0
Wednesday 11 Dec 2019 00:41
وزیراعظم کیساتھ غلط بیانی کی جا رہی ہے

وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک ایک پیج پہ نہیں ہیں

اسٹیٹ بینک شرح سود زیادہ رکھتا ہے اور پریشان وزارت خزانہ ہوتی ہے
وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک ایک پیج پہ نہیں ہیں
اسلام ٹائمز۔ ماہر معاشیات ثاقب شیرانی نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ غلط بیانی کی جا رہی ہے اور انہیں معیشت کے درست اعدادو شمار نہیں بتائے جا رہے۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے ماہر معاشیات ثاقب شیرانی نے کہا کہ پاکستان کے تمام ماہر معاشیات کی متفقہ رائے ہے کہ پاکستان بہت زیادہ سود پر قرض لے رہا ہے اور یہ سرمایہ کاری نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ گورنر اسٹیٹ بینک یہ سمجھتے ہیں ان کی پالیسی سے اسٹیٹ بینک کے ذخائر تیزی سے بڑھائے جا سکتے ہیں۔ ہم نے تو یہ بھی دیکھنا ہے کہ جتنی مدت کے لیے سرمایہ کاری کرائی گئی ہے اس کا بعد کیا ہو گا؟ ثاقب شیرانی نے کہا کہ وزیر اعظم  عمران خان کو باریکیوں کا اندازہ نہیں ہے انہیں جس طرح سے معیشت کے حوالے سے بتایا جاتا ہے وہ اسے درست سمجھتے ہیں۔ وزیر اعظم کے ساتھ غلط بیانی کی جا رہی ہے۔ وزیر اعظم کو یہ بتایا جا رہا ہے کہ یہ سرمایہ کاری ہے۔ پورٹ فولیو انویسٹمنٹ اور فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ میں بہت فرق ہے۔ انہوں ںے کہا کہ وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک پاکستان ایک پیچ پر نہیں ہیں اور یہ ہو بھی نہیں سکتے۔ اسٹیٹ بینک شرح سود کو زیادہ رکھتا ہے لیکن پریشانی وزارت خزانہ کو ہوتی ہے اور ساری تکلیف بھی وزارت خزانہ ہی اٹھاتی ہے۔ ماہر معاشیات نے کہا کہ حکومت اس سال 400 ارب روپے قرض کی مد میں اضافی رقم واپس کرے گی لیکن یہی رقم اگر پی ایس ڈی پی میں لگاتے تو فائدہ ہوتا یا جو سبسڈیز کاٹی ہیں یہ سارے پیسے وہاں لگ سکتے تھے۔ یہ رقم واپس جائے گی تو پاکستان کے روپے کی قدر کم ہو گی۔
خبر کا کوڈ : 831995
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش