0
Wednesday 8 Jan 2020 19:34
شیعہ قائدین نے 12 جنوری کو "مردہ باد امریکہ" ریلی نکالنے کا اعلان کر دیا

امریکہ فوری طور پر مشرق وسطیٰ سے نکل جائے، اتحاد امت فورم کا مطالبہ

جنرل قاسم سُلیمانی پاکستان سمیت پورے عالَمِ اسلام کے ہیرو ہیں
امریکہ فوری طور پر مشرق وسطیٰ سے نکل جائے، اتحاد امت فورم کا مطالبہ
اسلام ٹائمز۔ لاہور پریس کلب میں تمام شیعہ جماعتوں کے قائدین نے ’’اتحاد امت فورم‘‘ کے پلیٹ فارم سے مشترکہ پریس کانفرنس میں امریکہ سے فوری طور پر مشرق وسطیٰ سے نکل جانے کا مطالبہ کیا۔ مشترکہ پریس کانفرنس میں جامعہ المنتظر سے علامہ نیاز نقوی، مجلس وحدت مسلمین پاکستان سے علامہ عبدالخالق اسدی، شیعہ علماء کونسل پاکستان سے علامہ سبطین سبزواری، ایم ڈبلیو ایم سے علامہ حسن رضا ہمدانی، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان سے عارف حسین الجانی، جامعہ عروۃ الوثقی سے علامہ توقیر عباس، امامیہ آرگنائزیشن سے سجاد حسین، تحریک بیداری امت مصطفیٰ کی طرف سے سید علی رضا نقوی سمیت دیگر رہنما اور علمائے کرام موجود تھے۔ رہنماوں نے کہا کہ انبیاء کی سرزمین عراق میں نئے سال کے پہلے جمعہ کی صبح امریکہ نے دہشتگردانہ حملے میں نہ صرف دو اسلامی ممالک کی خود مختاری پر حملہ کیا بلکہ مسلّمہ بین الاقوامی قوانین کو بھی پامال کیا۔ انہوں نے کہا کہ جنرل قاسم سلیمانی اور کمانڈر ابو مہدی المہندس جیسے مجاہدوں کی شہادت فقط ایران و عراق کا معاملہ نہیں بلکہ پاکستان سمیت پورے عالَم ِاسلام سے متعلق ہے، اس سانحہ کا ایک قابل ِذکر نکتہ عراقی وزیراعظم کا بیان ہے کہ جنرل قاسم سلیمانی ایران، سعودی تعلقات کی بہتری کیلئے ایک اہم پیغام لے کر آئے تھے۔

رہنماوں کا کہنا تھا کہ عالمی دہشتگرد گروہ داعش کے فتنہ کیخلاف امام ِ کعبہ سمیت عالَم ِاسلام کے تمام مفتیان ِکرام فتویٰ دے چکے ہیں، کیونکہ یہ تنظیم انبیاء کرام، اہلبیت عظام، صحابہ کرام اور بزرگان ِدین کے مزارات کے منہدم کرنے کے علاوہ بے گناہ مسلمانوں کو زندہ جلانے اور انسانی کھالیں اتارنے جیسے بہیمانہ جرائم کی مرتکب تھی۔ عراق اور شام کے مزارات ان کا پہلا ہدف تھے، جو کہ تمام مسالک کے نزدیک اسلامی مقدسات اور عظیم دینی و تہذیبی ورثہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنرل قاسم سُلیمانی نے الٰہی بصیرت اور شجاعت سے اِس فتنہ کا مقابلہ کیا، جو درحقیقت ''اسلامی عسکری اتحاد'' کے فرائض میں شامل تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں داعش کے نفوذ کی شروعات سے آپ بخوبی واقف ہیں۔ اگر شام و عراق میں جنرل سُلیمانی کی قیادت میں مجاہدین ان کا راستہ نہ روکتے تو پاکستان بھی بے گناہوں کے مقتل کا نقشہ پیش کر رہا ہوتا۔

شیعہ رہنماوں کا کہنا تھا کہ جنرل سُلیمانی کا دوسرا بڑا کارنامہ اور امریکہ کے نزدیک سنگین جرم چند سال قبل لبنان اور اسرائیل کی 33 روزہ جنگ ہے، جس میں جنرل سُلیمانی کی حکمت ِعملی سے اسرائیل کو شکست فاش ہوئی۔ لاکھوں عراقیوں کی جنازے میں شرکت، عراقی پارلیمنٹ میں جنرل قاسم کی حمایت، حماس راہنماء کی تہران جنازے میں شرکت اور شہید کی خدمات کے اعتراف سے ان کی عظمت واضح ہوتی ہے۔ بانی پاکستان قائد اعظم نے بھی اسرائیل کو نجس وجود قرار دیا تھا، اس تناظر میں جنرل قاسم سُلیمانی پاکستان سمیت پورے عالَمِ اسلام کے ہیرو ہیں، اور امریکہ نے اسی بنا پر انتقام لیا، یہ دہشتگردی پورے عالَم ِاسلام کیخلاف ہے۔ رہنماوں کا کہنا تھا کہ ترکی، چین، روس و دیگر ممالک نے اس کی مذمت کی، مگر افسوس کہ ہماری حکومت نے مذمت کا ایک لفظ تک نہیں کہا، اگر اسلامی ممالک اس فرمان ِنبویۖ  کا پاس رکھتے کہ امت مسلمہ ایک جسد واحد کی طرح ہے، ایک عضو کا دُکھ پورے جسم کا دُکھ ہے تو افغانستان، عراق، فلسطین، نائجیریا، لیبیا، یمن، روہنگیا، کشمیر اور ہندوستان میں بے گناہوں کا اس طرح قتل ِعام نہ ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ اتنے بڑے سانحہ پر او آئی سی کا مجرمانہ سکوت کوئی نئی بات نہیں، نئے حالات میں ہماری حکومت کو قومی خود مختاری کی بنیاد پر تمام ممالک کے ساتھ متوازن خارجہ پالیسی اپنانا چاہیئے تھی، لیکن 6 جنوری کو پارلیمنٹ میں ہمارے وزیر خارجہ کا مؤقف مایوس کُن ہے، جسے ہم مسترد کرتے ہیں، اس میں انہوں نے ظالم و مظلوم کے فرق کو ختم کر دیا جبکہ پاکستان ایک اسلامی نظریاتی مملکت ہے، قرآن و حدیث میں ''غیر جانبداری'' کا کوئی تصور اور گنجائش نہیں۔ انہوں نے کہا کہ حق اور مظلوم کا ساتھ دینے اور باطل اور ظالم کا مقابلہ کرنے کا واضح حکم ہے، ماضی کے تلخ تجربات، بڑھتے ہوئے امریکی نفوذ و دہشتگردی کے تناظر میں ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت، مقتدر قوتیں دو ٹوک انداز میں امریکی دہشتگردی کی مذمت کریں، عراقی پارلیمنٹ کا امریکی افواج کے اخراج کا فیصلہ ہماری خارجہ پالیسی کیلئے ممد و معاون ہے۔ انہوں نے کہا کہ بحمد للہ!  ایٹمی قوت کا حامل پاکستان قائدانہ کردار کی صلاحیت رکھتا ہے، وزیراعظم عمران خان کا اقوام ِمتحدہ میں خطاب اور'' کوالالمپور سمِٹ'' کی تجویز کے بعد کنارہ کشی، تُرک صدر کے چشم کشا انکشافات، ہماری قومی مختاری کے آگے سوالیہ نشان ہیں۔

رہنماوں کا کہنا تھا کہ ماضی میں امریکی ڈکٹیشن اور پراکسی وار کے بھیانک نتائج ہم ابھی تک بھُگت رہے ہیں، جس میں افواج ِپاکستان اور شہریوں کی 70 ہزار کے قریب قیمتی جانیں شکار ہوئیں۔ مذکورہ سانحہ کی مذمت، پاکستان پر ممکنہ دبائو کے پیش نظر استحکام پاکستان کیلئے قومی یکجہتی کی ضرورت، کشمیر پر مظالم کے بعد بھارت کی اسلام دشمنی کی نئی محاذ آرائی پر احتجاج کیلئے ہم چند پروگراموں کا اعلان کرتے ہیں۔ ان شاء اللہ آیندہ جمعہ کو مساجد میں تعزیتی پروگرام اور علامتی مظاہرے ہوں گے، اتوار 12 جنوری دن 2 بجے اسمبلی ہال تا امریکی قونصلیٹ ایک پُرامن بھرپور، احتجاجی ''مردہ باد امریکہ ریلی'' نکالی جائے گی، جس میں تمام سیاسی، دینی و مذہبی جماعتیں، تنظیمیں، سول سوسائٹی بھرپور شرکت کریں گی۔ رہنماوں نے مزید کہا کہ آپ کو بھی شرکت کی دعوت اور کوریج کی خواہش کی جاتی ہے، اس سانحہ کے شہداء کا چہلم بڑے پیمانے پر لاہور میں منایا جائے گا۔
خبر کا کوڈ : 837313
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش