0
Sunday 22 Dec 2019 22:53

کرسمس کی تعطیلات کے دوران بھارت کوئی ناٹک رچا سکتا ہے، شاہ محمود قریشی

کرسمس کی تعطیلات کے دوران بھارت کوئی ناٹک رچا سکتا ہے، شاہ محمود قریشی
اسلام ٹائمز۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھارت کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان امن پسند ملک ہے لیکن اگر بھارت نے کوئی حرکت کی تو بھرپور جواب ملے گا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھارتی حکومت کے شہریت کے متنازع بل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امتیازی شہریت ایکٹ کے خلاف 10 سے زیادہ بھارتی ریاستوں میں شدید احتجاج ہو رہے ہیں، ہندوستان کی پوری اپوزیشن، تمام اقلیتیں، بالخصوص مسلمان بل کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہا مقبوضہ کشمیر میں مسلسل کرفیو کو آج 139 دن ہو چکے ہیں، صورتحال سے توجہ ہٹانے کے لیے ہندوستان کوئی فالس فلیگ آپریشن بھی کرسکتا ہے، لائن آف کنٹرول پر بھارت کی طرف سے اشتعال انگیزیوں کا سلسلہ جاری ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا مودی سرکار خطرناک کھیل، کھیل رہی ہے جس سے پورے خطے کا امن متاثر ہورہا ہے۔ دنیا کو اس صورتحال کا نوٹس لینا چاہیے۔ پاکستان امن پسند ملک ہے لیکن اگر بھارت نے کوئی حرکت کی توبھرپور جواب ملے گا۔ گزشتہ روز بھارت نے اشتعال انگیزی کی جس کا ہماری فورسز نے بھرپور جواب دیا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے خطے میں امن وامان کی تشویشناک صورتحال کے بارے میں کہا کہ بھارت میں مودی سرکار کے ہتھکنڈوں کے خلاف عوام نے علم بغاوت بلند کر دیا ہے۔ پیر کو اپوزیشن کی تمام بڑی جماعتوں نے احتجاج کی کال دے دی ہے جبکہ لکھنو میں اویسی صاحب کی قیادت میں ایک بڑی احتجاجی ریلی کا انعقاد کیا گیا ہے۔ دنیا بھر کے دارالخلافوں میں بھارت کے لوگوں نے احتجاجی مظاہروں کا شیڈول جاری کر دیا۔ کینیڈا، امریکا اور یورپ کے ممالک میں  بھی احتجاج ہو رہا ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا آج آر ایس ایس کی ہندوتوا سوچ نے بھارت کو تقسیم کر دیا ہے، سیکولر بھارت کے حامی ایک طرف اور ہندوتوا سوچ کے حامی دوسری جانب دکھائی دے رہے ہیں۔ ہم نے پی فائیو کے سفراء کو بھی اس ساری صورتحال سے آگاہ کردیا ہے، ہمیں خدشہ ہے کہ کرسمس کی تعطیلات کے دوران بھارت کوئی ناٹک رچا سکتا ہے، قوم جارحیت کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح افواج پاکستان کے ساتھ کھڑی ہو جائے۔ دنیا کے بہت سے ممالک کمرشل مفادات کی وابستگی کے سبب خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ منگل کو کابینہ اجلاس میں او آئی سی کا اجلاس بلانے کی بات سامنے رکھوں گا، او آئی سی سے باقاعدہ درخواست کرنا ہوگی کہ وہ ہمارے ساتھ کھڑے ہوں، حالات اس نازک مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں کہ اس پر مزید خاموش نہیں رہا جا سکتا۔
خبر کا کوڈ : 834225
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش