اسلام ٹائمز۔ سندھ سمیت پورے پاکستان میں تقریباً 36 برس بعد طلبا یونین کی بحالی کی آوازیں اٹھنے اور سرکاری سطح پر اس معاملے میں بظاہر آمادگی کے بعد حکومت نے ’’طلبا یونین کو طلبا سوسائٹیز‘‘ میں تبدیل کرکے اس کی’’کنٹرولڈ‘‘ فریم ورک کے ساتھ بحالی پر غور شروع کردیا ہے۔ طلبا سوسائٹیز کے ماڈل پر اسٹڈی کے ساتھ ساتھ اس پر مختلف حلقوں اور اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت بھی شروع کردی گئی ہے اور وفاقی حکومت طلبا سوسائٹیز کے ایک ایسے ماڈل کو اعلیٰ تعلیمی اداروں میں متعارف کرانے پر غورکر رہی ہے جو ملکی سیاست سے لاتعلق اور انتہائی محدود دائرہ کار میں کام کر سکے گی۔
روزنامہ ایکسپریس کے مطابق اس کو بعض جامعات کے آفیشلز اور ماہرین تعلیم نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایاکہ حکام مقتدر اداروں کی مشاورت سے اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ طلبا یونین کو طلبا سوسائٹیز کے فریم ورک میں اس طرح بحال کیا جائے جس سے ان کی سیاسی شناخت ختم اور سیاسی ایشوز پر طلبا کی کسی قسم کی مداخلت نہ ہو سکے۔ حد یہ ہے کہ ماضی کی طلبا یونینز کے برعکس خود طلبا کے اپنے ایشوز پر بھی رائے دینے یا فیصلہ سازی میں شامل ہونے کے مجاز نہیں ہون گے بلکہ مجوزہ قانون سازی میں یونین کی ممکنہ بحالی کے بعد طلبا سوسائٹیزکی سرگرمیاں محض ہم نصابی ہوں گی۔