کی جانب سے مہلت کی درخواست منظور کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کر دی۔ یاد رہے کہ 17 جنوری 2019
ء کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے لارجر بینچ نے ایک تاریخی فیصلہ دیتے ہوئے گلگت بلتستان کو تمام تر بنیادی حقوق دینے کا حکم دیا تھا۔ عدالتی فیصلے میں جی بی کو عبوری آئینی صوبہ بنانے یا متنازعہ علاقوں کے حقوق واضح کر دیئے تھے، وفاقی حکومت کو فیصلے پر عملدرآمد کیلئے دو ہفتے کی ڈیڈ لائن دی تھی تاہم دس ماہ گزرنے کے باوجود وفاق اس فیصلے پر عملدرآمد کرانے میں ناکام رہا، بعد میں وفاق کی جانب سے ایک نظرثانی درخواست دائر کی، جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ چونکہ وفاقی حکومت عدالتی آرڈر کو ایکٹ آف پارلیمنٹ کے ذریعے نافذ کرنا چاہتی ہے، لہٰذا مزید وقت درکار ہے، وفاق کی درخواست میں کئی ترامیم بھی تجویز کی گئی ہیں۔ اسی دوران جی بی ہائیکورٹ بار کی جانب سے عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کی درخواست بھی دائر کی گئی۔ ان درخواستوں پر سپریم کورٹ میں سماعت ہو رہی ہے۔