QR CodeQR Code

سیرت نبوی، اسوہ حسنہ کو عام کرنے کی ضرورت ہے، ملی یکجہتی کونسل

آزادی اظہار کا مطلب دوسروں کے مقدسات کی توہین کی اجازت نہیں، قاضی ظفر الحق

12 Dec 2019 16:54

تحریک حرمت رسول کے رہنما جناب عبد الرحمان کا کہنا تھا کہ ہم تحفظ ناموس رسالت سے نہیں ہٹ سکتے۔ انھوں نے اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا کہ بعض فرقہ پرست عناصر، اتحاد کی فضا کو مجروح کر رہے ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ ان کی نظر میں سبھی مسلمان مسالک؛ ایک دوسرے کے پیچھے نماز پڑھ سکتے ہیں۔ ہمیں ایک دوسرے کی مساجد میں جانا چاہیئے۔


اسلام ٹائمز۔ ملی یک جہتی کونسل پاکستان کے علمی و تحقیقی کمیشن کے اجلاس میں شرکاء کا کہنا تھا کہ ہمیں سیرت نبوی، اسوہ حسنہ کو عام کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم نے سیرت نبوی کو دنیا کے سامنے پیش نہیں کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم عظیم ترین انسان تھے، آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی شان میں گستاخی کسی صورت میں قبول نہیں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے محبت ہمارے ایمان کا حصہ ہے؛ دنیا کو سمجھنا چاہیئے کہ ایسے اقدامات سے اجتناب کیا جانا چاہیئے، جن سے انتشار اور تفرقہ پھیلتا ہو۔ کمیشن کے سربراہ قاضی ظفر الحق کا کہنا تھا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر حکومت کو غور کرنا چاہیئے۔ آزای اظہار کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ دوسروں کے مقدسات کی توہین کی جائے۔

البصیرہ کے ریسرچ فیلو امجد عباس مفتی کا کہنا تھا کہ ہمیں سادہ انداز میں سیرت نبوی کو پیش کرنا ہوگا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے غیر مسلموں کے ساتھ بھی حسن سلوک کا مظاہرہ کیا۔ انبیاء کرام کی توہین کو عالمی سطح پر ممنوع قرار دیا جانا چاہیئے۔ مسلمانوں اور غیر مسلموں کو نبی رحمت کی زندگی کے بارے میں بتایا جانا چاہیئے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ علمی و تحقیقی کمیشن کو وحدت امت کے لیے علمی و عملی کوششیں کرنا ہوں گی۔ مجلس وحدت مسلمین کے رہنما علامہ اقبال بہشتی کا کہنا تھا کہ سیرت نبوی کے انسان دوستی کے پہلوو ں کو عام کرنے کی ضرورت ہے۔ توہین رسالت کے پیچھے کارفرما مقاصد عام طور پر سیاسی نوعیت کے ہوتے ہیں۔ تحفظ ناموس رسالت کے لیے ہمیں عقل مندی سے حکمت عملی طے کرنا چاہیئے۔

تنظیم اسلامی کے نمائندے عظمت ممتاز ثاقب کا کہنا تھا کہ سیرت نبوی کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ نفرت کا جواب، نفرت سے نہیں دینا چاہیئے۔ توہین رسالت جیسے واقعات میں ہمارا ردعمل تحمل اور بردباری کا عکاس ہونا چاہیئے۔ ان کا کہنا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی تعلیمات کو نظر انداز کرنا بھی توہین ہے۔ ہمیں خلوص سے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی سیرت پر عمل کرنا چاہیئے۔ ہمیں سیرت نبوی کے عملی پہلو اور ایسی احادیث کا پرچار کرنا چاہیئے، جن کا تعلق ہماری روز مرہ زندگی سے ہے۔ عوام الناس کو سیرت نبوی سے آگاہ کرنے کے لیے لیکچرز کا سلسلہ شروع کرنا ہوگا۔ عوام اور حکمرانوں کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس ہونا چاہیے۔

جمعیت علمائے پاکستان کے نمائندے ڈاکٹر خلیل علیمی کا کہنا تھا کہ اتحاد امت اور تحفظ ناموس رسالت ہماری ترجیح ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں پاکستان میں مختلف دینی جماعتوں نے اتحاد کے ذریعے بہت سے اہداف کامیابی سے حاصل کیے۔ نبوی تعلیمات کو عام کرنے میں سوشل میڈیا کا استعمال مفید رہے گا۔ تحریک حرمت رسول کے رہنما جناب عبد الرحمان کا کہنا تھا کہ ہم تحفظ ناموس رسالت سے نہیں ہٹ سکتے۔ انھوں نے اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا کہ بعض فرقہ پرست عناصر، اتحاد کی فضا کو مجروح کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی نظر میں سبھی مسلمان مسالک؛ ایک دوسرے کے پیچھے نماز پڑھ سکتے ہیں۔ ہمیں ایک دوسرے کی مساجد میں جانا چاہیے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مساجد کے ائمہ کا فریضہ ہے کہ خطبات جمعہ اور دیگر مذہبی اجتماعات میں دینی تعلیمات کو کھول کر پیش کریں۔

وفاق المدارس الشیعہ کے نمائندہ علامہ ڈاکٹر سید محمد نجفی کا کہنا تھا کہ ملکی اور بین الاقوامی سطح پر ہمیں تحفظ ناموس رسالت کی تحریک چلانا ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ مختلف مسالک کے جید علماء کی تحقیقات سے استفادے کی راہ کو ہموار کرنا چاہیئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ہر سال، ایک خاص مقصد کے تحت قرار دینا چاہیئے، پھر اس سال اسی ایک موضوع پر دل جمعی سے کام کیا جائے، تب بہترین نتائج سامنے آئیں گے۔ آخر میں شرکاء نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ہمیں دنیا کے سامنے سیرت نبوی کو اچھے طریقے سے پیش کرنا ہے، تاکہ عظیم ترین ہستی کی توہین کا سلسلہ تھم جائے۔


خبر کا کوڈ: 832340

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/832340/آزادی-اظہار-کا-مطلب-دوسروں-کے-مقدسات-کی-توہین-اجازت-نہیں-قاضی-ظفر-الحق

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org