0
Wednesday 4 Dec 2019 18:35

کراچی، دعا منگی کو 4 روز بعد بھی پولیس بازیاب کروانے میں ناکام، کوئی اہم پیش رفت سامنے نہ آسکی

کراچی، دعا منگی کو 4 روز بعد بھی پولیس بازیاب کروانے میں ناکام، کوئی اہم پیش رفت سامنے نہ آسکی
اسلام ٹائمز۔ کراچی کے علاقے ڈیفنس میں اغوا ہونے والی دعا منگی کو 4 روز بعد بھی پولیس بازیاب کروانے میں ناکام ہے، کیس کی تفتیش میں اب تک کوئی اہم پیش رفت سامنے نہیں آسکی ہے۔ دعا منگی کے اہل خانہ نے کہا ہے کہ صدر، وزیراعظم، یا وزیراعلیٰ کی ہمدردی نہیں چاہیئے، دعا کی بحفاظت واپسی چاہتے ہیں، دوسری جانب سندھ کے وزیر اطلاعات سعید غنی نے کہا کہ ڈیفنس جیسے علاقے میں دعا کا اغوا تشویش ناک ہے، بازیابی میں مکمل کامیابی تو نہیں ملی البتہ کچھ پولیس کو کچھ شواہد ملے ہیں، لیکن ان باتوں کے میڈیا پر آنے سے تفتیش متاثر ہوتی ہے۔ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے دعا کی بہن موتیا منگی نے کہا کہ دعا میری چھوٹی بہن ہے، اغوا کا واقعہ بہت افسوسناک ہے، لڑکیوں کے اغوا کے واقعات ہم سب کے لئے خطرے کی گھنٹی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس قسم کے واقعے کے بارے میں کبھی نہیں سوچا نہیں تھا، ہمارا کوئی بھائی نہیں، 3 بہنیں ہیں۔ دعا کے ماموں اعجاز منگی نے کہا کہ دعا اس ملک کی بچی ہے، ریاست کو ماں ثابت کرنا ہوگا، دعا کے اغوا کار گرفتار نہ ہوئے تو مزید واقعات بھی ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ واقعے کے وقت دعا کے ساتھ موجود حارث 4 ملزمان سے لڑا، وہ ہیرو ہے، ملزمان ہمارے آس پاس کے لوگوں میں شامل نہیں، صدر، وزیر اعظم، گورنر یا وزیر اعلی کی ہمدردی نہیں چاہیئے، ہمیں اپنی دعا کے لئے حق چاہیئے۔ دعا کے والدنے بتایا کہ ان کی صاحبزادی کا 10 روز قبل مظفر نامی لڑکے سے جھگڑا ہوا تھا۔ والد نے شبہ ظاہر کیا کہ دعا کے اغوا میں بھی اسی لڑکے کا ہاتھ ہے۔

دوسری جانب سندھ کے وزیر اطلاعات سعید غنی نے کہا کہ ڈیفنس جیسے علاقے میں دعا کا اغوا تشویش ناک ہے، بازیابی میں مکمل کامیابی تو نہیں ملی البتہ کچھ پیش رفت ہوئی ہے، امید ہے کہ بچی کو بازیاب کروا لیں گے، ملزمان جلد پکڑے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سیف سٹی پروجیکٹ کے باوجود جرائم کو نہیں روکا جا سکتا، بڑے شہروں میں جرائم کا مکمل خاتمہ ممکن نہیں۔ کراچی میں بڑھتے ہوئے اسٹریٹ کرائمز پر وزیرِ اطلاعات سندھ سعید غنی نے کہا کہ اس کی ایک وجہ معیشت کی خرابی بھی ہے، دعا منگی کو 4 روز بعد بھی پولیس بازیاب کروانے میں ناکام ہے، کیس کی تفتیش میں اب تک کوئی اہم پیش رفت سامنے نہیں آسکی ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق واقعے میں فائرنگ سے زخمی ہونے والے حارث کا بیان ریکارڈ نہیں کیا جا سکا جبکہ مشکوک افراد سے پوچھ گچھ میں بھی کوئی اہم انکشاف سامنے نہیں آیا ہے، کیس میں 22 سے زائد افراد کے بیانات لئے گئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق دعا منگی کی بازیابی کے لئے پولیس تفتیش کا دائرہ مزید بڑھا دیا گیا ہے۔ پولیس  کے مطابق پوش علاقوں میں ہونے والی پارٹیوں پر توجہ دینا شروع کردی گئی ہے، دعا منگی اور حارث ڈیفنس کی پارٹیاں اٹینڈ کرتے تھے، شک ہے کہ دعا منگی اغوا کیس پارٹی میں ہونے والے کسی جھگڑے کا شاخسانہ نہ ہو۔ پولیس ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ زخمی حارث کے کال ڈیٹا میں کوئی مشکوک نمبر بھی سامنے نہیں آیا ہے۔ واضح رہے کہ یکم دسمبر کو کراچی کے علاقے ڈیفنس میں دعا منگی نامی لڑکی کو اغوا کرلیا گیا تھا جب کہ اس کے ساتھ موجود لڑکے حارث کو اغوا کاروں نے گولی مار کر زخمی کردیا تھا، حارث اسپتال میں زیرِ علاج ہے۔
خبر کا کوڈ : 830769
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش