QR CodeQR Code

آرمی ایکٹ میں ترمیم کے بعد قوانین بنائے جا سکتے ہیں، آئینی ترمیم کی ضرورت نہیں، بابر اعوان

4 Dec 2019 12:24

لاہور میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے ماہر قانون کا کہنا تھا کہ چیرمین سینٹ اور دیگر کی تعیناتی سے متعلق تو قانون میں لکھا ہے مگر یہ نہیں لکھا کہ کیا مراعات کیا لیں گے۔


اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء بابر اعوان نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ آرمی چیف کی تقرری کے متعلق آئینی نہیں قانونی ترمیم ہوگی۔ ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آرمی ایکٹ میں ترمیم کے بعد قوانین بنائے جا سکتے ہیں اور سپریم کورٹ کے عبوری حکم میں پارلمنٹ کو بھی کہا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ چیرمین سینٹ اور دیگر کی تعیناتی سے متعلق تو قانون میں لکھا ہے مگر یہ نہیں لکھا کہ کیا مراعات کیا لیں گے۔ خیال رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے وفاقی حکومت کو حکم دیا ہے کہ 6 ماہ میں آرمی چیف کی تقرری کے متعلق قانون سازی کی جائے۔ عدالت نے ہدایت کی ہے کہ آرمی چیف کی تقرری کا معاملہ پارلیمنٹ کے ذریعے آئین کی شق 243 کے تحت حل کیا جائے۔ حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے تحریری بیان حلفی میں درج ہے کہ حکومت آرٹیکل 243 کو مزید بہتر کرے گی، مذکورہ آرٹیکل میں میں تنخواہ، الاؤنس اور دیگر معاملات شامل کیے جائیں گے۔ وفاقی حکومت نے بیان حلفی دیا ہے کہ وہ قانون سازی 6 ماہ میں مکمل کر لے گی۔ عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ آرمی چیف 28 نومبر 2019 سے آئندہ چھ ماہ کیلئے عہدے پر رہ سکتے ہیں اور اس کے بعد معاملہ قانون کے مطابق حل ہوگا۔ آرمی چیف آج سے مزید 6 ماہ کے لیے اپنے عہدے پر رہ سکتے ہیں۔
 


خبر کا کوڈ: 830706

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/830706/آرمی-ایکٹ-میں-ترمیم-کے-بعد-قوانین-بنائے-جا-سکتے-ہیں-آئینی-کی-ضرورت-نہیں-بابر-اعوان

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org