1
Thursday 12 Dec 2019 08:06

باجوہ صاحب کیا واقعی آپکا دل لاپتہ شیعہ افراد کیساتھ دھڑکتا ہے، اہلخانہ جبری گمشدگان کا سوال

باجوہ صاحب کیا واقعی آپکا دل لاپتہ شیعہ افراد کیساتھ دھڑکتا ہے، اہلخانہ جبری گمشدگان کا سوال
اسلام ٹائمز۔ شیعہ مسنگ پرسنز موومنٹ کے زیر اہتمام لاپتہ شیعہ افراد کی عدم بازیابی کے خلاف کراچی پریس کلب پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس میں شیعہ مسنگ پرسنز کی فیملیز و دیگر اکابرین اور انسانی حقوق اداروں نے شرکت کی۔ احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے شیعہ مسنگ پرسنز موومنٹ کے چیئرمین راشد رضوی نے کہا کہ باجوہ صاحب کیا واقعی آپکا دل شیعہ مسنگ پرسنز کے ساتھ دھڑکتا ہے، ہم یاد دلانا چاہتے ہیں، کیونکہ صدارتی ہاؤس دھرنے کے اختتام پر آپ نے یہ اعلان اپنے ٹوئیٹ میں کیا تھا، لیکن کچھ ماں باپ کے دل دھڑکنا بند ہوگئے ہیں، لیکن انکے جبری گمشدہ بچے 3 سے 5 سال گزرنے کے باوجود ابتک واپس نہیں لوٹے، انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی 22 شیعہ مسنگ پرسنز کراچی سے بشمول 60 شیعہ مسنگ پرسنز پاکستان کے مختلف شہروں سے جبری گمشدگی کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپاہج حکمرانوں، اپاہج پارلیمنٹ و اپاہج عدلیہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے، جو پاکستان میں جبری گمشدگیوں پر آئین کی آرٹیکل 10 کی پامالی پر مجرمانہ خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔

راشد رضوی نے کہا کہ انسانی حقوق کی وزیر شیریں مزاری کے الجزیرہ ٹی وی کو انٹرویو کی ہم سخت مذمت کرتے ہیں، جس میں شیریں مزاری نے کہا کہ پاکستان میں کوئی شیعہ و اقلیتوں کی نسل کشی نہیں اور جبری گمشدگیوں کیلئے حکومتی کمیشن کی کارکردگی تسلی بخش ہے۔ انہوں نے کہا کہ مزاری صاحبہ جواب دیں، اگر پاکستان میں شیعہ نسل کشی نہیں تو نقوی، رضوی، زیدی، تقوی نام کے ڈاکٹر، انجیئیر، اعلی افسران سمیت 26 ہزار شیعہ کیا آسمانی بجلی گرنے سے مر گئے تھے، ملک میں جاری چرچ، مندر، مزارات، مساجد پر حملے نظر نہیں آتے، جھوٹ اتنا بولیں جتنا ہضم ہو جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکمران سچ اسلئے نہیں بولتے ہیں، کیونکہ پاکستان میں 80 ہزار پاکستانیوں کے قتل میں تکفیری دہشتگرد گروہ کالعدم سپاہ صحابہ و لشکر جھنگوی ملوث ہے، جس کے حکمران خود انتخابی اتحادی ہیں، اور افغان طالبان کے میزبان بھی ہیں، جنکی وجہ سے FATF نے پابندیاں لگائیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جہادی تکفیری کالعدم دہشتگرد تنظیموں کی پشت پناہی پر پوری دنیا میں بدنام بھی ہوا، لیکن انہیں پاکستان کی کیا فکر، کیونکہ یہ ملک تمہارے آباؤاجداد نے نہیں بنایا تھا، جو فکر کرو گے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے آباؤاجداد نے 20 لاکھ جانوں کی قربانی دے کر یہ ملک بنایا تھا، اسلئے فکر بھی ہمیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جبری گمشدگیوں کیلئے بنائے گئے حکومتی کمیشن کی کارکردگی بالکل صفر ہے، ماسوائے اسکے کہ وہ فارم بھر کر متاثرہ فیملیز کو جھوٹی تسلی دیتے ہیں، مقدمات کے اخراجات تک متاثرہ فیملیز خود برداشت کرتی ہیں، کمیشن کے پاس تو یہ بھی اختیار نہیں کہ وہ جبری گمشدہ کرنے والے اغوا کاروں کے خلاف خود ایف آئی آر کٹوا کر گرفتار کروا سکیں، ایسےحکومتی کمیشن کا مقصد فنڈز و مراعات لیکر کاغذات کا پیٹ بھر کر عالمی انسانی حقوق کے اداروں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے سوا کچھ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ابتک جتنے بھی مسنگ پرسنز رہا ہوئے ہیں، وہ مسنگ پرسنز کی فیملیز کے احتجاج، دھرنے، بھوک ہڑتالوں کا نتیجہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جبری گمشدگیاں آرٹیکل 10 کی خلاف ورزی ہے اور ہمارا مطالبہ ہے کہ آرٹیکل 6 کے تحت آرٹیکل 10 کی خلاف ورزی کرنے والوں پر غداری کے مقدمات قائم کرکے گرفتار کیا جائے اور باقی رہ جانے والے تمام شیعہ مسنگ پرسنز کو فوری رہا یا عدالتوں میں پیش کیا جائے۔
خبر کا کوڈ : 832197
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش