0
Saturday 16 Nov 2019 14:19

کشمیر میں ہڑتال اور بندشوں کے نتیجے میں غیر یقینی صورتحال جاری

کشمیر میں ہڑتال اور بندشوں کے نتیجے میں غیر یقینی صورتحال جاری
اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کو بھارتی آئین کی دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کے خاتمے اور ریاست جموں و کشمیر کو مختلف حصوں میں تقسیم کئے جانے کے خلاف کشمیر بھر میں آج مسلسل 105ویں دن بھی ہڑتال رہی۔ ہڑتال کے نتیجے میں دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر ٹرانسپورٹ کی آمد و رفت معطل رہی۔ مقبوضہ کشمیر میں موبائل فون اور انٹرنیٹ خدمات گذشتہ105  روز سے مسلسل معطل ہیں۔ ان خدمات کی معطلی سے اہلیان کشمیر خاص طور پر صحافی برادری اور طلباء و تاجروں کو سخت ترین مشکلات کا سامنا ہے۔ وادی کشمیر میں جموں خطہ کے بانہال اور شمالی کشمیر کے بارہمولہ کے درمیان چلنے والی ریل خدمات بھی 5 اگست سے لگاتار معطل ہیں۔ کٹھہ پتلی انتظامیہ نے وادی کشمیر میں بی جے پی کو چھوڑ کر تمام سیاسی جماعتوں کے لیڈروں کو نظربند رکھا ہے۔ جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر اور بھارتی پارلیمنٹ کے رکن ڈاکٹر فاروق عبداللہ پر نام نہاد پبلک سیفٹی ایکٹ کا اطلاق کیا گیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے نتیجے میں پہلی بار درگاہ حضرت بل شریف اور تاریخی جامع مسجد کے منبر و محراب میلاد النبی (ص) کے ان مقدس ایام کے دوران بھی خاموش کردئے گئے ہیں۔ سیاسی و مذہبی رہنماؤں نے بھارتی حکومت کی اس کارروائی کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔
 
خبر کا کوڈ : 827709
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش