0
Friday 13 Dec 2019 11:17

اگر وکلاء اپنا فیصلہ لکھوانے کے لیے ججز پر حملہ کر دیں تو یہ کوئی وکالت نہیں ہے، بیرسٹر افتخار احمد

اگر وکلاء اپنا فیصلہ لکھوانے کے لیے ججز پر حملہ کر دیں تو یہ کوئی وکالت نہیں ہے،  بیرسٹر افتخار احمد
اسلام ٹائمز۔ ماہر قانون بیرسٹر افتخار احمد نے نجی ٹی وی کے ٹاک شو میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ چند کالی بھیڑیں کالا کوٹ پہن کر تشدد کرتی ہیں جس کی وجہ سے وکلا بدنام ہوتے ہیں۔ قانون دان بیرسٹر افتخار احمد نے کہا کہ سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کی بحالی تحریک میں سیاسی قسم کا طریقہ کار وکلا میں پروان چڑا تھا، پنجاب بار کونسل کے تحت انتہائی مہذب وکلا کام کرتے ہیں تاہم چند کالی بھیڑیں کالا کوٹ پہن کر اس طرح کی کارروائی کرتے ہیں جس کی وجہ سے وکلا بدنام ہوتے ہیں۔ انہوں ںے کہا کہ ہمیں ایسا لگتا ہے وکلا کی ریگولیٹری باڈیز کی کوئی اہمیت نہیں رہی ہے، آج اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے جو قدم  اٹھایا وہ قابل ستائش ہے کہ انہوں نے وکیل کی جانب سے توہین عدالت کرنے پر ان کا لائسنس ہی معطل کر دیا۔ بیرسٹر افتخار احمد نے کہا کہ جنوری میں پنجاب بار ایسوسی ایشن کا انتخاب ہے شاید انہوں نے اسی وجہ سے اپنی حیثیت منوانے کے لیے حملہ کیا ہو، ڈاکٹرز بھی معصوم نہیں ہیں انہوں نے وکلا کو حملہ کرنے پر اکسایا، وکلا کا رویہ بالکل بھی مناسب نہیں تھا کہ انہوں نے اسپتال پر حملہ کر دیا جس کی وجہ سے معصوم افراد کی جان چلی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اگر وکلا اپنا فیصلہ لکھوانے کے لیے ججز پر حملہ کر دیں تو یہ بھی کوئی وکالت نہیں ہے۔ اس طرح کے کسی بھی قسم کی حمایت نہیں کی جا سکتی۔ ماہر قانون نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے نام پر بارز کے انتخابات میں حصہ لینا درست نہیں ہے، وکلا کا تو ہڑتال کا اعلان کرنا بھی کسی صورت مناسب نہیں ہے، حکومت کو جوڈیشنل کمیشن بنانا چاہیے جو دیکھے کہ حملہ کرنے والوں میں واقعی وکلا بھی تھے یا نہیں۔
 
خبر کا کوڈ : 832422
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش