0
Tuesday 14 Jan 2020 23:47
لیگی رہنما اور وزیر مملکت قرآن مجید کی قسمیں کھاتے رہے

قومی اسمبلی اجلاس میں شہریار آفریدی اور رانا ثنا اللہ کے مابین گرما گرمی

قومی اسمبلی اجلاس میں شہریار آفریدی اور رانا ثنا اللہ کے مابین گرما گرمی
اسلام ٹائمز۔ قومی اسمبلی اجلاس میں حکومتی وزیر شہریار آفریدی اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثنااللہ کے مابین الزامات کی بوچھاڑ ہوگئی۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر شہریار آفریدی کا کہنا تھا کہ رانا ثنا اللہ قرآن ہاتھ میں لے کر پریس کانفرنس کرتے اور اسمبلی میں آتے ہیں، شکر ہے کہ وہ قرآن ہاتھ میں لے کر پھر رہے ہیں اور ماڈل ٹاوٴن والے بھی دیکھ رہے ہیں، راناثنا اللہ آکر قرآن پر ہاتھ رکھ کر بات کریں۔ شہریار آفریدی کا کہنا تھا کہ میں حیران ہوں رانا ثنا اللہ آج سی این ایس کورٹ کی بات کرتے ہیں آج ان کی تمام کوتاہیاں نظر آئیں، ان کے بقول ان کے خلاف سازش کی گئی یہ فیصلہ نہ میڈیا نہ پارلیمان کو حل کرنا ہے اس کا حل عدالت کرے گی، انہیں احساس ہو نا چاہیے کہ عدالت کا فیصلہ عدالت میں ہوگا، رانا ثناء اللہ سے سوال ہے کہ سات ماہ سے ٹرائل سے بھاگ کیوں رہے ہیں؟ آپ ٹرائل میں تاخیری حربے استعمال کررہے ہیں، تمام ثبوت جن پر فیصلہ ہونا ہے اس پر بات نہیں کی گئی اور میڈیا ٹرائل ہو رہا ہے۔
 
وفاقی وزیر نے کہا کہ رانا ثنااللہ مختلف حربے استعمال کرکے 7 ماہ سے ٹرائل شروع ہونے نہیں دے رہے، 18 تاریخ کو ان کے کیس کی سماعت ہے، یہ کہہ دیں کہ ٹرائل شروع کر دیں دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جائےگا۔ شہر یار آفریدی نے کہا کہ اگر میں نے کسی بھی بیان میں یا کسی جگہ پر قسم کھائی ہو جو چور کی سزا وہ میری سزا، اگر میں نے یا وزیراعظم نے سازش کی تو مرتے وقت اللہ کلمہ نصیب نہ کرے، اس بات کا مذاق اڑایا گیا، ہم ایوان میں کسی کو ٹارگٹ کرنے نہ آئے لیکن حکومت آپ کو بھاگنے نہیں دے گی، ہم ڈرنے والے نہیں، قطر میں اے این ایف کا ایک ایونٹ ہے وہاں کل جا رہا ہوں، ہم آپ کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے، ثابت ہو گا رانا ثنا اللہ کے حوالے سے تمام چیزیں حقائق پر مبنی ہیں۔

شہریار آفریدی کے بعد اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ ماڈل ٹاوٴن کا مقدمہ انسداد دہشت گردی عدالت لاہور میں ہے اور وہاں ٹرائل ہو رہا ہے، عدالت کا فیصلہ فریقین کے لیے قابل قبول ہوگا، اگر حکومت ماڈل ٹاوٴن پر کوئی اور انکوائری کرنا چاہے تو تیار ہیں۔ رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ شہریار آفریدی نے کہا کہ آج میرے پاس فائل ہے قرآن نہیں، اللہ نے فرمایا ہے اگر کوئی آدمی قسم کھائے صرف اور صرف اللہ کے نام کی کھائے کیوں کہ اللہ ہی حاضر و ناضر ہے، قومی اسمبلی کی چھت پر رب کے نام ہیں انہیں حاضر و ناظر جان کر کہتا ہوں کہ زندگی میں کسی ہیروئن یا ڈرگ فروش سے کوئی تعلق نہیں رکھا اور نہ ہی بھول کر بھی کسی کی سفارش کی ہے، اگر کسی ڈرگ فروش سے تعلق ہوتو اللہ کا قہر نازل ہو۔
 
مسلم لیگی رہنما نے کہا کہ اے این ایف کے لوگوں نے 16 گھنٹے تک مجھے اپنے پاس رکھا لیکن مجھ سے بات تک نہ کی کہ مجھ پر کیا کیس بنا رہے ہیں، اے این ایف والوں نے مجھے کہا کہ ہمیں معاملے کا نہیں پتا اوپر سے حکم ہے، تفتیشی افسر نے میرے آمنے سامنے بیٹھ کر اتنا نہ کہا کہ آپ پر یہ کیس ڈال رہے ہیں، افغانستان سے فیصل آباد اور لاہور تک ڈرگ کا کیس بنایا، میں اس کیس میں 6 ماہ تک جیل میں رہا اس دوران وہ گروہ جو پوری دنیا میں ڈرگ پھیلاتا ہے اس میں سے کوئی ایک آدمی پکڑا گیا ہے تو سامنے لانا چاہیے تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ تمام حقیقتیں ہیں جن سے شہریار آفریدی بھی آگاہ ہیں، میرا کسی گروہ سے تعلق ثابت تو کرتے، اگر شہریار آفریدی کو اپنی بات پر یقین ہے تو کہیں اللہ کو حاضر جان کر یہ بات کر رہا ہوں اور غلط ہوں تو اللہ کا غضب نازل ہو۔ اس دوران پینل آف چیئرمین فخر امام نے دخل اندازی کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیس عدالت میں ہے اور یہاں فیصلہ قرآن پر نہیں ہوگا، بات ختم ہوگئی، قومی اسمبلی اجلاس میں دس منٹ کا وقفہ کر دیا گیا۔
خبر کا کوڈ : 838488
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش