0
Thursday 28 Nov 2019 21:25

خیبر پختونخوا میں فنڈز کی غیر منصفانہ تقسیم

خیبر پختونخوا میں فنڈز کی غیر منصفانہ تقسیم
رپورٹ: ایس علی حیدر

خیبر پختونخوا کی حکومت انصاف کی بنیاد پر قائم ہوئی ہے اور صوبہ میں جس جماعت کی حکومت ہے، اس کے نام میں "انصاف" شامل ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت میں حزب اختلاف کی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی کے ساتھ ناانصافی ہو رہی ہے۔ انصاف کی بنیاد پر قائم حکومت میں کسی کیساتھ ناانصافی نہیں ہونی چاہیئے۔ اپوزیشن جماعتوں کے ارکان اسمبلی نے چند دن قبل ان کے ساتھ ہونے والی ناانصافی کے خلاف شدید احتجاج کیا تھا۔ اسمبلی کے اجلاس کے دوران احتجاج کے بعد اپوزیشن ارکان نے وزیراعلٰی ہاؤس کے باہر مظاہرہ بھی کیا۔ ترقیاتی فنڈز کی غیر منصفانہ تقسیم کے خلاف اپوزیشن کا احتجاج اس کا آئینی اور جمہوری حق ہے، جس طرح حکومتی ارکان کو عوام نے منتخب کیا ہے، اسی طرح اپوزیشن ارکان صوبائی اسمبلی بھی عوام کے منتخب کردہ ہیں، وہ بھی اپنے اپنے حلقوں کی نمائندگی کرتے چلے آرہے ہیں۔ ماضی میں اپوزیشن کے ساتھ ناانصافی ہوتی رہی، تاہم وہ ناانصافی اس حد تک نہیں بڑھی تھی، جو موجودہ حکومت میں بڑھی ہے۔

صوبہ خیبر پختونخوا کے وزیراعلٰی محمود خان اپوزیشن جماعتوں کو ساتھ لے کر معاملات سلجھانے کی صلاحیت نہیں رکھتے، ان کے مقابلے میں پرویز خٹک بحیثیت وزیراعلٰی اپوزیشن کو ساتھ لے کر آگے بڑھتے رہے۔ حزب اختلاف کی جماعتوں کے متعدد ارکان نے ترقیاتی فنڈز کی غیر منصفانہ تقسیم کے خلاف پشاور ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا، جہاں سے انہیں انصاف ملا۔ عدالت عالیہ نے ایک جامع فیصلہ جاری کیا لیکن بدقسمتی سے عدالتی فیصلے کو عملی جامہ نہیں پہنایا جاسکا۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ اپوزیشن ارکان اسمبلی کو جلوس کی شکل میں وزیراعلٰی ہاؤس تک جانے پر کیوں مجبور کیا گیا، ارکان اسمبلی کی توجہ قانون سازی سے ہٹا کر ترقیاتی کاموں پر لگانا کسی طور پر درست نہیں، صوبہ کے وسائل پر جس طرح حکومتی ارکان صوبائی اسمبلی کا حق ہے، اسی طرح حزب اختلاف کے ارکان اسمبلی کا بھی حق ہے۔ جمہوریت میں اپوزیشن کا کلیدی کردار ہوتا ہے اور اسمبلی کے اندر حزب اختلاف جمہوریت کا حسن ہے۔ اپوزیشن ارکان اسمبلی کی جانب سے وزیراعلٰی ہاؤس کے باہر احتجاج اور نعرہ بازی حکومت کیلئے باعث شرمندگی اور ندامت ہے۔

یہ اپوزیشن کی بہت بڑی بدقسمتی ہے کہ حکومت کی جانب سے ان کے حلقوں کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ حزب اختلاف کے ارکان اسمبلی کے حلقے خیبر پختونخوا کا حصہ ہیں، انکے حلقوں کے عوام کو ترقیاتی فنڈ نہ دینے کی سزا اس لئے دی جا رہی ہے کہ ان کے منتخب ممبران اسمبلی کا تعلق اپوزیشن سے ہے۔ قومی اسمبلی، سینیٹ اور چاروں صوبوں میں ہمیشہ کشیدگی رہتی ہے، جس کی بنیادی وجہ حکومت کا غیر حقیقت پسندانہ اور غیر مناسب رویہ ہے۔ پارلیمنٹ اور چاروں صوبوں میں قانون سازی کی بجائے ایک دوسرے پر کیچڑ اُچھالنے کی کوششیں ہو رہی ہیں، جس کی کسی صورت حمایت نہیں کی جاسکتی ہے۔ امید واثق ہے کہ وزیراعلٰی محمود خان اپوزیشن جماعتوں کے ارکان اسمبلی کے احتجاج کا نوٹس لے کر فنڈز کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنائیں گے۔ صوبہ میں پائیدار ترقی وقت کی اہم ضرورت ہے، لہٰذا حکومت کے کندھوں پر بھاری ذمہ داری عائد ہے، اس لئے وہ اپنی تمام تر توانائیاں عوام کی فلاح و بہبود کیلئے صرف کرے۔
خبر کا کوڈ : 829529
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش