QR CodeQR Code

کشمیر میں انٹرنیٹ خدمات پر پابندی کا معاملہ، بھارتی سپریم کورٹ میں شنوائی

30 Nov 2019 09:33

سولسٹر جنرل شارمہتا نے تین رکنی بنچ کو بتایا کہ جنگجو واٹس ایپ اور ٹیلی گرام کا استعمال کرکے بے بنیاد مواد مسیجز کے ذریعے اپ لوڈ کرسکتے تھے۔


اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ کشمیر میں 5 اگست کے بعد انٹرنیٹ خدمات کی معطلی سے متعلق ٹائمز کے ایڈیٹر انورادھا بھسین اور کانگریس لیڈر غلام نبی آزاد کی جانب سے دائر عرضیوں پر سماعت ہوئی جس دوران بھارتی حکومت نے اس پابندی کو جائز ٹھہراتے ہوئے کہا کہ اس اقدام سے عسکریت پسندوں کو انٹرنیٹ کا غلط استعمال کرنے سے روا گیاا۔ سولسٹر جنرل شارمہتا نے تین رکنی بنچ کو بتایا کہ جنگجو واٹس ایپ اور ٹیلی گرام کا استعمال کرکے بے بنیاد مواد مسیجز کے ذریعے اپ لوڈ کرسکتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں آج جہاد کا پرچار انٹرنیٹ کے ذریعے ہوتا ہے اور جنگجوؤں کے سرغنہ انٹرنیٹ کے ذریعے ہی نفرت پھیلاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں  بولنے اور اظہار رائے کی آزادی ہے مگر تناؤ پھیلانے والی تقاریر کو روکنا ضرروی ہے۔ واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں 5 اگست سے تمام تر مواصلاتی سہولیات معطل ہیں۔ بھارتی حکومت  کا اگرچہ کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں چار سے پانچ فیصد افراد علیحدگی پسندی کے خواہاں ہیں اور پورے کشمیر میں دو سو سے تین سو تک عسکری پسند فعال ہیں، تاہم اب چار مہینے ہوگئے کہ تمام کشمیریوں کے لئے انٹرنیٹ و موبائل سروس کو منقطع کیا گیا ہے۔ بھارتی حکومت نے نہ صرف مزاحمتی قائدین کو بلکہ بھارت نواز مین اسٹریم سیاسی جماعتوں کے لیڈروں کو بھی چار مہینے سے مختلف جیلوں میں قید کررکھا ہے۔
 


خبر کا کوڈ: 829830

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/829830/کشمیر-میں-انٹرنیٹ-خدمات-پر-پابندی-کا-معاملہ-بھارتی-سپریم-کورٹ-شنوائی

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org