0
Thursday 21 Nov 2019 23:04

اجازت کے باوجود پاکستانی قیدی کی برطانیہ سے وطن منتقلی میں مجرمانہ غفلت پہ جج کیجانب سے حکام کی سرزنش

اجازت کے باوجود پاکستانی قیدی کی برطانیہ سے وطن منتقلی میں مجرمانہ غفلت پہ جج کیجانب سے حکام کی سرزنش
اسلام ٹائمز۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے سرکاری حکام پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نواز شریف جانا چاہے تو دو دن میں چلا جائے، لیکن برطانیہ سے ایک پاکستانی شہری کو واپس کیسے لانا ہے یہ جاننے میں ہی 6 سال لگ گئے۔ برطانوی جیل میں قید پاکستانی شہری طارق عزيز کو پاکستان کی جیل میں منتقل کرنے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی غصے میں آگئے۔ اپنے ریمارکس میں انہوں نے کہا کہ یہی سب دیکھنے کے بعد تو لوگ باتیں کرتے ہیں۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے مزید کہا کہ اس قیدی کے لئے ائیرایمبولینس تو نہیں آئے گی یہ سب تو امیروں کے لئے ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر ایک ملک دوسرے ملک سے یہ کام بھی نہیں کراسکتا تو بند کردیں یہ سفارتخانے، پتہ نہیں نظام کیسے چلا رہے ہیں، اللہ ہی حافظ ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق طارق عزیز کو برطانیہ کی عدالت نے قتل کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی تھی، طارق عزیز نے برطانیہ میں وطن واپسی کی درخواست دی جو منظور ہوئی۔ لندن میں پاکستانی سفارتخانے نے دستاویزات دفتر خارجہ کو خط کے ذریعے بھیجے، 2017ء میں وزارت داخلہ کے ڈپٹی سیکرٹری کی یقین دہانی پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے درخواست نمٹا دی تھی تاہم اب تک اسے پاکستان منتقل نہیں کیا گیا۔ طارق عزیز قتل کے جرم میں 2011ء سے برطانیہ کی جیل میں قید ہے۔
خبر کا کوڈ : 828374
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش