0
Sunday 19 Jul 2009 11:29

روس کی تاریخ میں پہلی بار روسی صدر کا مسکو کی ایک مسجد کا دورہ

روس کی تاریخ میں پہلی بار روسی صدر کا مسکو کی ایک مسجد کا دورہ
روس کے صدر دمتری میدویدیو نے مسلمانوں کی مصروفیات اور انکے احوال سے آگاہی کی خاطر منگل کے روز مسکو کی جامع مسجد کا دورہ کیا۔ روسی مسلمان رہنماوں منجملہ شیخ راول عین الدین، روسی مفتی شوری کے سربراہ، نے انکا استقبال کیا۔ مسکو کی جامع مسجد اس شہر کی سب سے بڑی اور جمہوریہ تاتارستان کے شہر غازستان میں واقع "قل شریف مسجد" کے بعد ملک کی سب سے بڑی مسجد ہے۔ دنیا کے مختلف ممالک مخصوصاً مسلم ممالک کے اکثر رہنما اس مسجد کا دورہ کر چکے ہیں لیکن اب تک روس کے حکام میں سے کسی نے اس مسجد کا دورہ نہیں کیا تھا۔ دمتری میدویدیو کا دورہ روس کی تاریخ میں اس مسجد کا کسی روسی صدر کا پہلا دورہ ہے۔ مسکو کی جامع مسجد کے دورے کے دوران دمتری میدویدیو نے ملک کے مسلمان مفتی حضرات سے ملاقات کی اور باہمی دلچسپی کے امور پر بات چیت کی۔ انہوں نے اس ملاقات میں اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ ملک میں شدت پسند تنطیموں کی سرگرمیاں بڑھ رہی ہیں اور وہ اپنی فعالیت اسلام اور دین کا لبادہ اوڑھ کر انجام دیتے ہیں۔ یہ ملک میں عدم استحکام کا باعث بنتی ہیں اور اسکا مناسب راہ حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔ شیخ راول عین الدین نے روسی صدر کی جانب سے تمام ادیان کے پیروکاروں کی طرف یکسان توجہ پر انکی قدردانی کی۔ اس موقع پر صحبت بردیدیو، قرہ چای کی خودمختار ریاست میں واقع مسلم علما فاونڈیشن کے سربراہ نے روسی صدر دمتری میدویدیو سے کہا: "روس میں بیرون ملک سے آنے والے افراد کو تنگ کیا جاتا ہے۔ مثلا ہمارا ایک دوست زائرین کو مکہ بھیجتا تھا لیکن اس پر الزام لگایا گیا کہ وہ شدت پسند ہے"۔ روسی صدر نے جواب دیا: "جس نے بھی یہ الزام اس پر لگایا ہے وہ بے عقل ہے اور اگر آپ ہمیں اسکی نشاندہی کریں تو ہم اسکے خلاف کاروائی کریں گے"۔ گذشتہ چند سالوں سے روس میں نئی مساجد کی تعمیر کی شرح میں اضافہ ہوا ہے اور حکومت بھی اسکی حمایت کرتی ہے۔ خود دمتری میدویدیو نے کہا ہے کہ وہ بحر اسود کے کنارے سوچی بندرگاہ پر نئی مساجد کی تعمیر کی حمایت کرتے ہیں۔ دین اسلام روس میں مسیحیت کے بعد سب سے بڑا دین ہے اور مسلمانوں کی آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ اس وقت روس میں مسلمانوں کی کل آبادی ڈھائی سے تین کروڑ ہے۔ البتہ ان میں وہ افراد بھی شامل ہیں جو روس کے رہائشی نہیں ہیں۔
خبر کا کوڈ : 8315
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش