0
Tuesday 17 Dec 2019 07:53

ہسپتال پر حملہ قانونی پیشے کے اعلیٰ اقدار کے خلاف ہے، سپریم کورٹ کے 55 وکلاء کا کھلا خط

ہسپتال پر حملہ قانونی پیشے کے اعلیٰ اقدار کے خلاف ہے، سپریم کورٹ کے 55 وکلاء کا کھلا خط
اسلام ٹائمز۔ سینئر اور سپریم کورٹ کے وکلاء نے لاہور کے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں پیش آنے والے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے پاکستان بار کونسل کے نام کھلا خط جاری کردیا۔ عابد حسن منٹو، رضا کاظم، مخدوم علی خان اور سلمان اکرم راجا سمیت سینئر اور سپریم کورٹ کے 55 وکلا کی جانب سے جاری خط میں کہا گیا ہے کہ پی آئی سی پر وکلا برادری کے اراکین کے حملے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ سینئر وکلا نے خط میں کہا ہے کہ یہ بات ناقابل فہم اور باعث اذیت ہےکہ جنہیں قانون کی پریکٹس کا لائسنس دیا گیا ہے وہ ہسپتال پر حملہ کریں، خواہ اس حملے کی اشتعال انگیزی سمیت کوئی بھی وجہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ بطور لا افسران ہم پر واجب ہے کہ ہم سختی سے قانون پر عمل کریں اور انفرادی یا ادارتی معاملات کو قانونی سطح پر طے کریں۔
 
وکلا کے اقدام پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تنازعات کے حوالے سے دوسروں پر زیادتی، سرکاری املاک اور طبی مرکز کو نشانہ بنانا کسی طور پر درست نہیں اور قانونی پیشے کے اعلیٰ اقدار کے خلاف ہے۔ سینئر وکلا نے کہا کہ ان واقعات سے پورے پیشے کی تضحیک ہوئی اور وکلا برادری مجموعی طور پر بدنام ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ واقعے میں ملوث اور قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف تحقیقات کے بعد کارروائی کی جائے گی۔ اپنے خط میں انہوں نے مزید لکھا کہ بار کونسلز اور ایسوسی ایشنز کی جانب سے عدالتی کارروائی کے خلاف ہڑتالیں بھی تکلیف دہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئین ہر کسی کو احتجاج کا حق دیتا ہے مگر یہ حق عدالتی کارروائی کے بائیکاٹ کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا جبکہ پاکستان بار کونسل اور دیگر بار ایسوسی ایشنز کی جانب سے واقعے کی واضح انداز میں مذمت نہ کرنا افسوس ناک ہے۔

سینئر وکلا کا کہنا تھا کہ توقع کرتے ہیں کہ واقعے میں ملوث تمام وکلا کےخلاف فوری انضباطی کارروائی کی جائے گی اور ملوث وکلا کو ریگولیٹری اتھارٹی کے طور پر پاکستان بار کونسل سزا دے گی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ پاکستان بار کونسل اور صوبائی بار ایسوسی ایشنز پیشے کے تقدس، وقار اور احترام کی بحالی کے لیے مثبت اقدامات کریں اور پی آئی سی حملے کے بعد اب خود احتسابی کا وقت آگیا ہے۔ سنیئر وکلا نے خط میں لکھا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اس واقعے کے دوران قانون کی خلاف ورزی کرنے والے اور غیر قانونی اقدامات کا مرتکب ہونے والے تمام افراد کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے اور قانون کو اپنا راستہ اختیار کرنے کی اجازت دی جائے۔ یاد رہے کہ 11 دسمبر کو لاہور میں وکلا نے پی آئی سی میں دھاوا بول دیا تھا اور توڑ پھوڑ کی تھی جس کے بعد ہسپتال کو خالی کردیا گیا تھا جبکہ سیکڑوں وکلا کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا گیا تھا اور درجنوں وکیل گرفتار بھی ہوئے تھے۔
خبر کا کوڈ : 833171
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش