0
Thursday 9 Jan 2020 23:31
پاکستان امن کیلئے کوششیں جاری رکھے گا

ہماری سرزمین کسی ہمسایہ ملک کیخلاف استعمال نہیں ہوگی، شاہ محمود قریشی

ایران امریکہ صورتحال کشیدہ ہوئی تو اثرات پورے خطے پر پڑیں گے
ہماری سرزمین کسی ہمسایہ ملک کیخلاف استعمال نہیں ہوگی، شاہ محمود قریشی
اسلام ٹائمز۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان کا مؤقف واضح ہے کہ ہماری سرزمین کسی ہمسایہ ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔ وزارت خارجہ میں چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ احسان اللہ ٹوانہ کی زیر صدارت قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کا اجلاس ہوا، جس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال، مودی حکومت کے امتیازی قوانین اور مسئلہ کشمیر سمیت اہم سفارتی امور پر خصوصی بریفنگ دی، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بھارت نے متنازعہ ترمیمی شہریت ایکٹ اور این آر سی جیسے امتیازی قوانین مسلط کئے، جس میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے حقوق کو سلب کرنے کی کوشش کی گئی، یہ قوانین “ہندو راشٹرا” منصوبے اور سوچ کی ایک کڑی ہے، یہ وہ ہندوتوا سوچ ہے جسے مودی سرکار ہندوستان میں مسلط کرنا چاہتی ہے۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بھارتی متنازعہ بل و قوانین کے خلاف سیکولر سوچ کے حامل ہندوستانی سراپا احتجاج ہیں، گجرات فسادات، بابری مسجد کا انہدام اور حالیہ بھارتی اقدامات ایک ہی سوچ کی عکاسی کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا ہے کہ ہندوستان میں بھارتی اقدامات کے خلاف احتجاج میں روز افزوں اضافہ ہو رہا ہے اور اس احتجاج کا دائرہ اب پورے ہندوستان میں پھیل چکا ہے، صورتحال اس قدر تشویشناک ہے کہ وزیراعظم مودی کو اپنا آسام کا طے شدہ دورہ ملتوی کرنا پڑا، پاکستان نے ہر فورم پر ان امتیازی اقدامات کے خلاف آواز اٹھائی ہے، کیونکہ ان قوانین کا اطلاق، بنیادی انسانی حقوق کی صریحاً خلاف ورزی ہے، او آئی سی کیطرف سے بھی مسلمانوں کے خلاف مسلط کئے گئے بھارتی امتیازی قوانین کے خلاف ردعمل سامنے آچکا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کے حوالے سے پاکستان کے موقف کو سراہا گیا ہے، ہم نے واضح طور پر کہا کہ ہماری سرزمین کسی ہمسایہ ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی اور وزیراعظم عمران خان کا گذشتہ روز کا بیان بھی واضح اور دو ٹوک تھا کہ پاکستان کسی جنگ کا حصہ نہیں بنے گا اور امن کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ایران امریکا کشیدگی کم کروانے کیلئے ہمارے روابط جاری ہیں، میں خطے کے اہم ممالک کے وزرائے خارجہ سے رابطے کر رہا ہوں، 3 جنوری کے بعد میرا پہلا ٹیلیفونک رابطہ ایرانی وزیر خارجہ سے ہوا اور ان سے میری بات چیت بہت مفید رہی، یہ بات واضح ہے کہ ہمارا خطہ کسی جنگ کا متحمل نہیں ہوسکتا، کشیدگی میں کمی لانے کیلئے پاکستان اپنا مثبت کردار ادا کرنے کیلئے پرعزم ہے، اگر صورتحال، خدانخواستہ کشیدہ ہوتی ہے تو اس کے اثرات پورے خطے پر پڑیں گے اور افغان امن عمل بھی متاثر ہوسکتا ہے۔ وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ مسلم امہ کے ساتھ ہمارے تعلقات بہت اچھے ہیں اور ہم انہیں مزید مستحکم بنانا چاہتے ہیں، پاکستان نے ہمیشہ مسلم امہ کے مابین پل کا کردار ادا کرنے کی کوشش کی اور کرتا رہے گا، فروری میں وزیراعظم عمران خان ملائشیاء کا دورہ کریں گے اور ترک صدر رجب طیب اردوغان اگلے ماہ پاکستان آئیں گے۔
خبر کا کوڈ : 837559
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش