0
Tuesday 31 Dec 2019 01:21

سوڈان، استاد کو دوران حراست قتل کرنے کے الزام پر انٹیلیجنس سروس کے 29 عہدیداروں کو سزائے موت سنا دی گئی

سوڈان، استاد کو دوران حراست قتل کرنے کے الزام پر انٹیلیجنس سروس کے 29 عہدیداروں کو سزائے موت سنا دی گئی
اسلام ٹائمز۔ افریقی مسلم ملک سوڈان کی عدالت نے سابق صدر عمرالبشیر کے خلاف احتجاج کرنے والے ایک استاد کو دوران حراست قتل کرنے کے الزام پر نیشنل انٹیلی جنس سروس کے 29 عہدیداروں کو سزائے موت سنا دی۔ خبر ایجنسی رائٹرز کے مطابق دہائیوں تک سوڈان میں حکمرانی کرنے والے عمرالبشیر کو ہٹانے کے بعد یا اس سے پہلے بھی مظاہرین پر تشدد کرنے والے عہدیداروں کو اتنی بڑی سزا کی مثال نہیں ملتی۔ عدالت کے فیصلے سے آگاہ کرتے ہوئے ایک وکیل کا کہنا تھا کہ جج نے مشرقی ریاست کسالہ کے مرکزی شہر سے خفیہ ایجنسی کے 27 اراکین کو سزائے موت سنائی جبکہ سزائے موت پانے والے دیگر دو ایجنٹس کا تعلق اسی شہر خاشم القربا سے تھا، جہاں احتجاج کرنے والے استاد کو قتل کیا گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ جج نے 13 اہلکاروں کو قید کی سزا دی جبکہ 4 افراد بری ہوگئے، سزا پانے والے تمام افراد عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل کرسکتے ہیں۔
 
حکومتی ایجنسی کی حراست میں استاد احمد الخیر کی موت سابق صدر کے خلاف احتجاج میں شدت کا نقطہ آغاز بن گئی تھی، جس کے حوالے سے ان کے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ حکومتی عہدیداروں نے پہلے دعویٰ کیا تھا کہ زہر خورانی سے وفات پاگئے ہیں، لیکن سرکاری تفتیش میں تصدیق کی گئی کی وہ تشدد سے جاں بحق ہوئے۔ احمد الخیر کے بھائی سعد نے عدالتی فیصلے کے بعد کہا کہ آج انصاف کی جیت کا دن ہے، تمام سوڈانیوں کی فتح اور انقلاب کے لیے فتح ہے۔ سوڈان کے شہر اومدرمان میں عدالت کے باہر سینکڑوں افراد موجود تھے، جو فیصلے کے منتظر تھے، جن میں سے اکثر نے سوڈان کا قومی پرچم بھی تھاما ہوا تھا اور احمد الخیر کی تصاویر بھی لیے کھڑے تھے۔ عدالت کا فیصلہ آتے ہی وہاں پر موجود تمام شرکاء نے جشن منانا شروع کر دیا۔ سابق صدر عمرالبشیر کے خلاف احتجاج شروع کرنے والی سوڈانیز پروفیشنل ایسوسی ایشن (ایس پی اے) کا کہنا تھا کہ فیصلے نے عدالیہ پر اعتماد کو بحال کر دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس فیصلے سے انقلاب کے شہداء کو پہلا صلہ مل گیا ہے اور شہداء کے لیے یہ سلسلہ جاری رہے گا۔

خیال رہے 2019ء کے اوائل میں سابق صدر عمرالبشیر کے خلاف شروع ہونے والے احتجاج کے دوران درجنوں افراد سکیورٹی فورسز کی فائرنگ کا نشانہ بنے تھے۔ سوڈان کی عدالت نے 14 دسمبر کو سابق صدر عمرالبشیر کو کرپشن کے ایک مقدمے میں 2 سال کی سزا سنائی تھی، جو ان کے خلاف دائر کئی مقدمات میں سے ایک تھا۔ طویل عرصے تک سوڈان میں حکمرانی کرنے والے عمرالبشیر کو رواں برس اپریل میں عوام کے طویل احتجاج کے نتیجے میں فوج نے معزول کر دیا تھا، جس کے بعد ان کے خلاف کرپشن کے مقدمات قائم کیے گئے تھے۔ عمرالبشیر کو معزول کرنے کے بعد فوج نے اقتدار اپنے ہاتھ میں لیا تھا، جس پر احتجاج میں مزید شدت آگئی تھی اور مظاہرین نے مطالبہ کیا تھا کہ فوج حکومت چھوڑ کر واپس چلی جائے اور سویلین افراد کو حکومت کا حق دیا جائے، جس پر فوج کو معاہدہ کرنا پڑا تھا۔
خبر کا کوڈ : 835700
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش