0
Thursday 26 Dec 2019 21:35

ترک صدر کا لیبیا کی مدد کیلئے اپنی فوج بھیجنے کا اعلان

ترک صدر کا لیبیا کی مدد کیلئے اپنی فوج بھیجنے کا اعلان
اسلام ٹائمز۔ ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے تریپولی کی درخواست پر آئندہ ماہ لیبیا میں اپنی فوج بھیجنے کا اعلان کر دیا ہے۔ لیبیا کی عالمی سطح پر تسلیم شدہ حکومت مشرقی لیبیا میں ایک ماہ سے زائد عرصے سے جنرل خلیفہ ہفتر کے خلاف برسرپیکار ہے، جہاں جنرل ہفتر کو متحدہ عرب امارات، روس اور مصر کی حمایت حاصل ہے۔ گذشتہ ماہ ترکی نے لیبیا کی حکومت کے ساتھ دو معاہدے کیے تھے، جن میں سے ایک سکیورٹی اور فوجی تعاون پر مبنی تھا جبکہ دوسرا مشرقی بحیرہ روم میں میری ٹائم سرحدوں کے حوالے سے تھا۔ اردوان نے اپنی پارٹی کے رہنماؤں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں دعوت ملی ہے، جسے ہم قبول کرتے ہیں، ہم لیبیا فوج بھیجنے کا بل جلد از جلد پارلیمنٹ میں پیش کریں گے، جس کے بعد 8 سے 9 جنوری تک قانون ہو جائے گی اور ہم فوج بھیج سکیں گے۔ ترکی کئی ہفتوں سے اس نئی مہم کے حوالے سے عندیہ دے رہا تھا اور اس مشن کے آغاز کے ساتھ ہی ترکی کی فوجی مہمات میں مزید توسیع ہو جائے گی، جہاں تین ماہ قبل ہی ترکی نے شمال مشرقی شام میں کرد ملیشیا کے خلاف مہم کا آغاز کیا تھا۔

اقوام متحدہ کی جانب سے ہتھیار کی ترسیل پر پابندی کے باوجود ترکی پہلے ہی لیبیا کو ہتھیار فراہم کرچکا ہے۔ بدھ کو اردوان نے تیونس کا دورہ کیا تھا، جس میں تیونس سے پڑوسی ملک لیبیا میں سیزفائر کے لیے تعاون سمیت دیگر امور پر بھی بات چیت کی گئی اور جمعرات کو دونوں ملکوں نے لیبیا کی عالمی سطح پر منظور شدہ حکومت کی مکمل حمایت کا اعلان کیا۔ ادھر ترکی کی جانب سے لیبیا میں ممکنہ فوجی امداد پر روس نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا، جس پر ترک صدر نے روس کی جانب سے جنرل ہفتر کی امداد پر انہیں آڑے ہاتھوں لیا۔ انہوں نے کہا کہ ہفتر کی مدد کے لیے 2000 ویگنر جنگجوؤں کے ساتھ روس خود لیبیا میں موجود ہے، کیا انہیں سرکاری حکومت نے بلایا تھا؟ نہیں۔ یہ سب ہفتر کی مدد کر رہے ہیں جبکہ ہم نے ایک قانونی حکومت کی جانب سے دعوت کو قبول کیا ہے، ہم دونوں میں یہی فرق ہے۔
خبر کا کوڈ : 834971
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش