0
Wednesday 18 Dec 2019 00:28

آرمی چیف کو ایکسٹینشن دینے کا قانون پاس کیا گیا تو ہمیشہ کیلئے سیاست کو خیرباد کہہ دونگا، جاوید ہاشمی 

آرمی چیف کو ایکسٹینشن دینے کا قانون پاس کیا گیا تو ہمیشہ کیلئے سیاست کو خیرباد کہہ دونگا، جاوید ہاشمی 
اسلام ٹائمز۔ سینیئر سیاستدان و لیگی رہنما مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ جنرل مشرف غداری کیس میں عدلیہ نے پاکستان کی 72 سالہ تاریخ میں پہلی بار ایک تاریخ ساز فیصلہ دے کر آئین کی بالادستی پر مہر ثبت کر دی ہے، آج پرویز مشرف کو جو سزائے موت سنائی گئی ہے، اس پر عملدرآمد ہوگا کہ نہیں، لیکن عدلیہ کی بالادستی کا آغاز ہوگیا ہے، ماضی میں عدالتیں نظریہ ضرورت کے تحت آئین توڑنے والوں کو سہولتیں فراہم کرتی آئی ہیں، لیکن آج آئین و قانون کی جنگ لڑنے والے جیت چکے ہیں۔ مجھے جنرل پرویز مشرف کے خلاف آنیولے فیصلے پر خوشی نہیں، لیکن جو ڈکٹیٹرز آئین کو پھانسی دیتے آئے ہیں، آج عدلیہ نے آئین کا مذاق اڑانے والے کو پھانسی کی سزا سنا دی ہے۔ اپنی رہائشگاہ پی سی کالونی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا کہ سولہ دسمبر کا دن پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا اور سترہ دسمبر کا دن ملک میں آئین کی بالادستی اور جمہوریت کی بقا کے لئیے سنگ میل ثابت ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں آئین و جمہوریت کے تسلسل کی جنگ قوم 72 سالوں سے لڑرہی ہے چار ڈیکٹیٹر آئے ایک ہی تقریر کرتے تھے لیکن عدلیہ کو ہمت نہ ہوئی کہ علامتی طور پر ان کے خلاف کوئی فیصلہ دیا جاتا برطانیہ میں بڈسکٹر کرام بل کو علامتی سزاموت دی گئی پرویز مشرف کو سزا سنائی گئی یہ عدلیہ کی بالادستی کا دن ہے پرویز مشرف نے آرٹیکل 6 کی خلاف ورزی کی، ہم نے اپنی نشستوں سے استعفی دیا مشرف نے غداری کیس میں جیل میں رکھا اور واضح طور پر کہا کہ بگٹی اور ہاشمی کو زندہ نہیں رہنے دوں گا، عدلیہ نے مجھے غداری کیس میں بری کردیا، مشرف نے کہا کہ آئین بڑا ہے یا پاکستان اور آئین توڑنا میرا حق ہے جرم کیا ہے تو سزا ملنی چاہیے، 72 سال آئین کو توڑا جاتا رہا پرویز مشرف نے ایک شخص کے لیے ملک بیچ دیا۔

 انہوں نے کہا کہ چوہدری نثار کے منع کرنے کے باوجود نواز شریف ڈٹا رہا، کیس کی پیروی کرنے والے وکیل اکرم شیخ کو خوفزدہ کیا گیا، نواز شریف کی سب سے بڑی سزا یہ ہے کہ اس نے آئین شکن شخص مشرف کے خلاف غداری کیس چلوایا، جنرل راحیل نے مشرف کو باہر بھیجا، جرنیلوں کی یونین ایک دوسرے کو بچانے کے لیے اکٹھے ہوئے، راحیل شریف کے دور میں بغیر پوچھے چمن کے قریب ہماری چوکی دے دی گئی، آئین کی بقا کی جنگ ہم جیت چکے ہیں، آئین، قانون اور سول سوسائٹی کے لوگ جیت گئے، جنہوں نے قربانیاں دی۔ عدلیہ کو سلوٹ پیش کرتا ہوں، جنہوں نے مشرف کو سزا سنائی۔ نواز شریف کو سلام پیش کرتا ہوں، جو مشرف کیس پر ڈٹے رہے، چوہدری نثار کی ایک نہ سنی مقدمے کی پیروی کرنے والوں کو گھروں میں جا کر تنگ کیا گیا۔

آنے والا وقت جمہوریت کا ہے، لوگ سکون سے سو جائیں، اب مارشل لاء نہیں لگے گا، اس کا راستہ ہمیشہ کے لیے بند ہوگیا، اگر آرمی چیف کو ایکسٹینشن دینے کا قانون پاس کیا گیا تو میں ہمیشہ کے لیے سیاست کو خیر آباد کہہ دوں گا، آرمی چیف کو کسی صورت ایکسٹینشن نہیں ملنی چاہیئے۔ قومیں اسی طرح زندہ رہتی ہیں کہ جب وہ حالت جنگ میں بھی بڑے بڑے عہدے داروں کو مدت پوری ہونے پر گھر بھیج دیتی ہیں۔ اس وقت پرویز مشرف بیماری کے بستر پر ہے، مگر جسٹس صاحبان کو سلام پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے ہمدردی کے بغیر سچ پر فیصلہ سنایا، کھوسہ صاحب نے نظریہ ضرورت سے کام لیا، انہیں فیصلہ دینا چاہیئے تھا کہ اب قمر جاوید آرمی چیف نہیں۔
خبر کا کوڈ : 833366
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش