0
Thursday 21 Nov 2019 22:39

پاکستان میں احتساب کے نام پر سیاسی انتقام جاری ہے، اسفندیار ولی

پاکستان میں احتساب کے نام پر سیاسی انتقام جاری ہے، اسفندیار ولی
اسلام ٹائمز۔ عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے کہا ہے کہ چیئرمین نیب کی جانب سے بی آر ٹی کی کرپشن، لاگت کی زیادتی اور منصوبے میں تاخیر بارے سپریم کورٹ پر ذمہ داری ڈالنا مضحکہ خیز ہے، اگر سپریم کورٹ نے اس منصوبے پر حکم امتناعی جاری کیا ہے تو یہ نیب اور اس کے چیئرمین کی ناکامی ہے کیونکہ حکم امتناعی تب ہی جاری ہوتا ہے جب دلائل کمزور ہوں۔ باچا خان مرکز پشاور سے جاری بیان میں اے این پی کے سربراہ نے چیئرمین نیب کی گذشتہ روز بی آر ٹی کے حوالے سے منطق کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ نیب صرف الزامات کی بنیاد پر اپوزیشن اراکین کو گرفتار کرسکتی ہے لیکن ان میں شاید ہمت نہیں کہ حکومتی اراکین کی جانب سے اس نام نہاد میگا پراجیکٹ میں کی گئی کرپشن پر سوال اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا نام لانے سے چیئرمین نیب خود کو بری الذمہ قرار دینے کی ناکام کوشش کررہے ہیں لیکن شاید انہیں معلوم نہیں کہ موجودہ حکومت میں بیٹھے کئی وزراء کہہ چکے ہیں کہ یہ منصوبہ عجلت میں شروع کیا گیا، جس کے لئے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی گئی تھی، یہی وجہ ہے کہ نہ صرف لاگت میں 100 فیصد سے زائد اضافہ ہوچکا ہے بلکہ پشاور کے عوام کے لئے درد سر بن چکا ہے۔

اسفندیارولی خان نے کہا کہ ہم آج یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ پاکستان میں احتساب کے نام پر سیاسی انتقام جاری ہے، جس میں صرف اپوزیشن اراکین کو نشانہ بنایا جارہا ہے، آج تک جتنے لوگ گرفتار ہوچکے ہیں ان پر ایک پیسہ کی کرپشن ثابت نہیں ہوئی لیکن چیئرمین نیب کسی کو خوش کرنے کیلئے صرف اپوزیشن کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنارہے ہیں، انہوں نے واضح کیا کہ اگر اس طرح یکطرفہ انتقامی کارروائیاں جاری رہیں تو یہ ملک کو مزید عدم استحکام کی جانب لے جائیگا، جس کی ساری ذمہ داری عمران خان اور چیئرمین نیب پر آئیگی، اسفندیار ولی خان کا کہنا تھا کہ اگر بی آر ٹی بارے سپریم کورٹ حکم امتناعی جاری کرچکی ہے تو اس کو ختم کرنے کی ذمہ داری کس کی بنتی ہے۔؟ کیا ایک عام شخص سپریم کورٹ جا کر بی آر ٹی میں کی گئی کرپشن کے ثبوت دیے گا، یا احتساب کے نام پر بنے ادارے کا فرض بنتا ہے کہ وہ تحقیقات میں سامنے آنیوالی کرپشن کو عوام کے سامنے لائے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ چیئرمین نیب بی آر ٹی منصوبے میں کی گئی کرپشن کو عوام کے سامنے لائے، تاکہ نام نہاد بلا امتیاز احتساب کے دعوے کرنیوالوں کی حقیقت عوام پر بھی ظاہر ہو اور اگر نیب ان ثبوتوں کو اکھٹا کرنے میں ناکام ہوچکی ہے تو چیئرمین نیب کو اس کرسی پر براجمان ہونے کا کوئی جواز ہی نہیں۔
خبر کا کوڈ : 828367
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش