0
Sunday 10 Nov 2019 14:04

کراچی، صدر آزاد کشمیر سردار مسعود احمد خان کی ادارہ نور حق آمد، حافظ نعیم الرحمن سے ملاقات

کراچی، صدر آزاد کشمیر سردار مسعود احمد خان کی ادارہ نور حق آمد، حافظ نعیم الرحمن سے ملاقات
اسلام ٹائمز۔ آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود احمد خان نے دفتر جماعت اسلامی کراچی ادارہ نورحق کا دورہ کیا اور امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن اور دیگر رہنماؤں سے ملاقات کی۔ ملاقات میں مقبوضہ کشمیر کی  حالیہ سنگین صورتحال، بھارتی جارحیت اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، بابری مسجد کی جگہ رام مندر تعمیر کرنے کے حالیہ فیصلے اور اہل کشمیر کی مدد اور تعاون کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر جماعت اسلامی کراچی کے نائب امراء برجیس احمد، ڈاکٹر اسامہ رضی، ڈاکٹر واسع شاکر، سیکریٹری کراچی عبد الوہاب، پبلک ایڈ کمیٹی کراچی کے صدر سیف الدین ایڈوکیٹ اور دیگر بھی موجود تھے۔ بعد ازاں سردار مسعود احمد خان نے حافظ نعیم الرحمن کے ہمراہ میڈیا کے رہنماؤں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اہل کشمیر پاکستان کے لئے قربانیاں دے رہے ہیں، ہم حالت جنگ میں ہیں، بھارت نے بابری مسجد کی جگہ رام مندر تعمیر کرنے کے فیصلے کے بعد صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ امت کے خلاف جنگ کا اعلان کیا ہے، اس تناظر میں ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم بھارت کو روکنے کے لئے عملی اقدامات کریں، کشمیریوں کی نسل کشی کے عمل کو رکوانے کی کوشش  کریں، یہ ایک طویل جدو جہد ہے، بھارت نے آزاد کشمیر پر حملے کی دھمکی دی ہے، ہمیں اپنے دفاع کے لئے تیاری کرنی ہے، سیاسی و سفارتی سطح پر حکمت عملی کے ساتھ ساتھ بھرپور جواب دینے کی بھی تیاری کرنی ہے اور کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت دلوانا ہے۔

سردار مسعود احمدخان نے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ نے مسمار شدہ بابری مسجد کی جگہ رام مندر تعمیر کرنے کا انتہائی جانبدارانہ اور متعصبانہ فیصلہ کیا ہے، وہ چاہتا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے توجہ ہٹائی جائے اور یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے کہ جب پاکستان نے کرتارپور راہداری کا افتتاح کیا ہے، امن، محبت اور مذہب کے تقدس کا پیغام دیا ہے مگر بھارت نے اس کے جواب میں واضح پیغام دیا ہے کہ وہ مسلمانوں کے مقدس مقامات اور جذبات کا احترام نہیں کرتا، بھارت کے اس اقدام نے ہندو مسلم تصادم اور تہذیبوں کی جنگ کا آغاز کیا ہے اور اگر اسے نہ روکا گیا تو یہ جنگ کئی عشروں تک محیط ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر کرنے کے فیصلے سے او آئی سی کی ان قراردادوں کی بھی نفی کی ہے جن میں بابری مسجد کو ختم کرنے اور اس کی بحالی کا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے، بھارت چاہتا ہے کہ ایک نیا تصادم اور شورش پیدا ہو تاکہ مقبوضہ کشمیر میں اس کے مظالم اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں، نوجوانوں کو گرفتار کرکے جیلوں میں ڈالنے، خواتین کی بے حرمتی کرنے اور مقبوضہ کشمیر کو بھاری افواج کی طرف سے جو ایک مفتوحہ علاقہ قرار دینے کی کوشش کی جارہی ہے اس پر سے توجہ ہٹائی جائے، ان حالات میں پاکستان کی حکومت ریاست، تمام جماعتوں اور پوری قوم کی ذمہ داری ہے کہ تمام تر اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے مثالی اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ملک کے موجودہ سیاسی منظر نامے اور اسلام آباد میں جو کچھ ہو رہا ہے اس سے کشمیر کاز کو نقصان پہنچ رہا ہے اور فائدہ بھارت کو ہو رہا ہے، اس وقت ہماری ترجیحات میں کشمیر کو سرفہرست ہونا چاہیئے تھا مگر ایسا نہیں ہو رہا۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں سے اس وقت جو اقدامات کرنے کی اُمید اور توقع تھی کشمیر کے سلسلے میں وہ نہیں کئے جا رہے، اہل کشمیر اس بات کا حق رکھتے ہیں اس وقت جو کچھ کیا جا رہا ہے اس سے کہیں زیادہ بڑھ کر کیا جائے، حکومت اور ریاست کو آگے بڑھ کر فیصلے اور اقدامات کرنے ہوں گے اور لائن آف کنٹرول کو جو اہمیت دی جارہی ہے اس سے بڑھ کر کوشش کرنی چاہیئے، جب ہم آگے بڑھ کر اقدامات کریں گے تو اس کے نتیجے میں ہی کوئی بامعنی مذاکرات ممکن ہوسکیں گے۔ حافظ نعیم الرحمن نے ادارہ نور حق آنے پر صدر آزاد جموں و کشمیر کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ انہوں نے کشمیر کاز کے لئے سفارتی سطح پر اقوام متحدہ کے فورم پر بہت اہم کردار ادا کیا ہے، آج کی ملاقات میں ہم نے جماعت اسلامی کی جانب سے ان مختلف تجاویز اور مشورے بھی دیئے اور ان سے رہنمائی بھی حاصل کی، کشمیری عوام ہماری حکومت، ریاست، تمام جماعتوں اور پوری قوم کی توجہ کے مستحق ہیں، ہمیں کسی بھی قیمت پر کشمیر کاز کو نظر انداز نہیں ہونے دینا ہے۔
خبر کا کوڈ : 826617
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش