0
Thursday 12 Dec 2019 21:53
وزارت مذہبی امور کے زیراہتمام زیارات پالیسی اجلاس

زائرین پالیسی کو حج پالیسی کیساتھ نتھی نہ کیا جائے، علامہ اقبال بہشتی

بلوچستان میں داخلے کیلئے این او سی کی شرط غیر منصفانہ ہے
زائرین پالیسی کو حج پالیسی کیساتھ نتھی نہ کیا جائے، علامہ اقبال بہشتی
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنماء علامہ محمد اقبال بہشتی نے کہا ہے کہ پاکستانی زائرین دوسرے ممالک میں ملک کے روشن تشخص کو اجاگر کرتے ہیں، انہیں زیادہ سے زیادہ سہولیات دینی چاہیئے۔ زائرین کے ٹیکسز میں قطعاً کوئی اضافہ نہ کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزارت مذہبی امور کے زیر اہتمام زیارات پالیسی سے متعلق ہونے والے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ علامہ محمد اقبال بہشتی نے کہا ہے کہ کسی ایسی حکومتی پالیسی کی حمایت نہیں کی جائے گی، جس سے زائرین کی سفری یا دستاویزاتی مشکلات میں اضافہ ہوتا ہو۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سے ایران اور عراق جانے والے زائرین پہلے ہی تشویش ناک صورت حال سے دوچار ہیں۔ متعلقہ حکام اس معاملے پر خاطر خواہ توجہ نہیں دے رہے۔ زائرین کے حوالے سے حکومت کی یہ سرد مہری پوری قوم کے لیے اضطراب کا باعث ہے۔

اجلاس میں ایم ڈبلیو ایم کے رہنما نے اپنا موقف نکات کی صورت میں پیش کرتے ہوئے مزید کہا کہ زائرین کے ٹیکسز میں قطعاََ اضافہ نہ کیا جائے۔ پاکستانی ہونے کی حیثیت سے شہری پہلے ہی بے شمار قسم کے ٹیکسز کا بوجھ اٹھائے ہوئے ہیں۔ زائرین اب کسی بھی اضافی بوجھ کے متحمل نہیں رہے۔ پاکستانی زائرین دوسرے ممالک میں ملک کے روشن تشخص کو اجاگر کرتے ہیں، انہیں زیادہ سے زیادہ سہولیات ملنی چاہیئے۔ نظم و ضبط کے نام پر زائرین کی تعداد سے مشروط کوئی قانون یا نکتہ قابل قبول نہیں ہوگا۔ علامہ محمد اقبال بہشتی کا کہنا تھا کہ اس ضمن میں وزارت مذہبی امور کی سفارشات کا مقصد زائرین کو غیر ضروری قوانین کے تابع کرنے کی بجائے زائرین کی مشکلات کا ازالہ ہونا چاہیئے۔ اس سلسلے میں سیاحت کا موجودہ قانون ہی لاگو رہنا چاہیئے۔

زائرین پالیسی کو حج پالیسی کے ساتھ نتھی نہ کیا جائے، کیونکہ یہ دونوں مسائل انتظامی اور افرادی اعتبار سے مختلف ہیں۔ ایران و عراق میں پاکستانی سفارتخانوں کے عملے کا پاکستانی زائرین کے ساتھ غیر ذمہ دارانہ طرز عمل پر متعلقہ وزارت کی طرف سے باز پرس ہونی چاہیئے اور انہیں زائرین کے مسائل کے حل کے لیے ذمہ دارانہ کردار ادا کرنے کا پابند بنایا جائے۔ بلوچستان میں داخل ہونے کے لیے این او سی کی شرط سمجھ سے بالاتر اور غیر منصفانہ ہے اس کا فوری طور پر خاتمہ از حد ضروری ہے۔ تفتان میں امیگریشن کے عمل میں آسانی پیدا کرنے اور تیزی لانے کی ضرورت ہے۔ محرم و صفر کے ایام میں عملے کی تعداد میں ممکنہ حد تک اضافہ اور خواتین کی تعیناتی کی جائے۔ کوئٹہ سے تفتان کے سفر کو آسان اور محفوظ بنانے کے لیے سفری سہولیات میں بہتری لائی جائے۔

کوئٹہ اور تفتان میں زائرین کو غیر ضروری قیام پر مجبور کرنے کو سوائے زیادتی کے کوئی اور نام نہیں دیا جا سکتا۔ اس زیادتی کا اب ازالہ ہو جانا چاہیئے۔ زائرین کی لوٹ مار میں مصروف کوئٹہ اور تفتان میں موجود ”مخصوص مافیا“ کو کنٹرول کیا جائے۔ کراچی اور سندھ کے لیے گوادر اور پسنی کا سرحدی راستہ کھولا جائے۔ ہوائی سفر کرنے والے زائرین کی جملہ مشکلات کا حل نکالا جائے۔ محرم اور صفر کے دوران پی آئی اے زائرین کے لیے خصوصی پروازوں کا انتظام کرکے آسانیاں پیدا کی جا سکتی ہیں۔ یاد رہے کہ اس سے قبل وفاقی وزارت مذہبی امور کی جانب سے بلائے گئے اجلاس میں شیعہ قافلہ سالاروں کو مدعو نہ کرنے پر مجلس وحدت مسلمین نے احتجاجاََ بائیکاٹ کر دیا، جس پر مذکورہ اجلاس دوبارہ بلایا گیا۔ وزارت کی طرف سے ان امور پر سنجیدگی سے غور کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی گئی۔
خبر کا کوڈ : 832380
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش