0
Saturday 7 Dec 2019 09:12

بھارت میں مسلمانوں کیلئے کوئی جگہ نہیں، التجا مفتی

بھارت میں مسلمانوں کیلئے کوئی جگہ نہیں، التجا مفتی
اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ کشمیر میں نظربند سابق وزیراعلٰی محبوبہ مفتی کی بیٹی نے مرکزی کابینہ کے ذریعہ شہریت ترمیمی بل کی منظوری پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت میں مسلمانوں کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے، بی جے پی سرکار مسلم کمیونٹی کے ساتھ امتیازی سلوک کر رہی ہے۔ التجا مفتی نے سوشل میڈیا پر اس بات کا اشارہ دیتے ہوئے لکھا کہ مرکزی حکومت مسلم کمیونٹی سے اچھا سلوک نہیں کر رہی۔ انہوں نے ٹویٹ کیا کہ مسلمانوں کے لیے بھارت میں کوئی جگہ نہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'اے پی' کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت نے بھارت کے تین مسلم اکثریتی والے پڑوسی ممالک کے غیر مسلم مہاجرین کو شہریت دینے سے متعلق بل کی منظوری دی تھی۔ بل کے خلاف آسام کے دارالحکومت گوہاٹی کی سڑکوں پر ایک ہزار سے زائد طلبہ اور سماجی کارکنان جمع ہوئے جنہوں نے بل کی مخالفت میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔ آسام میں پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے ہجرت کرکے آنے والے افراد کی بڑی تعداد آباد ہے۔ یہ بل آئندہ ہفتے پارلیمنٹ میں منظوری کے لیے پیش کیے جانے کا امکان ہے۔

بھارت کی مرکزی اپوزیشن جماعت کانگریس کے صدر راہول گاندھی نے گزشتہ روز کہا تھا کہ یہ بل امتیازی ہے کیونکہ اس کا مقصد مسلم تارکین وطن سے امتیاز برتتے ہوئے انہیں الگ کرنا ہے۔ بل کے تحت بھارتی شہریت حاصل کرنے کا حق رکھنے والوں میں ہندو، سکھ، بدھ مت اور مسیحی شامل ہیں۔ مجوزہ بل میں شہریت حاصل کرنے کے لیے بھارت میں قیام کی کم سے کم مدت 11 سال سے کم کر کے 6 سال کرنے کی بھی تجویز ہے۔

حکومت کے ناقدین نے شہریت ترمیمی بل (سی اے بی) کو مسلم مخالف قرار دیا ہے، جبکہ کئی اپوزیشن جماعتوں نے بھی اس کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذہب کی بنیاد پر کسی کو شہریت نہیں دی جا سکتی۔ یاد رہے کہ اگست میں ریاست آسام میں نیشنل رجسٹر آف سٹیزن (این آر سی) کے تحت 19 لاکھ افراد شہریت سے محروم کر دیے گئے تھے جس میں اکثریت مسلمانوں کی تھی۔
خبر کا کوڈ : 831236
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش