0
Wednesday 13 Nov 2019 11:44

حکومت کا وفاقی وزارتوں میں ماہرین تعینات کرنیکا فیصلہ

حکومت کا وفاقی وزارتوں میں ماہرین تعینات کرنیکا فیصلہ
اسلام ٹائمز۔ حکومت نے امریکی نظامِ حکومت میں انڈر سیکرٹری کی طرز پر وفاقی وزارتوں کے اعلٰی عہدوں پر بہترین قابلیت کے حامل پیشہ ور افراد کو تعینات کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ ان عہدیداروں کو "تکنیکی مشیر" کا نام دیا جائے گا، جن کی تنخواہ ایک مخصوص مدت کے لئے نجی شعبے میں مارکیٹ کی تنخواہوں کے مساوی ہوگی۔
پالیسی تجاویز اور ماہرانہ رائے دینے کے لئے انہیں وفاقی سیکرٹریوں سے اونچے اور وزراء کے ماتحت عہدوں پر تعینات کیا جائے گا۔ اس بارے میں ایک عہدیدار نے بتایا کہ ان ماہرین کو منیجمنٹ پے (ایم پی) یا اسپیشل پروفیشنل پے اسکیل (ایس پی پی ایس) پر ملازمت دی جائے گی، لیکن عملی طور پر وہ گریڈ 23 کے افسران ہوں گے، جبکہ وفاقی سیکرٹری کا گریڈ 22 ہوتا ہے۔ ایک سینیئر عہدیدار کے مطابق یہ امریکی انتظامیہ کی طرح ہوگا، جہاں صدر حکومتی ویژن اور اہداف کے مطابق کام کرنے کے لیے اپنے تکنیکی ماہرین پر مشتمل ٹیم لاتے ہیں اور وہ ماہرین عہدہ صدارت کی مدت تک عہدوں پر برقرار رہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومتی اراکین کو یقین ہے کہ سینیئر بیوروکریسی کی موجودہ کھیپ حکومت کے افعال صحیح طریقے سے چلانے میں اہم ترین رکاوٹ ہے۔ مجوزہ حکومتی منصوبے پر بیوروکریسی کی جانب سے مزاحمت کی توقع ہے، کیوںکہ کچھ اعلیٰ افسران ذاتی طور پر "نوجوان سپر بیوروکریٹس" کی ضرورت پر زور دیتے ہیں، جن کا کہنا ہے کہ موجودہ قانونی طریقہ کار اور رول آف بزنس کے تحت اس قسم کے عہدوں کی کوئی گنجائش نہیں۔ اس سلسلے میں جب وزیراعظم کے مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے 15 وفاقی وزارتوں کو ترجیح دی ہے، جہاں پہلے مرحلے میں تکنیکی مشیر تعینات کئے جائیں گے۔ انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ ان مشیران کا عہدہ سیکریٹریز سے بالا اور وفاقی وزیر سے کم ہوگا۔

ڈاکٹر عشرت حسین نے یہ بھی بتایا کہ منیجمنٹ پوزیشن کے ہے اسکیلز (ایم پی-1) کو بہتر بنایا جا رہا ہے، تاکہ بہترین ماہرین مائل ہوسکیں، یوں ایک ایم پی-1 مشیر 7 لاکھ روپے سے زائد رقم حاصل کرسکے گا۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت وزارت تعلیم میں بہترین قابلیت کے حامل ایک اعلٰی سطح کے تکنیکی ماہر کو باقاعدہ طریقہ کار کے ذریعے تعینات کرچکی ہے اور یہی کام 15 منتخب وزارتوں میں کیا جائے گا۔ اس حوالے سے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کو بھجوائی گئی سمری میں جن 15 وزارتوں کی نشاندہی کی گئی، اس میں سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، خزانہ، توانائی، پیٹرولیم، آبی وسائل، تجارت، ہوا بازی، تحفظ خوراک، صنعت و پیداوار، انفارمیشن ٹیکنالوجی، ٹیلی کمیونکیشن، ماحولیاتی تبدیلی، بحری امور، ٹیکسٹائل صنعت اور قومی صحت سروس، ریگولیشن اور کوآرڈنیشن شامل ہیں۔ ان عہدوں پر تعیناتیوں کا عمل ہر عہدے کی مخصوص شرائط کے تحت ان کا متعلقہ محکمہ یا وزارت کرے گی، کانٹریکٹ بنیاد پر ہونے والی ان تعیناتیوں کے کے لیے وزارت خزانہ اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے منیجمنٹ سروس سے مشاورت بھی کی جائے گی۔

اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے وزیراعظم کو بتایا کہ محکمہ خزانہ نے اسپیشل پروفیشنل پے اسکیل (ایس پی پی ایس-1،2،3) تیار کرلئے ہیں، جبکہ ایم پی-1، 2 اور 3 کو بھی اپ گریڈ کر دیا گیا ہے، جس کی وجہ سے ان تکنیکی ماہرین کو مارکیٹ سے بھرتی کیا جا سکتا ہے۔ اس سلسلے میں ایک عہدیدار نے کہا کہ وزارت خزانہ نے مقابلے کی بنیاد ہر انتخاب کے ذریعے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی کے لئے علیحدہ سے پیشہ وارانہ قابلیت کے حامل افراد کے ایک گروہ کی خدمات حاصل کی ہیں، جن کی ماہانہ تنخواہ اڑھائی سے 3 لاکھ روپے ہوگی۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اعلٰی افسران کا گروپ وزارتوں میں تکنیکی مشیران کی تعیناتی کو چیلنج کرنے والا تھا اور اس بات کا خواہشمند تھا کہ حکام کی درجہ بندی میں ایک اور درجے کا اضافہ کرنے کے بجائے آزادانہ ماہرین کی رائے لینے کے لئے تکنیکی مشیر کا ایک حلقہ قائم کیا جائے۔ اس ضمن میں ایک سابق سیکرٹری کا کہنا تھا کہ "یہ ایک انقلابی تصور ہے لیکن اس کے لئے حکومتی معاملات کے اصولوں میں ترامیم کرنی پڑے گی اور تکنیکی مشیر اور سیکرٹری میں اختیارات کی جنگ چلتی رہے گی۔"
خبر کا کوڈ : 827090
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش