0
Friday 17 Jan 2020 00:14

طالبان کی امریکہ کو 7 سے 10 روز کی عارضی سیز فائر کی پیشکش

طالبان کی امریکہ کو 7 سے 10 روز کی عارضی سیز فائر کی پیشکش
اسلام ٹائمز۔ افغان طالبان نے امریکا کو افغانستان میں 7 سے 10 روز کی عارضی سیز فائر کی پیشکش کر دی۔ امریکی خبر رساں ایجنسی "اے پی" کے مطابق مذاکرات سے باخبر افغان طالبان کے عہدیداران نے بتایا کہ طالبان کی جانب سے سیز فائر کی پیشکش کی دستاویز قطر میں افغان امن عمل میں امریکا کے نمائندے زلمے خلیل زاد کے حوالے کی گئی ہے۔ زلمے خلیل کافی عرصے سے طالبان پر سیز فائر کے لیے زور دے رہے تھے، لیکن فوری طور پر یہ واضح نہیں کہ طالبان کی اس پیشکش کے بعد ان کے اور امریکا کے درمیان مذاکرات میں پیشرفت ہوسکے گی یا نہیں، جس کا حتمی مقصد فریقین کے درمیان امن معاہدہ ہے۔ طالبان کی اس کی پیشکش کو امن معاہدے کی جانب مثبت پیش قدمی کے نئے موقع کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جس سے افغانستان میں 18 سال سے جاری طویل جنگ کا خاتمہ اور وہاں سے امریکی فوج کا انخلا ممکن ہوسکے گا۔ امریکی محکمہ خارجہ نے طالبان کی اس پیشکش پر فوری تبصرہ کرنے سے انکار کیا۔

قبل ازیں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایک ویڈیو بیان میں کہا تھا کہ آج مثبت پیشرفت ہوئی ہے، طالبان نے تشدد کو کم کرنے کیلئے اپنی رضامندی ظاہر کر دی ہے۔ واضح رہے کہ زلمے خلیل زاد یہ کہہ چکے ہیں کہ امریکا اور طالبان کے درمیان معاہدے میں یہ بات بھی شامل ہوگی کہ مختلف افغان گروپوں کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہوگا، تاکہ جنگ کے خاتمے کے بعد کابل کے مستقبل کے لیے لائحہ عمل بنایا جا سکے۔ اس لائحہ عمل میں کئی اہم معاملات جیسے مستقل سیز فائر، خواتین اور اقلیتوں کے حقوق اور طالبان کے ہزاروں جنگجوؤں کے مستقبل جیسے امور پر غور کیا جائے گا۔ تاہم طالبان افغان صدر اشرف غنی اور چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ کی حکومت سے مذاکرات سے انکار کرتے آئے ہیں۔

افغان حکومت داخلی طور پر بھی اختلافات کا شکار ہے، جہاں 2014ء میں انتخابات کے بعد امریکا کی مداخلت سے اشرف غنی، عبداللہ عبداللہ اور دیگر کے درمیان حکومتی عہدے تقسیم کیے گئے تھے، لیکن رواں برس منعقدہ انتخابات میں ایک مرتبہ پھر ان کے آپس میں اختلافات سامنے آچکے ہیں۔ عبداللہ عبداللہ اور اشرف غنی اپنے طور پر کامیابی کا اعلان کرچکے ہیں جبکہ انتخابی نتائج کا اعلان تین مہینوں کے بعد بھی نہیں ہوسکا۔ یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ سال ستمبر میں افغانستان میں طالبان کی کارروائی میں امریکی فوجی کی ہلاکت کے بعد اچانک طے شدہ مذاکرات معطل کرنے کا اعلان کر دیا تھا، حالانکہ زلمے خلیل اور طالبان کے درمیان مذاکرات حتمی مرحلے میں داخل ہوچکے تھے۔ تاہم نومبر میں ڈونلڈ ٹرمپ مغربی تہوار "تھینکس گِونگ" کے موقع پر اچانک افغانستان پہنچے تھے، جہاں انہوں نے امید ظاہر کی تھی کہ امریکا کی طویل جنگ کے خاتمے کے لیے طالبان جنگ بندی پر رضامند ہوجائیں گے۔ دسمبر میں طالبان نے ہفتوں کی مشاورت کے بعد عارضی جنگ بندی کی پیشکش پر رضامندی ظاہر کی تھی۔
خبر کا کوڈ : 838946
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش