0
Friday 3 Jan 2020 15:34

نیب، الیکشن کمیشن اور اداروں سے متعلق قانون سازی پر اتفاق رائے ضروری ہے، فواد چوہدری

نیب، الیکشن کمیشن اور اداروں سے متعلق قانون سازی پر اتفاق رائے ضروری ہے، فواد چوہدری
اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ احتساب، الیکشن کمیشن کا نظام اور اداروں سے متعلق قانون سازی پر اتفاق رائے ضروری ہے۔ اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کو موخر کرکے تینوں فورسز کے ایکٹ میں ترمیم کا بل پیش کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل قانون کے مطابق قائمہ کمیٹی برائے دفاع میں جائے گا جس کے بعد یہ بل دوبارہ اس کمیٹی کی سفارشات کے بعد اسمبلی میں آئے گا۔ فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی جماعتوں نے جس طرح سے یہ یکجہتی دکھائی ہے وہ بڑی خوش آئند ہے اور امید ہے کہ یہ بل کل اتفاق رائے سے پاس ہوجائے گا۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فوج پی ٹی آئی کا ادارہ نہیں ہے بلکہ یہ پاکستان کا ادارہ ہے اور یہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کا بھی اتنا ہی جتنا جماعت اسلامی اور جے یو آئی، ایم کیو ایم اور باقی سب جماعتوں کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی اداروں پر نہ ہم سیاست کرسکتے ہیں اور نہ ہی یہ برداشت کرسکتے ہیں، ملک کی یکجہتی یہ برداشت نہیں کرتی کہ ہم ان اداروں پر سیاست کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے ساتھ آج کا اجلاس بہت مثبت رہا اور ہماری پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بھی بہت مثبت رہا۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ہمارا اگلا اتفاق رائے الیکشن کمیشن اراکین کے معاملے پر ہوگا، اگر ان ناموں پر فیصلہ نہ ہوسکا تو نئے نام آئیں گے اور ان پر فیصلہ ہوگا لیکن چیف الیکشن کمشنر اور دیگر اراکین کی تعیناتی اسمبلی سے ہی ہوگی اور یہ تمام جماعتوں میں اس پر بھی اصولی طور پر اتفاق رائے ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان اراکین کا تقرر پارلیمان ہی کرے گا اور اس کے لیے عدالت نہیں جانا پڑے گا۔

بات کو آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ احتساب کے قانون پر بھی اتفاق رائے ہوگیا ہے اور اس نئے قانون میں اپوزیشن کی بھی رائے لی جائے گی، تاہم اہم بات یہ ہے کہ ہم نے اتفاق رائے کا جو راستہ لیا ہے اس میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو شامل کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جس طریقے سے ہم اتفاق رائے سے آگے بڑھ رہے ہیں یہ سال 2020ء کا بہت اچھا آغاز ہے، یہ جذبہ برقرار رہا تو یہ سال ہمارے لیے نہ صرف امن بلکہ استحکام کا سال ہوگا۔ دوران گفتگو انہوں نے کہا کہ یہ ضروری نہیں کہ حکومت اور اپوزیشن ہر معاملے میں ایک دوسرے کا ساتھ دیں، ہم نے اپنے بنیادی معاملات پر سمجھوتہ نہیں کرنا ہے اور جہاں تک احتساب کی بات ہے تو ہم اس کے طریقہ کار پر بات کر رہے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ہم احتساب پر کوئی سمجھوتہ نہیں کررہے، وزیراعظم نے واضح کہا ہے کہ احتساب کا عمل نہیں رکے گا، البتہ طریقہ کار پر بات ہوگی کیونکہ موجودہ نظام پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کا بنایا ہوا ہے جبکہ ہم نے تو ان پر کیسز بھی نہیں بنائے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 836264
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش