0
Saturday 23 Nov 2019 17:46

متعلقہ ادارہ متحرک ہو تو عدالت کو نوٹس لینے اور مداخلت کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی، چیف جسٹس

متعلقہ ادارہ متحرک ہو تو عدالت کو نوٹس لینے اور مداخلت کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی، چیف جسٹس
اسلام ٹائمز۔ چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ اعلیٰ حکام کی بار بار عدالت طلبی درست نہیں اور حکام اپنا کام ٹھیک کریں تو مداخلت کی ضرورت نہیں رہتی۔ چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں اجلاس ہوا جس میں پولیس اصلاحات سے متعلق اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔ چیف جسٹس نے عدالتوں میں اندراج مقدمہ کی درخواستوں کی تعداد میں اضافہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اندراج مقدمہ کی درخواستوں کے اضافہ سے عدالتوں پر مقدمات کا بوجھ بڑھ چکا ہے، پولیس اصلاحات پر فوری عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔ چیف جسٹس نے پولیس کمپلینٹ سیل میں موصول شکایات کے فوری ازالے اور تھانہ میں مقدمات کی بروقت اندراج کے اقدامات کو یقینی بنانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ تفتیش کے معیار کو بہتر کرنے سے متعلق اقدامات یقینی بنایا جائے۔

بعد ازں چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ نے سنٹرل پولیس آفس میں افسران سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عہدہ سنبھالنے پر اولین ترجیح عدالتوں میں پیش ہونیوالوں کا وقار برقرار رکھنا تھا، بطور چیف جسٹس پولیس، آئی ٹی، عدلیہ میں اصلاحات کیں، جس کے نتیجے میں ہائیکورٹس میں اپیلیں دائر ہونے میں 15 فیصد کمی ہوئی اور انتظامی معاملات بہتر ہونے سے اسی عدلیہ نے زبردست نتائج دیے، پولیس یا کسی بھی شخصیت کی عدالت میں پیشی پر اس کا احترام ملحوظ خاطر رکھنا چاہیے، اعلیٰ حکام کی بار بار عدالت طلبی میرے نزدیک درست نہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جب ملک میں عوامی نوعیت کا کوئی واقعہ پیش آتا تو شور مچتا کہ چیف جسٹس کو ازخود نوٹس لینا چاہیے، لیکن سپریم کورٹ انصاف فراہم کرنے کا آخری ادارہ ہے جسے پہلا پلیٹ فارم نہیں بننا چاہیے، حکام اپنا کام کر رہے ہوں اور متعلقہ ادارہ پہلے ہی متحرک ہو تو عدالت کو نوٹس لینے اور مداخلت کرنے کی ضرورت نہیں، پہلے دن ہی مداخلت کی جائے تو معاملات الجھ جاتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 828638
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش