0
Thursday 19 Dec 2019 07:27

دہشت گردی میں تین پہلو یعنی سیاسی، نظریاتی اور مذہبی وجوہات ہوتی ہیں، جسٹس کھوسہ

دہشت گردی میں تین پہلو یعنی سیاسی، نظریاتی اور مذہبی وجوہات ہوتی ہیں، جسٹس کھوسہ
اسلام ٹائمز۔ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحقیقات کے بل بوتے پر قومیں ترقی کرتی ہیں، تحقیقی بنیاد پر جج کیس کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لے سکتا ہے۔ فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کسی بھی معاشرے کی اقدار جانے بغیر اصلاحات کا عمل بے اثر ہے، جج صاحبان وکلا اور عملے کی تربیت پر توجہ دے رہے ہیں، قبائلی اضلاع میں بہترین ججوں اور پولیس افسروں کو بھیجا جا رہا ہے، وہاں بہترین وکلا کو بھی پریکٹس کیلئے جانا چاہیے، ریسرچ پروگراموں کی حوصلہ افزائی ہونی چاہیے، نئی چیزوں کے مشاہدے سے آپ بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ دہشتگردی صرف پاکستان نہیں پوری دنیا کا مسئلہ ہے، دہشتگردی کی تاریخ ہزاروں سال پرانی ہے۔

انکا کہنا تھا کہ پوری دنیا دہشت گردی کے مسائل سے لڑ رہی ہے، اور دنیا میں ریسرچ کی جا رہی ہے، پوری دنیا اس کا حل نکالنا چاہتی ہے، سپریم کورٹ دہشتگردی کی تعریف سے متعلق فیصلہ دے چکی ہے، دہشتگردی میں سیاسی، نظریاتی اور مذہبی نظریات جیسے 3 پہلو ہیں، عسکریت پسندی دہشت گردی کا دوسرا نام ہے، سیاسی اور مذہبی مقاصد کیلئے دنیا بھر میں تشدد کے مختلف طریقے اپنائے جاتے رہے، روس کیخلاف جنگ کرنیوالوں کو مغرب نے مجاہدین قرار دیا، لیکن نائن الیون کے بعد انہیں دہشت گرد قرار دیدیا گیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ دہشت گرد تشدد کے ذریعے اپنے نظریات کو لاگو اور ریاستی عملداری کو چیلنج کرتے ہیں، جبکہ ملک میں غیر یقینی کی فضا قائم کرنیوالے بھی دہشت گرد ہوتے ہیں، دہشت گردی کی روک تھام کیلئے حکومت کو موثر اقدامات کرنا ہونگے، وکلا کو مختلف چیزوں پر دسترس ہونی چاہیے۔
خبر کا کوڈ : 833575
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش