0
Friday 3 Jan 2020 20:24
شہادتوں نے ہر دور میں انقلاب ایران کو مضبوط تر کیا، مقررین

پاراچنار، جنرل قاسم سلیمانی کی دلسوز شہادت پر نماز جمعہ کے بعد احتجاجی مظاہرہ

پاراچنار، جنرل قاسم سلیمانی کی دلسوز شہادت پر نماز جمعہ کے بعد احتجاجی مظاہرہ
اسلام ٹائمز۔ دنیا بھر کی طرح سرزمین شہداء پاراچنار میں بھی جنرل قاسم سلیمانی کی دلسوز شہادت پر آج نماز جمعہ کے بعد احتجاجی مظاہرہ ہوا۔ جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ آج علی الصبح عوام جیسے ہی قاسم سلیمانی کی شہادت سے مطلع ہوئے تو علاقے میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی، سب اس جانسوز واقعہ پر سوگوار ہوگئے۔ صبح 9 بجے تحریک حسینی کی جانب سے مدرسہ رہبر معظم کے لاوڈ سپیکر سے قاسم سلیمانی کی شہادت کا اعلان کرکے بعد از نماز جمعہ مظاہرے کی کال دی گئی۔ اسکے بعد تحریک حسینی کے نمائندوں حاجی عابد حسین، مولانا سید جعفر الحسینی اور مولانا منیر حسین جعفری نے مرکزی جامع مسجد کے پیش امام علامہ شیخ فدا حسین مظاہری، مولانا اخلاق حسین شریعتی اور سیکرٹری انجمن حسینیہ سے رابطہ کیا، اور انہیں اپنے ارادے سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ مرکز اور تحریک جلوس اکٹھا نکالے، جس پر اتفاق کیا گیا۔ اور فورا مرکزی جامع مسجد سے بھی جلوس کا اعلان کیا گیا۔ جس کے بعد پاراچنار میں تمام دکانیں بطور سوگ بند کردی گئیں۔  نماز جمعہ کے فورا بعد تحریک حسینی کے زیراہتمام اور علامہ سید عابد الحسینی کی قیادت میں مدرسہ رہبر معظم سے جلوس برآمد ہوا۔ جو نعرے لگاتے ہوئے مرکزی جامع مسجد و امام بارگاہ پاراچنار پہنچ گئے۔ اس دوران جامع مسجد سے پیش امام شیخ فدا حسین مظاہری کی قیادت میں ہزاروں افراد کا جلوس برآمد ہوا۔ اور دونوں جلوس باہم مل کر پریس کلب پاراچنار کی جانب بڑھنے لگے۔ متعدد تنظیموں مجلس علمائے اہلبیت، ایم ڈبلیو ایم، آئی ایس او، آئی او کے علاوہ ہزاروں سوگواروں پر مشتمل یہ جلوس مقررہ راستوں سے گزرتا ہوا اور مردہ امریکہ اور مردہ باد اسرائیل کے نعرے لگاتا ہوا آگے بڑھتا گیا۔

راستے میں منتظر ہزاروں افراد جلوس میں شامل ہوتے گئے۔ یوں ہزاروں افراد کا یہ ٹھاٹھیں مارتا سمندر پریس کلب پہنچ گیا۔ وہاں اس نے جلسے کی شکل اختیار کی۔ جس سے سے علامہ سید عابد الحسینی، علامہ اخلاق حسین شریعتی، مولانا الطاف حسین ابراہیمی، قائم مقام صدر تحریک حسینی پاراچنار مولانا عابد حسین اور انجمن حسینیہ کے سیکرٹری حاجی سردار حسین نے خطاب کیا۔ مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سردار حاج قاسم سلیمانی کی شہادت سے اگرچہ عالم اسلام کو سخت دھچکہ لگا ہے، تاہم عالم استکبار خوش فہمی میں نہ رہے کیونکہ سلیمانی کی فکر زندہ ہے، ملت اسلامیہ کا ہر فرد قاسم سلیمانی ہے۔ انہوں نے بی بی زینب کے خطبے سے اقتباس کرتے ہوئے کہا کہ اے وقت کے یزید تم جتنا زور لگا سکتے ہو، لگا لو، مگر تم ہمارے ذکر کو مومنین کے دلوں سے ختم نہیں کرسکتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قاسم سلیمانی ایک فرد نہیں تھے بلکہ اپنی ذات میں ایک ملت اور قوم تھے۔ تاہم میں یہ واضح کرتا چلوں، کہ اس وقت تو ایران ایک تناور درخت بن چکا ہے، اس وقت جبکہ ایران ہر طرح سے مشکلات میں گرفتار تھا، اس وقت استعمار و استکبار نے مطہری کو شہید کرایا، انکا خیال تھا کہ ایران ختم ہوجائے گا، مگر ختم نہیں ہوا۔ ملک کے صدر اور وزیراعظم محمد علی رجائی اور باہنر کو بیک وقت شہید کرایا، مگر ایران کو ختم نہ کرسکے۔ رہبر معظم کو نشانہ بنایا گیا۔ جس میں اسکا ایک ہاتھ مفلوج ہوگیا۔ اسکے دو دن بعد پورے پارلیمنٹ کو نشانہ بناکر 72  اہم ترین افراد، جن میں ڈاکٹر آیۃ اللہ بہشتی بھی شامل تھے، کو دھماکہ کرکے شہید کرایا۔ انکا خیال تھا کہ اب تو ایران اپنے انقلاب سمیت ختم ہوجائے گا۔ مگر انقلاب مزید مضبوط ہوگیا۔

اسکے بعد انہوں نے صدام کے ذریعے حملہ کرایا اور 8 سال تک جنگ میں مصروف رکھا۔ مگر ایران کو کچھ بھی نہیں ہوا، بلکہ ایران دنیا کا واحد ایسا پاور بن کر سامنے آگیا جو ہر جارح کی آنکھ میں آنکھ ڈال سکتا ہے۔ آج پوری دنیا کے مظلومین و محرومین کی نظریں ایران پر مرکوز ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لوگ یہ خیال کرتے ہونگے کہ یہ لوگ ایران یا قاسم سلیمانی کی حمایت کیوں کرتے ہیں۔ یاد رہے۔ پاکستان ہمارا ملک ہے مگر بدقسمتی سے بزدلوں کے ہاتھ لگا ہے۔ اللہ کرے کہ جلد از جلد یہ ملک قاسم سلیمانی کی طرح بہادر، شیروں اور دلیروں کے ہاتھ لگ جائے۔ پروگرام کے آخر میں انجمن حسینیہ کے سیکرٹری حاجی سردار حسین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شیعہ قوم ایک جسد کی حیثیت رکھتے ہیں۔ دنیا کے کسی کونے میں مومن کو تکلیف ہو، دنیا کے تمام مومنین کو تکلیف ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قاسم سلیمانی کی شہادت سے ہمارے حوصلے کم نہیں بلکہ مزید بڑھ گئے ہیں۔ یاد رہے دشمن کبھی یہ خیال نہ کرے کہ شیعہ قوم پسپائی اختیار کرے گی۔ ہم ہر وقت منظم ہیں۔ اپنے ملک پاکستان کا معاملہ ہو یا دنیا بھر میں کہیں بھی مومنین مشکل میں ہوں، ہم اپنے مسلمان اور مومن بھائیوں کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ امریکہ کے ساتھ فوری طور پر تعلقات ختم کردے۔  مقررین کے خطابات کے بعد جلوس اپنے مقررہ راستوں سے ہوتا ہوا مرکزی امام بارگاہ پہنچ گیا، جہاں مرثیہ خوانی ہوئی، عزاداروں نے سینہ زنی کی۔ مصائب اور دعا کے ساتھ پروگرام اختتام کو پہنچ گیا۔
خبر کا کوڈ : 836338
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش