0
Thursday 7 Jul 2011 19:40

ڈرون حملے،ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت کو جواب داخل کرنے کی آخری مہلت دیدی

ڈرون حملے،ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت کو جواب داخل کرنے کی آخری مہلت دیدی
لاہور:اسلام ٹائمز۔ وفاقی حکومت کی جانب سے پارلیمنٹ کی متفقہ قرارداد پر عملدرآمد سے متعلق آئینی پٹیشن پر جواب داخل نہ کرنے پر لاہور ہائی کورٹ کا اظہار برہمی، جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کو آخری مہلت دی جا رہی ہے، معاملے کو بار بار التواء میں نہیں ڈالا جاسکتا، آئندہ سماعت پر جواب داخل نہ کرایا گیا تو یکطرفہ کارروائی عمل میں لائی جائے گی، مقدمہ کی مزید سماعت 13 جولائی تک ملتوی کر دی گئی۔
مذکورہ درخواست جماعۃ الدعوہ پاکستان کے امیر پروفیسر حافظ محمد سعید کی طرف سے دائر کی گئی ہے۔ درخواست کی سماعت کے دوران وفاقی حکومت کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل ضیاء القمر عدالت میں پیش ہوئے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے جواب داخل کرنے کے لئے مزید مہلت مانگی، جس پر عدالت نے ناراضگی کا اظہار کیا، قرار دیا کہ عوام کو حقائق سے آگاہ کرنا ریاست کی ذمہ داری میں شامل ہے۔ بار بار مہلت نہیں دی جاسکتی، یہ آخری موقع ہے، آپ جواب داخل کریں بصورت دیگر یکطرفہ کارروائی شروع کی جائے گی۔
حافظ محمد سعید کے وکیل اے کے ڈوگر ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ 14 مئی کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں متفقہ طور پر قرارداد منظور کی گئی تھی کہ پاکستان کی سرزمین پر امریکی حملے برداشت نہیں کئے جائیں اور اگر ڈرون حملے جاری رہے تو نیٹو کی سپلائی لائن کاٹ دی جائے گی، لیکن افسوسناک بات ہے کہ امریکہ کی طرف سے ڈرون حملے اسی تسلسل سے جاری ہیں لیکن حکومت کی جانب سے اپنے شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کے لئے کوئی اقدامات نہیں کئے جا رہے۔
وکیل صفائی نے آئین کے آرٹیکل 19-A کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ریاست کی خودمختاری کو نقصان پہنچ رہا ہو تو عوام کا بنیادی حق ہے کہ انہیں کسی بھی طرح کے طے شدہ معاہدوں سے آگاہ کیا جائے، لیکن یہاں صورتحال یہ ہے کہ پاکستانی عوام کو کچھ معلوم نہیں کہ حکومت نے امریکہ سے کس قسم کے خفیہ معاہدے کر رکھے ہیں، امریکی آئے دن ڈرون حملوں کے ذریعے بے گناہ پاکستانیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں، ہماری سلامتی و خودمختاری پر حملے کئے جا رہے ہیں، لیکن حکومت ٹس سے مس نہیں ہو رہی، اس لئے عدالت حکومت کو احکامات جاری کرے کہ پارلیمنٹ کی متفقہ قرارداد پر عمل درآمد کرتے ہوئے ڈرون حملے روکے جائیں، نیٹو کی سپلائی لائن کاٹ دی جائے، اور امریکہ سے کئے گئے خفیہ معاہدے قوم کے سامنے لائے جائیں۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ 13 اور 14 مئی کو پارلیمنٹ کے دو روزہ مشترکہ اجلاس میں متفقہ طور پر قرارداد منظور کی گئی تھی کہ پاکستان میں امریکہ کی طرف سے یکطرفہ حملے برداشت نہیں کئے جائیں گے اور اگر ڈرون حملے جاری رہے تو نیٹو کی سپلائی لائن کاٹ دی جائے گی، لیکن افسوسناک بات یہ ہے کہ پارلیمنٹ میں قرارداد کی منظوری کے اگلے دن ہی میران شاہ میں ڈرون حملہ کر کے دس بے گناہ افراد کو شہید کر دیا گیا۔ اس کے بعد بھی شمالی وزیرستان و دیگر قبائلی علاقوں میں ڈرون حملے اسی طرح تسلسل سے جاری ہیں، مگر حکومت پاکستان کی طرف سے پارلیمنٹ کی قرارداد کی روشنی میں انہیں روکنے کے لئے کوئی اقدامات نہیں کئے جا رہے۔
درخواست میں وزیراعظم پاکستان سمیت دیگر حکومتی ذمہ داران کے بیانات کے حوالے دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ امریکہ کی پاکستان میں موجودگی امن کے لئے ضروری قرار دینے اور ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کا حکم دینے والے حکمران پارلیمنٹ کی متفقہ قراداد پر عمل درآمد کے لئے کسی طور سنجیدہ نظر نہیں آتے، رٹ پٹیشن میں آئین و قانون کی مختلف شقوں کے حوالہ جات دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پاکستان کی سلامتی و خودمختاری اور شہریوں کے جان و مال کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے، امریکہ کے پاکستان کے خلاف عزائم کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں، ایرانی صدر کا بیان بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہے، جس میں انہوں نے کہا کہ امریکہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو نشانہ بنانا چاہتا ہے، اس لئے عدالت حکومت پاکستان کو پارلیمنٹ کی متفقہ قرارداد پر عمل درآمد کرنے اور ڈرون حملے روکنے کے احکامات جاری کرے، تاکہ پاکستان کی سلامتی و خودمختاری اور شہریوں کے جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔
خبر کا کوڈ : 83586
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش