0
Wednesday 11 Dec 2019 13:24

بھارت، متنازع شہریت بل پر احتجاج، بین الاقوامی سطح پر تنقید

بھارت، متنازع شہریت بل پر احتجاج، بین الاقوامی سطح پر تنقید
اسلام ٹائمز۔ بھارتی حکومت کی جانب سے شہریت کا متنازع بل منظور کرنے پر جہاں بھارت میں شدید احتجاج جاری ہے وہیں بین الااقوامی سطح پر بھی اس اقدام کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق بھارت کی لوک سبھا (ایوانِ زیریں) میں مذکورہ بل منظور ہونے کے بعد شمال مشرقی ریاست میں مظاہرین نے ٹائروں کو نذر آتش کیا اور درخت گرا کر سڑکیں بند کر دیں۔ اس قانون سازی کو آج راجیہ سبھا (ایوانِ بالا) میں پیش کیا جائے گا جس کے تحت بھارت کے پڑوسی ممالک سے آنے والے پناہ گزینوں کو شہریت دینے کا عمل تیز ہو جائے گا بشرط یہ کہ وہ مسلمان نہ ہوں۔ اسلامی تنظیموں، اپوزیشن جماعتوں، انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے گروہوں کے مطابق یہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے ہندو قوم پرست ایجنڈے میں شامل ہے جس کے تحت وہ 20 کروڑ بھارتی مسلمانوں کو دیوار سے لگانا چاہتے ہیں۔

بھارت کی شمال مشرقی ریاست میں عوام اس پر مختلف اعتراض کررہے ہیں جنہیں خوف ہے کہ بنگلہ دیش سے بڑی تعداد میں ہندو پناہ گزین جن کو وہ اجنبی سمجھتے ہیں آکر ان کی زمین پر قابض ہو جائیں گے۔ اس ضمن میں گزشتہ روز بنگلہ دیش، چین اور میانمار کے اطراف سے گھرے اس خطے میں درجنوں تنظیموں کی جانب سے دی گئی ہڑتال کی کال کے باعث نظام زندگی مفلوج رہا، بسیں سڑکوں سے غائب اور اسکول اور کاروباری مراکز بھی بند رہے۔ نارتھ ایسٹ اسٹوڈنٹ آرگنائزیشن کے رہنما سموجل بھٹہ چاریہ نے بتایا کہ ’شمال مشرقی ریاستوں میں ہڑتال کی کال پر مکمل عمل درآمد دیکھنے میں آیا‘۔

فرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’ہم یہ واضح کر چکے ہیں کہ کیب (سٹیزن امینڈمنٹ بل) کو قبول نہیں کیا جائے گا اور ہم احتجاج کو مزید شدید کر دیں گے‘۔ ان کا کہنا تھا کہ ’آسام اور دیگر شمال مشرقی ریاستیں پہلے ہی بڑی تعداد میں آنے والے غیر ملکیوں کا بوجھ برداشت کر رہی ہیں‘۔ خیال رہے کہ گزشتہ دنوں بھارت کی ایوانِ زیریں میں شدید بحث و مباحثے کے بعد رات گئے یہ بل منظور کیا گیا تھا جس میں ایک مسلمان رکنِ اسمبلی نے بھارتی حکومت کو نازیوں سے تشبیہہ دی تھی۔ مذکورہ بل اگر قانون کی شکل اختیار کرگیا تو افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان سے تعلق رکھنے والے ہندو، سکھ، بدھ مت، جین، پارسیوں اور مسیحیوں کے لیے بھارتی شہری بننا آسان ہو جائے گا۔

بھارتی ہندو قوم پرست حکومت کے اس اقدام پر امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی آزادی مذہب نے ایک بیان میں اس بل کو ’غلط سمت میں خطرناک قدم‘ قرار دیا، ان کے مطابق مذکورہ بل اور مجوزہ نیشنل رجسٹر آف سٹیزن کا مقصد بھارتی شہریت کے لیے مذہب جانچنا ہے اور اس سے لاکھوں مسلمانوں کی شہریت منسوخ کردی جائے گی۔اس بیان پر ردِ عمل دیتے ہوئے بھارت کی وزارت خارجہ نے کہا کہ امریکی گروپ کے ریمارکس نہ ہی درست ہیں اور نہ ہی یہ ضروری ہی بلکہ ان کے تعصب اور بدظنی پر مبنی ہیں۔ دوسری جانب یورپی یونین کے سفیر برائے بھارت یوگو اسٹوٹو نے یورپی ممالک کے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ ’بھارتی آئین میں موجود مساوات کا تصور برقرار رکھا جائے گا‘۔
خبر کا کوڈ : 832076
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش