0
Wednesday 15 Jan 2020 12:46

حکومت نے آرڈیننس لا کر نیب کے پر کاٹ دیئے ہیں، چیف جسٹس

حکومت نے آرڈیننس لا کر نیب کے پر کاٹ دیئے ہیں، چیف جسٹس
اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ نے نیا نیب قانون لانے کیلئے حکومت کو تین ماہ کی مہلت دیتے ہوئے کہا کہ اگر عدالت نے کسی دفع کو غیر آئینی قرار دیا تو یہ  فارغ ہو جائے گا۔ چیف جسٹس گلزاراحمد اور جسٹس اعجازالاحسن نے نیب آرڈیننس کی شق 25 اے کے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے ریمارکس دیے توقع کرتے ہیں کہ حکام نیب قانون سے متعلق مسئلے کو حل کرلیں گے اور مناسب قانون پارلیمنٹ سے منظور ہوجائے گا۔ عدالت کو بتایا گیا کہ حکومت نیب قانون میں ترمیم کیلئے تمام سیاسی جماعتوں میں اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کررہی ہے اور اس سلسلے میں نیب ترمیم کا ایک بل بھی پارلیمنٹ میں موجود ہے۔ سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے بتایا کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں میرا نیب آرڈیننس سے متعلق پرائیویٹ ممبر بل موجود ہے، جس کے مطابق نیب کے آرڈیننس 25 اے کو مکمل طور پر ختم کیا جارہا۔ بل سینیٹ کمیٹی سے منظوری کے بعد معاملہ ایوان میں جائے گا۔

جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ عدالت معاملہ نمٹانے لگی ہے، لیکن اگر آپ نے بحث کرنی ہے تو نیب آرڈیننس کے سیکشن 25 اے کو آئین سے متصادم ثابت کریں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ نیب کو پلی بارگین سے روک چکی ہے اور جب تک پارلیمنٹ قانون سازی نہیں کر لیتی یہ اختیار استعمال نہیں ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ کرپشن کی رقم واپس کرنے والوں کو نتائج کا سامنا بھی کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا نیب کا قانون ہے کہ پہلے انکوائری ہوگی پھر تحقیقات، 200 گواہ بنیں گے، اس طرح تو ملزم کے خلاف زندگی بھر کیس ختم نہیں ہوگا۔ سپریم کورٹ کے سربراہ نے کہا کہ نیب قوانین میں ترامیم پارلیمنٹ کا کام ہے، حکومت نیب قانون کے معاملے کو زیادہ طول نہ دے، اگر عدالت نے کسی دفع کو غیر آئینی قرار دے دیا تو یہ قانون فارغ ہوجائے گا، کیا حکومت چاہتی ہے کہ ہم اسے فارغ کر دیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت نے نیب آرڈیننس لا کر نیب کے پر کاٹ دیئے ہیں، تین ماہ میں مسئلہ حل نہ ہوا تو عدالت قانون اور میرٹ کو دیکھتے ہوئے کیس کا فیصلہ کرے گی۔
 
خبر کا کوڈ : 838594
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش