0
Thursday 12 Dec 2019 07:07

برطانوی انتخابات میں پہلی بار کل 70 مسلمان امیدوار حصہ لیں گے

برطانوی انتخابات میں پہلی بار کل 70 مسلمان امیدوار حصہ لیں گے
اسلام ٹائمز۔ برطانیہ میں آج (12 دسمبر) کو عام انتخابات ہونے جارہے ہیں جس کے نتائج سے بریگزٹ کے مستقبل کا فیصلہ ہوگا۔ برطانیہ میں عام انتخابات عموماً 5 سال بعد ہوتے ہیں لیکن آج ہونے والے انتخابات گذشتہ 5 سال کے دوران ہونے والے تیسرے الیکشن ہیں۔  2017ء کے الیکشن کے بعد یہ انتخابات 2022ء میں ہونا تھے لیکن 30 اکتوبر 2019ء کو برطانوی پارلیمنٹ نے اکثریتی ووٹوں سے نئے انتخابات کی منظوری دی تھی۔ نئے الیکشن کے لیے ووٹنگ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کی درخواست پرکی گئی، کیونکہ انہیں امید ہے کہ  نئے انتخابات کے ذریعے انہیں عوام دوبارہ زیادہ مینڈیٹ دیں گے  جس کے ذریعے وہ بریگزٹ ڈیل اور پارلیمانی ڈیڈلاک کو ختم کر سکیں گے۔

برطانیہ میں ہونے والے عام انتخابات میں مسلمان ووٹرز کا بھی اہم کردار ہوگا، 30 لاکھ  سے زائد برطانوی مسلمان، عیسائیوں کے بعد برطانیہ کی دوسری بڑی مذہبی برادری ہیں۔ تفصیلات کے مطابق ان عام انتخابات میں پہلی بار بڑی تعداد میں مسلمان امیدوار بھی حصہ لے رہے ہیں اور امید ہے کہ پہلے سے زیادہ تعداد میں مسلمان امیدوار دارالعوام میں پہنچنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔ ان انتخابات میں پہلی بار کل 70 مسلمان امیدوار حصہ لے رہیں جب کہ گذشتہ انتخابات میں یہ تعداد 47 تھی۔ واضح رہے کہ برطانیہ میں گذشتہ 5 سال کے دوران یہ تیسری مرتبہ انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔ برطانیہ میں یورپی یونین میں رہنے یا اس سے نکل جانے کے حوالے سے 23 جون 2017 کو ریفرنڈم ہوا تھا جس میں بریگزٹ کے حق میں 52 جبکہ مخالفت میں 48 فیصد ووٹ پڑے جس کے بعد اس وقت کے وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کو عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا، کیوں کہ وہ بریگزٹ کے مخالف تھے۔

ڈیوڈ کیمرون کے استعفے کے بعد برطانیہ کی وزیراعظم بننے والی ٹریزا مے نے جولائی میں بریگزٹ ڈیل کی پارلیمنٹ سے منظوری میں ناکامی کے بعد مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا اور ان کے بعد بورس جانسن نے عہدہ سنبھالا تھا۔ وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالتے ہی بورس جانسن نے کہا تھا کہ اب چاہے کچھ بھی ہو برطانیہ 31 اکتوبر کو یورپی یونین سے علیحدہ ہوجائے گا تاہم وہ اس میں ناکام ہوچکے ہیں۔ برطانوی پارلیمنٹ دو مرتبہ بورس جانسن کے منصوبے کو ناکام بناچکی ہے جس پر انہوں نے ملکہ برطانیہ سے پارلیمنٹ کو معطل کرنے کی منظوری بھی لی تھی جس کو سپریم کورٹ نے غیر آئینی قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا تھا۔
خبر کا کوڈ : 832192
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش