0
Tuesday 7 Jan 2020 21:23

پنجاب کا آٹا کھانے سے معدہ خراب ہو جاتا ہے، وزیر اطلاعات و نشریات کی منطق

پنجاب کا آٹا کھانے سے معدہ خراب ہو جاتا ہے، وزیر اطلاعات و نشریات کی منطق
اسلام ٹائمز۔ صوبہ خیبر پختونخوا کے وزیر اطلاعات و نشریات شوکت یوسف زئی نے عوام الناس کو فائن آٹا نہ کھانے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب کا آٹا کھانے سے معدہ خراب ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقامی آٹا سستا اور پنجاب سے آنے والا آٹا مہنگا بھی ہے۔ شوکت یوسفزئی نے خیبر پختونخوا کے لوگوں کو مشورہ دیدیا ہے، جبکہ خیبر پختونخوا اسمبلی میں آٹے کی خریداری سے متعلق اپوزیشن نے تحریک استحقاق پیش کی ہے۔ خیبر پختونخوا کے صوبائی وزیر اطلاعات و نشریات اکثر و بیشتر اپنے بیانات اور مشوروں کی وجہ سے میڈیا اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر موضوع گفتگو بنتے ہیں۔ ذرائع ابلاغ پہ چند روز قبل جب میٹرک پاس اکبر ایوب کو صوبائی وزیر تعلیم بنانے کے حوالے سے بحث جاری تھی تو انہوں ںے اپنے صوبائی وزیر کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی تعلیم میٹرک ہے لیکن وہ انتہائی باصلاحیت شخصیت کے مالک ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ پہلے جو وزیر تعلیم ہوتے تھے ان کی تعلیم پرائمری ہوتی تھی، جبکہ اکبر ایوب نے اچھے تعلیمی ادارے سے میٹرک پاس کیا ہے اور انہوں نے پانچ سال تک ایک بڑا محکمہ بھی چلایا ہے۔

دلچسپ امر ہے کہ اکبر ایوب کا دفاع کرتے ہوئے شوکت یوسف زئی بھول گئے تھے کہ سابق مشیر تعلیم ضیاءاللہ بنگش کے پاس ماسٹر کی ڈگری تھی۔ اس سے قبل جب ملک میں ٹماٹر کے مہنگے ہونے کے حوالے سے خبریں دن رات ذرائع ابلاغ کی زینت بن رہی تھیں تو اسوقت بھی انہوں نے لوگوں کو مشورہ دیا تھا کہ وہ ٹماٹر کے بجائے دہی کا استعمال کریں۔ شوکت یوسف زئی نے اسوقت قدرے برہمی کے انداز میں کہا تھا کہ ہم چیزوں کے پیچھے پڑ جاتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کبھی کہتے ہیں کہ گوشت مہنگا ہوگیا ہے تو کبھی مرغی کی مہنگائی کی بات کرتے ہیں۔ انہوں نے مشورہ دیا تھا کہ اگر مہنگی ہونے والی اشیا سے جان چھڑا لیں تو قیمتیں خود بخود نیچے آجائیں گی۔ خیبر پختونخوا کے وزیر اطلاعات و نشریات اسوقت بھی موضوع بحث بنے تھے جب انہوں نے کہا تھا کہ پشاور بی آر ٹی منصوبے کی لاگت میں کوئی اضافہ نہیں ہوا ہے، ان کی منطق تھی کہ اگر ایک طرف منصوبے کی لاگت تین ارب بڑھی تو دوسری طرف ڈالر کی قدر بڑھنے سے ہمیں تین ارب کا فائدہ بھی ہوا کیونکہ ہمیں ادائیگی پاکستانی روپوں میں کرنی ہے، اس لئے کوئی اضافی پیسہ لگانا نہیں پڑا ہے۔

شوکت یوسف زئی نے کچھ عرصہ قبل یہ بھی کہا تھا کہ الیکشن کمیشن کو غیر جانبدار اور غیر سیاسی ہونا چاہیئے۔ ان کا کہنا تھا کہ احتساب سب کا ہونا چاہیئے صرف پی ٹی آئی کو ٹارگٹ نہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا تھا کہ نیب مولانا فضل الرحمٰن کا بھی احتساب کرے کہ سیاست میں انہوں نے کیا کمایا؟ انہوں نے اے این پی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ دلچسپ امر ہے کہ صوبہ خیبر پختونخوا کے اسپیکر مشتاق غنی نے بھی عوام الناس سے کہا تھا کہ ملک قرضوں کے بوجھ تلے دب چکا ہے اس لئے عوام دو کی بجائے ایک روٹی کھا کر گزارا کریں، وہ بھی اپنے مشورے کی وجہ سے ذرائع ابلاغ سمیت سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر موضوع گفتگو بنے تھے۔
خبر کا کوڈ : 837123
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش