0
Sunday 5 Jan 2020 17:17

آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی حمایت نہیں کریں گے، مولانا فضل الرحمان

آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی حمایت نہیں کریں گے، مولانا فضل الرحمان
اسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہماری جماعت کا موقف وضاحت کے ساتھ سامنے آچکا ہے کہ آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی حمایت نہیں کریں گے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے فوج اور جنرل باجوہ کو متنازعہ بنانے اور عدالت میں گھسیٹنے سے صورتحال متنازعہ بنائی ہے، ہم فوج کو سیاست میں ملوث نہیں کرنا چاہتے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت میں معاملہ جانے سے معلوم ہوا کہ قانون میں سقم تھا، جس کو دور کرنے کے لئے حکومت نے نااہلی کا ثبوت دیا۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا معاملہ اسمبلی میں آ رہا ہے، جس کو تمام حزب اختلاف جماعتیں جعلی مانتی ہیں جبکہ جے یو آئی اس اسمبلی کے قانون سازی کے حق کو تسلیم نہیں کرتی۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے مسودہ قانون کے متن پر حزب اختلاف سے بات نہیں کی، مسودہ قانون پر بھی کچھ ابہام موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آرمی ایکٹ پر شہباز شریف سے رابطہ ہوا ہے انہیں کہا کہ آپ کی جماعت نے اس معاملے پر اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت نہیں کی، جس پر انہوں نے کہا کہ ہماری جماعت آپ سے رابطہ کرے گی لیکن تاحال کسی نے رابطہ نہیں کیا۔

سربراہ جے یو آئی (ف) کا کہنا تھا کہ شہباز شریف سے رابطہ کرکے کہا ہے کہ آپ کی جماعت کا فرض تھا اپوزیشن کو اکٹھا کرتے، کسی پارٹی کا موقف سخت ہوتا ہے کسی کا نرم ہوتا ہے، درمیانی راستہ نکالا جا سکتا ہے، اپوزیشن لیڈر کو اپوزیشن کے مشترکہ موقف کی ذمہ داری پوری کرناچاہیے تھی۔ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ جعلی اسمبلی کو انتہائی حساس معاملے پر قانون سازی کی اجازت نہیں دے سکتے، حکومت کی جانب سے ترمیمی بل کے مسودے پر اپوزیشن کو اعتماد میں نہیں لیا گیا، پارٹی نے بل کی حمایت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ حتمی فیصلہ پارلیمانی پارٹی کرے گی۔

 آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر چوہدری برادران نے مولانا فضل الرحمان سے حمایت مانگی ہے۔ میڈیا ذرائع کے مطابق چوہدری برادران نے اسلام آباد میں سربراہ جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ فضل الرحمان سے ملاقات کی، جس میں انہوں نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر حمایت مانگی ہے۔  چوہدری برادران سے ملاقات کے بعد مولانا فضل الرحمان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہماری جماعت کا موقف وضاحت کے ساتھ آ چکا ہے، ہم نے پہلے بھی کہا تھا ہم فوج کو سیاست کے میدان میں نہیں گھسیٹنا چاہتے، حکومت نے فوج اور جنرل باجوہ کو متنازع بنانے کی کوشش کی، فوج کو عدالتی محاذ پر گھسیٹنے سے صورتحال مشکل بنی۔
خبر کا کوڈ : 836708
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش