0
Wednesday 4 Dec 2019 23:32

دادو خیل میں سنگسار کیے جانے والی بچی کی میڈیکل رپورٹ میں اہم انکشافات

دادو خیل میں سنگسار کیے جانے والی بچی کی میڈیکل رپورٹ میں اہم انکشافات
اسلام ٹائمز۔ دادو خیل میں سنگسار کیے جانے والی بچی کی میڈیکل رپورٹ کے مطابق اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔ میڈیکل بورڈ کا کہنا ہے کہ سر پر بھاری چیز لگنے سے فریکچر ہوا ہے۔ میڈیکل بورڈ کا کہنا ہے کہ لڑکی کے سر پر بھاری چیز لگنے سے فریکچر ہو ا ہے۔ معمولی چوٹ کے نشانات نہیں ہیں، سنگسار جیسی انجری سامنے نہیں آئی ہے، لڑکی کی پسلیاں ٹوٹی ہوئی ہیں، سر اور ناک پر پر فریکچر ہے، جبڑا بھی ٹوٹا ہوا ہے۔ ڈی این اے کامقصد صرف یہ دیکھنا ہے کہ لاش اس لڑکی کی ہے یا نہیں یا اس کا مقصد یہ بھی پتہ لگانا ہے کہ لڑکی کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے یا نہیں؟ میڈیکل بورڈ کا کہنا ہے کہ ابتدائی میڈیکل رپورٹ تین چار دن میں جاری کر دی جائیگی۔ یاد رہے کہ دادوکے علاقے جوہی میں کاروکاری کے الزام میں 11 سال کی بچی کو بے دردی سے سنگسار کیا گیا تھا۔ آئی جی سندھ پولیس نے دادو میں بچی کو سنگسار کرنے کے واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی دادو سے واقعے سے متعلق تمام تفصیلات طلب کی تھیں۔

دوسری جانب جی ڈی اے کی رکن سندھ اسمبلی نصرت سحر عباسی نے کہا تھا کہ بلاول بھٹو کو سندھ میں بسنے والوں کی کوئی پرواہ نہیں، بے گناہ بچیوں کو کاری قرار دے کر قتل کیا جا رہا ہے۔ پولیس کے مطابق دادو کے علاقے جوہی میں 21 نومبر کی شام کو ایک 11 سالہ لڑکی کو کاری قرار دے کر سنگسار کیا گیا تھا اور پھر دفنا دیا گیا تھا، لڑکی کے قتل کا مقدمہ بھی درج کیا گیا تھا۔ پولیس کے مطابق لڑکی کے والدین اور 2 سہولت کاروں کو گرفتار کر لیا گیا، قبر کشائی کے لیے متعلقہ عدالت سے رجوع کیا گیا، قبر کشائی کے بعد پوسٹ مارٹم کرایا جانا تھا، مختلف پہلوں سے مقدمے کی تفتیش ہو رہی تھی۔ آئی جی سندھ کلیم امام نے بھی دادو میں بچی کو سنگسار کرنے کے واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی دادو سے واقعے سے متعلق تمام تفصیلات طلب کی تھین، انھوں نے ہدایت کی تھی کہ تفتیش کو موثر بنا کر انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ پولیس نے لڑکی کا نمازِ جنازہ پڑھانے والے پیش امام کو بھی گرفتار کیا تھا جب کہ بچی کی والدہ کا دعویٰ تھا کہ ان کی بیٹی کی موت حادثاتی طور پر پتھریلا تودہ گرنے سے ہلاک ہوئی تھی۔

دوسری جانب گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس(جی ڈی ای) کی رکن سندھ اسمبلی نصرت سحر عباسی نے کہا تھا کہ بلاول بھٹو کو سندھ میں بسنے والوں کی کوئی پرواہ نہیں، بے گناہ بچیوں کو کاری قرار دے کر قتل کیا جارہا ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نصرت سحر عباسی نے کہا تھا کہ ہم لوگ 11 سال سے افسوسناک واقعات پر ماتم کر رہے ہیں۔ 11 سال کی بچی کو کاروکاری کا الزام لگا کر مار دیا گیا، 11 سال کی بچی کو ابھی ان باتوں کا ادراک ہی نہیں ہو گا۔ 2019 میں 50 خواتین اور 28 مردوں کو کاروکاری پر مارا گیا۔ انہوں نے کہا تھاکہ واقعات میں اضافے کی وجہ پولیس کی جانب سے تفتیش میں غفلت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب تک ذمہ داروں کو سزائیں نہیں دی جائیں گی اس طرح کی وارداتوں میں کمی نہیں آئے گی، ایک شخص کو بھی سزا ملے گی تو دوسرے بھی ڈریں گے، ایسے واقعات کے ذمہ داروں کو سرعام سزا دینا چاہیے۔ نصرت سحر عباسی نے کہا کہ دوسرے صوبوں میں جاکر باتیں کرتے ہیں اپنا صوبہ نظر نہیں آتا، ان کے اپنے صوبوں میں لوگ کتے کے کاٹنے سے مر رہے ہیں، سندھ میں بے گناہ بچیوں کو کاری قرار دے کر قتل کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ بلاول بھٹو کو سندھ میں بسنے والوں کی کوئی پرواہ نہیں ہے، وزیراعلی نے متعدد وزارتیں اپنے پاس رکھی ہوئی ہیں کیا وہ سپرمین ہیں دعوے بڑے بڑے مگر نتائج بالکل صفر ہیں۔ علاوہ ازیں پوسٹمارٹم رپورٹ آنے سے پہلے ہی سندھ حکومت نے اس واقعہ پہ موقف دیا تھا کہ دادو میں بچی کو کاری کرنے کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔ 
خبر کا کوڈ : 830829
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش