0
Sunday 8 Dec 2019 21:28

انضمام کے باوجود قبائلی اضلاع میں ایک ترقیاتی منصوبہ بھی شروع نہ ہوسکا

انضمام کے باوجود قبائلی اضلاع میں ایک ترقیاتی منصوبہ بھی شروع نہ ہوسکا
اسلام ٹائمز۔ ضلع خیبر کے لنڈی کوتل بازار میں خیبر سیاسی اتحاد کے زیر اہتمام علاقے کے مسائل پر احتجاجی جلسہ منعقد ہوا، جس سے پیپلز پارٹی کے حضرت ولی آفریدی، خیبر یوتھ کے عامر آفریدی، پاسبان تنظیم کے صدر طیب خان، نوجوانان قبائل کے صدر مولانا حضرت اللہ شنواری اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے قاری محمد سعید شنواری سمیت دیگر نے شرکت کی۔ مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا میں انضمام کے بعد قبائلی اضلاع کے عوام مختلف مسائل سے دوچار ہیں، علاقے میں پانی کی قلت، بجلی کی ظالمانہ لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے، اس کے علاوہ قبائلی معدنیات پر قبضہ شروع ہوگیا ہے، جبکہ سالانہ 100 ارب روپے کا اعلان کرنے کے باوجود علاقے میں کسی قسم کے ترقیاتی منصوبوں پر کام شروع نہیں ہوسکا۔ پاکستان پیپلز پارٹی ضلع خیبر کے صدر حضرت ولی آفریدی نے کہا کہ خیبر پختونخوا اسمبلی سے معدنیات کا بل بغیر مشاورت کے پاس کیا گیا ہے جس کی بھر پور مزمت کرتے ہیں، قبائلی اضلاع کے معدنیات کا بل پاس ہونے پر قبائلی علاقوں سے منتخب ایم پی ایز خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں جو کہ ان کی کمزوری کا سب سے بڑا ثبوت ہے۔

جلسہ کے آخر میں 7 مطالبات پیش کئے گئے جن میں فاٹامیں معدنیات پر حکومت کا بل نامنظور، لنڈی کوتل بازار میں بجلی کا میٹر نامنظور، لنڈی کوتل میں سکیورٹی فورسز کے بے جا چھاپے نامنظور، علاقے میں تھری جی نیٹ ورک کی بحالی، طورخم بارڈر پر علاقے کے عوام کیلئے ویزہ پاسپورٹ شرط ختم، ضلع خیبر طورخم اور دیگر علاقوں میں لوکل افراد بھرتی کرنے اور ناروے میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے خلاف حکومت ناروے سفیر کو ملک بدر کرنے کے مطالبات شامل ہیں۔ خیبر سیاسی اتحاد کے احتجاجی جلسہ کے موقع پر سیاسی قائدین نے کہا کہ اگر مذکورہ مطالبات پر عمل درآمد نہ ہوسکا تو خیبر پختونخوا اسمبلی کیساتھ ساتھ اسلام آباد پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے نہ ختم ہونے والا احتجاج کریں گے جو کہ مسائل کے حل تک جاری رہے گا۔
خبر کا کوڈ : 831544
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش