0
Sunday 5 Jan 2020 20:48
خطے میں 35 اہم امریکی اہداف اور امریکا کا دل اور زندگی، تل ابیب ایران کی دسترس میں ہیں، جنرل غلام علی ابوحمزہ

ڈونلڈ ٹرمپ کی گیدڑ بھبکی، ایران نے جوابی کارروائی کی تو 52 اہداف کو نشانہ بنائیں گے

ڈونلڈ ٹرمپ کی گیدڑ بھبکی، ایران نے جوابی کارروائی کی تو 52 اہداف کو نشانہ بنائیں گے
اسلام ٹائمز۔ کھسیانی بلی کھمبا نوچے کے مترادف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی فوجی کمانڈر قاسم سلیمانی اور عراقی ملیشیا لیڈر پر کئے گئے ڈرون حملے کے بدلے میں امریکیوں یا امریکی اثاثوں پر حملے کی جوابی کارروائی کرنے پر ایران کو 52 ایرانی اہداف کو نشانہ بنانے کی دھمکی دے دی۔ واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے قاسم سلیمانی اور ایرانی حمایت یافتہ عراقی ملیشیا کے لیڈر ابو مہدی پر بغداد ایئرپورٹ کے پاس حملے کے احکامات جاری کئے تھے جس کے نتیجے میں دونوں ہلاک ہوگئے تھے۔ ان حملوں کی وجہ سے مشرق وسطٰی میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ایران جارحانہ انداز میں امریکی اہداف کو بدلے کی صورت میں نشانہ بنانے کی بات کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران ایسے شخص کے بدلے کی بات کر رہا ہے جس نے ایک امریکی کا قتل کیا اور کئی دیگر کو زخمی کیا تھا اور اس نے اپنی زندگی میں کئی افراد کا قتل کیا جن میں حال ہی میں کئی ایرانی مظاہرین بھی شامل ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے گیدڑ بھبکی دیتے ہوئے کہا کہ 'قاسم سلیمانی ہمارے سفارتخانے پر بھی حملے کر رہا تھا اور دیگر مقامات پر حملوں کی بھی تیاری کر رہا تھا، ایران کئی سالوں سے ایک مسئلہ بنا ہوا ہے اور اسے ایک دھمکی سمجھا جائے کہ اگر ایران نے امریکیوں یا امریکی اثاثوں پر حملہ کیا تو ہم 52 ایرانی اہداف کو نشانہ بنائیں گے۔ ٹرمپ نے مزید کہا کہ یہ 52 اہداف میں سے چند ایران اور ایرانی ثقافت کے لئے نہایت اہم اور اعلٰی سطح کے ہیں اور ان اہداف سے ایران کو بہت بڑا دھچکا لگے گا، امریکا مزید دھمکیاں نہیں دنیا چاہتا۔ تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے ان اہداف کی تفصیلات نہیں دیں۔ اس معاملے پر وائٹ ہاؤس سے سوالات کئے گئے جنہوں نے فوری طور پر رائے کے لئے جواب دینے سے گریز کیا۔ خیال رہے کہ گذشتہ روز ایران کے جنوبی صوبہ کرمان میں سپاہ پاسداران انقلاب کے کمانڈر جنرل غلام علی ابوحمزہ نے کہا تھا کہ ایران اپنی قدس فورس کے سربراہ قاسم سلیمانی کے قتل پر امریکا سے بدلہ لینے کا حق رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ امریکی اور صیہونی حکام کو اس خوف اور دباؤ کا شکار ہونا چاہیئے کہ ایران کب اور کیسے جنرل سلیمانی کے خون کا بدلہ لے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ آبنائے ہرمز مغرب کے لئے ایک اہم (سمندری) راستہ ہے اور بڑی تعداد میں امریکی جنگی جہاز یہاں سے گزرتے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ مشرق وسطٰی میں ایک طویل عرصے سے امریکی اہداف کی نشاندہی کی جا چکی ہے اور خطے میں 35 اہم امریکی اہداف ایران کی دسترس میں ہیں اور امریکا کا دل اور زندگی، تل ابیب بھی ہماری پہنچ میں ہے۔ ایران کو امریکا سے بدلہ لینے کا پیغام کیسے موصول ہوا؟ دوسری جانب ایران کے پاسداران انقلاب کے نائب کمانڈر نے دعویٰ کیا تھا کہ واشنگٹن نے امریکی حملے میں قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعد تہران سے 'متوازن جواب' دینے کا کہا ہے۔ ریئر ایڈمرل علی فداوی نے ایرانی سرکاری ٹیلی ویژن پر بتایا تھا کہ امریکا نے جمعے کی صبح سفارتی تعلقات بحال کئے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا نے یہاں تک کہا کہ اگر بدلہ لینا چاہتے ہو تو بدلہ لو جو ہمارے حملے کے اعتبار سے متوازی ہو۔ ریئر ایڈمرل علی فداوی نے یہ واضح نہیں کیا کہ ایران کو امریکا سے بدلہ لینے کا پیغام کیسے موصول ہوا، کیونکہ تہران اور واشنگٹن کے درمیان گذشتہ 4 دہائیوں سے سفارتی تعلقات معطل ہیں۔

خیال رہے کہ عراق کے دارالحکومت بغداد میں ایئرپورٹ کے نزدیک امریکی فضائی حملے میں پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ میجر جنرل قاسم سلیمانی شہید ہوگئے تھے۔ بعدازاں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعد ان کے نائب اسمٰعیل قاآنی کو پاسداران انقلاب کی قدس فورس کا سربراہ مقرر کردیا تھا۔ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے امریکا کو سنگین نتائج کی دھمکی دیتے ہوئے قاسم سلیمانی کو مزاحمت کا عالمی چہرہ قرار دیا تھا اور ملک میں تین روزہ سوگ کا اعلان کیا تھا۔ دوسری جانب امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ میجر جنرل قاسم سلیمانی کو بہت پہلے ہی قتل کر دینا چاہیئے تھا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں کہا تھا کہ قاسم سلیمانی سے بہت سال پہلے ہی نمٹ لینا چاہیئے تھا کیونکہ وہ بہت سے لوگوں کو مارنے کی سازش کر رہے تھے لیکن وہ پکڑے گئے۔ علاوہ ازیں امریکی سیکرٹری خارجہ مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ بغداد میں امریکی فضائی حملے میں ایرانی کمانڈر کے قتل کا مقصد ایک 'انتہائی حملے' کو روکنا تھا جس سے مشرق وسطٰی میں امریکیوں کو خطرہ لاحق تھا۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق مائیک پومپیو نے 'فاکس نیوز' اور 'سی این این' کو انٹرویو دیتے ہوئے 'مبینہ خطرے' کی تفصیلات پر بات کرنے سے گریز کیا تھا۔
 
خبر کا کوڈ : 836730
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش